نئی دہلی۔کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا نے بی جے پی کی زیرقیادت اترپردیش حکومت کو یہ کہتے ہوئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا کہ مذکورہ پارٹی نے عورتوں کی حفاظت کے لئے کوئی کام نہیں کیاہے۔
उप्र की भाजपा सरकार ने अपनी हरकतों से साफ कर दिया है कि उसका महिला सुरक्षा से कोई वास्ता नहीं।
आखिर क्यों शिकायतकर्ता लड़की को दोबारा प्रेस के सामने सुरक्षा की गुहार लगानी पड़ रही है? आखिर यूपी पुलिस सुस्त क्यों है? क्योंकि आरोपी का सम्बंध भाजपा से है? https://t.co/VTZkuenDKE
— Priyanka Gandhi Vadra (@priyankagandhi) September 13, 2019
پرینکا گاندھی کا یہ تبصرے بی جے پی کے لیڈر سوامی چنمایاں نند کے خلاف شاہجہاں پور کی ایک لاء اسٹوڈنٹ کی جانب جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کرنے کے پس منظر میں آیا ہے۔
ہندی میں ٹوئٹ کرتے ہوئے پرینکا گاندھی نے کہاکہ ”مذکورہ اترپردیش کی بی جے پی حکومت اپنے کام سے یہ ثابت کردیا ہے کہ عورتوں کی حفاظت سے انہیں کچھ سروکار نہیں ہے۔
کیوں متاثر لڑکی کو میڈیا کے روبرو مدد کے لئے دوسر ی مرتبہ گوہار لگانا پڑا؟کیوں پولیس سست روی سے کام کررہی ہے؟ کیونکہ ملزم کا تعلق بی جے پی سے ہے؟“۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر معاملے کی جانچ کے لئے ستمبر کے پہلے ہفتہ میں ایک ایس ائی ٹی کی تشکیل عمل میں لائی گئی۔ائی جی رینک کے افیسر ٹیم کی نگرانی کررہے ہیں اور اس میں مدد سپریڈنٹ آف پولیس(ایس پی) ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ کی نگرانی میں ایس ائی ٹی ایف ائی اور معاملہ میں داخل کردہ جوابی ایف ائی ار کی نگرانی کرے اس طرح کے احکامات یوپی حکومت کو عدالت عظمی نے دئے ہیں۔
مذکورہ لاء اسٹوڈنٹ 24اگست کے روز سے ایک ویڈیو میں ’سنت سماج‘ کے ایک فرد پر الزام عائد کرنے کے بعد کہ اس کو اس کے والدین کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں‘ یہ ویڈیو سوشیل میڈیاپر وائیرل ہوا تھا۔
وکیلوں کے ایک گروپ جس کی قیادت ایڈوکیٹ شوبھا گپتا کررہی تھیں کی جانب سے عدالت عظمی کو لکھے گئے ایک مکتوب کے بعد سوموٹو اختیار کرتے ہوئے عدالت نے اس معاملہ
میں یہ کاروائی کی تھی‘ مذکورہ وکلا کا استفسار تھا کہ ایک اور ”اوننا جیسے حادثے پیش نہ ائے“ اس لئے عدالت کی مداخلت ناگزیرہے۔
راجستھان سے ملی لڑکی کو 30اگست کے روز عدالت میں پیش کیاگیاتھا۔
عدالت نے ریاستی حکومت سے استفسار کیاہے کہ مذکورہ لاء اسٹوڈنٹ کو کسی دوسرے کالج میں منتقل کیاجائے تاکہ لڑکی کی تعلیم کا سلسلہ جاری رہے