ایک عورت نے الزام لگایا ہے کہ انہو ں نے 5000روپئے چوری کئے۔ مذکورہ عورت کا کہنا ہے کہ پولیس نے اس کو لاٹھیوں سے پیٹا۔
نئی دہلی۔اترپردیش کے شاملی ضلع کے تاپرنا گاؤں میں مسلمانوں کے ساتھ مارپیٹ‘ گھروں میں توڑ پھوڑ اورلوٹ کا پولیس کی ٹیم پرالزام لگایاجارہا ہے۔ مذکورہ مقامی لوگوں کا دعوی ہے کہ پولیس نے عورتوں کو بھی نہیں بخشا ہے۔ انہوں نے پولیس جوانوں پر عورتوں کے ساتھ بدسلوکی کا بھی الزا م لگایاہے۔
اس خوفناک واقعہ کو یاد کرتے ہوئے پولیس بربریت کاشکار ایک متاثرہ نے کلارائن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہاکہ گھر کے سامان کے ساتھ توڑ پھوڑ کے وقت اس کے ساتھ بدسلوکی کی گئی اور گھر کے ایک کونے میں کھڑے رہنے کا استفسا کیاگیاہے۔
انہوں نے کہاکہ ”اس وقت شوہر گھر کے باہر گئے تھے جس کی وجہہ سے میں گھر میں تنہا تھی۔ گھر میں توڑ پھوڑ مچانے میں انہیں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں ہوئی ہے“۔کچھ متاثرین جن کے مکانات پر دھاوے کئے گئے ہیں انہوں نے پولیس پر لوٹ مار کا بھی الزام لگایاہے۔
کم سے کم تین لوگوں نے گھرمیں محفوظ رقم چرا کر لے جانے کا الزام لگایاہے۔ ایک گاؤں والے نے الزام عائد کیاہے کہ اس کے لاکر سے پولیس نے 1لاکھ روپئے کی رقم چرائی ہے۔
ایک عورت نے الزام لگایا ہے کہ انہو ں نے 5000روپئے چوری کئے۔ مذکورہ عورت کا کہنا ہے کہ پولیس نے اس کو لاٹھیوں سے پیٹا۔
In Taprana, Shamli, #UPPolice vandalised #Muslim homes. Few victims accuse the #Police of stealing #money and valuables.#PoliceBrutality#PoliceWitchHunt#islamaphobia_In_India #IndianMuslimsInDanger pic.twitter.com/jXRbrJtuG1
— Saif Ali (@BurpingI) May 30, 2020
شاملی نژاد دائیں باز جہدکاروں کا پولیس پر لو ٹ مار اور توڑ پھوڑ کا الزام ہے کے علاوہ کہنا ہے کہ پولیس پر حملے کا الزامات کے تحت کئی گاؤں پر پولیس مقدمات درج کررہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق افضل نامی شخص کو گرفتار کرنے کے لئے پولیس پارٹی گاؤں پہنچی جس پر گاؤذبیحہ کا الزام ہے اور لاک ڈاؤن میں راحت کے بعد وہ گھر واپس لوٹا ہے۔
دھاوے کے دوران مذکورہ جوانوں کی مقامی لوگوں سے مدبھیڑ ہوگئی تھی۔ رپورٹس میں پولیس کے دئے گئے بیا ن کے حوالے سے کہاگیا ہے کہ گاؤں والوں کے ساتھ تصادم میں پولیس کے تین جوان زخمی ہوگئے ہیں۔
مگر شاملی نژاد وکیل اکرم چودھری کا کہنا ہے کہ ملزم مطلوب نہیں تھا مگر پولیس پھر بھی اس کو گرفتار کرنے کیلئے پہنچی تھی۔ گاؤں والے پولیس کے مدمقابل اگئے اور افضل کوگرفتاری سے بچانے کی کوشش کی تھی۔
مذکورہ گاؤں کے پردھان(بڑا) انور نے پولیس کو بتایا کہ وہ پیچھے ہٹ جائے اور وعدہ کیاکہ افضل کو پولیس اسٹیشن لا کر حوالے کیاجائے گا۔ جاوید‘ پڑوسی گاؤں کے لوگوں کے مطابق اانور نے اپنا وعدہ نبھایا اور افضل کو پولیس اسٹیشن لے کر گئے۔
مگر انہوں نے کہاکہ پولیس نے پہلے ہی اپنا منصوبہ بنالیاتھا کہ پندرہ گاڑیوں کے قریب جس میں مصلح دستے بھی شامل ہیں کے ساتھ گاؤں پر انور او رافضل کے پولیس اسٹیشن پہنچنے سے قبل ہی چھاپہ مارے گیں۔
جمعیت علمائے ہند نے چیف منسٹر یوگی ادتیہ ناتھ کو اس ضمن میں ایک مکتوب لکھ کر سارے معاملے میں انصاف کو یقینی بنانے پر زوردیاہے