یو سی سی غیر ضروری‘ غیر منصفانہ اور ناقابل عمل۔ اے ائی ایم پی ایل بی ترجمان

,

   

ڈاکٹر الیاس نے استدلال پیش کیاکہ مجوزہ قانون مذہبی اور ثقافتی تنوع کی حفاظت کرنے والی آئینی دفعات سے متصادم ہے‘اس بات پر زوردیتے ہوئے کہ یہ انفرادی آزادیوں کی قیمت پر یکسانیت کو نافذ کرتا ہے۔


کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ(اے ائی ایم پی ایل بی) نے اتراکھنڈ اسمبلی میں یونیفارم سیول کوڈ بل کی منظوری کو اپنی شدید تنقید کا نشانہ بنایا‘ اور اسے غیرضروری‘ غیر منصفانہ اور ناقابل عمل قراردیاہے۔

ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس ترجمان اے ائی ایم پی ایل بی نے ایک صحافتی بیان میں کہا ہے کہ عجلت میں اس کو سیاسی فائدے کے لئے پیش کیاگیا ہے جس میں میرٹ کا فقدان ہے اور بنیادی حقوق کو مجروح کرتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ مجوز ہ قانون میں شادی‘ طلاق‘ وراثت‘اور لیوان ریلیشن کا احاطہ کیاگیا ہے‘ان دفعا ت کے ساتھ جو مذہبی اور ثقافتی آزادیوں پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

انہوں نے دلیل دی کہ موجودہ قوانین‘ جیسے اسپیشل میریج رجسٹریشن ایکٹ اور جانشینی ایکٹ‘پرسنل لاء کے معاملات کو مذہبی عقائد کی خلاف ورزی کیے بغیر مناسب طریقے سے حل کرتے ہیں۔

مزید برآں ڈاکٹر الیاس نے استدلال پیش کیاکہ مجوزہ قانون مذہبی اور ثقافتی تنوع کی حفاظت کرنے والی آئینی دفعات سے متصادم ہے‘اس بات پر زوردیتے ہوئے کہ یہ انفرادی آزادیوں کی قیمت پر یکسانیت کو نافذ کرتا ہے۔

انہوں نے ”پہلی شادی اور طلاق پر مختصر گفتگو کی جاتی ہے‘ پھر وراثت پر تفصیل سے بات کی جاتی ہے اور آخرمیں ایک عجیب بات یہ ہے کہ لیو ان ریلیشن شپ کے لئے ایک نیا قانونی نظام پیش کیاجاتا ہے۔ اس طرح کے تعلقات بلاشبہ تمام مذاہب کے اخلاقی اقدار کو متاثر کریں گے؟“۔

دوسری شادی پر پابندی کے دفعات پر ڈاکٹر الیاس نے اسے محض تشہیر کے طور پر مسترد کردیا‘ اور اس بات پر زوردیاکہ ایسی یونینیں اکثر سماجی ضروریات کو پورا کرتی ہیں۔

مزیدبرآں ڈاکٹر الیاس نے موجودہ قانون سازی کے ساتھ مجوزہ قانون کے تعامل سے پیدا ہونے والے ممکنہ قانونی تنازعات کے بارے میں بھی خدشات کا اظہار کیا ہے۔