یو پی ‘ آکسیجن مانگنے پر مقدمہ

   

ملک کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش میںاب ایک اور نیا طریقہ اختیار کیا گیا ہے ۔ ریاست کی آدتیہ ناتھ حکومت نے اپنی ناکامیوں اور نااہلی کو چھپانے کیلئے مشکل ترین بحران کے وقت میںعوام کے خلاف ہی مقدمات درج کرنے کا اعلان کیا ہے اور ایک تو مقدمہ درج بھی کرلیا گیا ہے ۔ در اصل کورونا بحران کی وجہ سے سارے ملک میں افرا تفری پھیلی ہوئی ہے ۔ لوگ آکسیجن کی قلت کی وجہ سے مر رہے ہیں۔ دواخانوں کے باہر تڑپ رہے ہیں۔ ایک ایک سانس کیلئے حقیقی معنوں میںپیر گھس رہے ہیںلیکن آدتیہ ناتھ کی حکومت نے آکسیجن کی قلت کا اظہار کرنے اور آکسیجن سلینڈر طلب کرنے پر مقدمات درج کرنے اور ایسا کرنے والوںکی جائیدادیں ضبط کرلینے کے احکام جاری کردئے ہیں۔ حکومت نے دواخانوں کو بھی خبردار کردیا ہے کہ وہ آکسیجن کی قلت کو ظاہر نہ کریں اور نہ ہی حکومت سے سوال کریں اگر وہ ایسا کرتے ہیں توا ن کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی ۔د ر اصل یہ سب کچھ آدتیہ ناتھ حکومت کی نا اہلی اور ناکامی کو چھپانے کی کوشش ہے جبکہ ایک مثال ہے بھی ہے کہ اردن کے وزیر صحت نے ایک دواخانہ میںآکسیجن کے پریشر کی وجہ سے چھ افراد کی موت پر اپنے عہدہ سے استعفی پیش کردیا ہے ۔ ایک ملک میں تو عوام کی صحت اور زندگی کو اتنی اہمیت دی جا رہی ہے جبکہ ہمارے اپنے ملک ہندوستان میںحکومتوں اور وزراء اور ذمہ داران کی مسلسل لا پرواہی اور نا اہلی کی وجہ سے یومیہ ہزاروں افراد اپنی جان گنوا رہے ہیں اس کے باوجود حکومتیں بے شرمی کی انتہاء کرتے ہوئے خود عوام کے خلاف مقدمات درج کرنے اور ان کی جائیداد ضبط کرنے پر اتر آئی ہیں۔ اترپردیش میں یہ در اصل عوام کے بنیادی حقوق تلف کرنے والا اعلان ہے اور افسوس اس بات کا ہے کہ آدتیہ ناتھ کے اس حکم پر مرکزی حکومت بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے جبکہ عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور انہیں تمام طرح کی صحت سے متعلق سہولیات فراہم کرنا بھی حکومتوں ہی کا ذمہ ہے ۔ یہ بات سارے ملک پر عیاںہوگئی ہے کہ مرکزی اور ریاستی دونوں ہی حکومتیں اس میں ناکام ہوگئی ہیں۔

ویسے بھی اترپردیش میں خود حکومت لا قانونیت سے چلائی جا رہی ہے ۔ اقتدار کا حد درجہ بیجا استعمال اسی ریاست میں ہو رہا ہے اور بی جے پی اور اسکے قائدین فخر سے اس غنڈہ گردی کو اپنی کامیابی کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ جس عوام کے ووٹ سے یہ لوگ اقتدار میںآئے ہیں انہیں عوام کو اپنے فرمان کے ذریعہ ان کے حقوق سے محروم کرنے میںکوئی عار محسوس نہیں کی جا رہی ہے ۔ یہ انسانوں کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ جمہوری اصولوں کا مذاق ہے اور غیر انسانی عمل بھی ہے ۔ ایسے وقت میں جبکہ سارا ملک کورونا کی وجہ سے مشکل ترین حالات سے اور سنگین بحران سے گذر رہا ہے ایسے میںاگر عوام کو تسلی اور دلاسہ دینے اور انہیںممکنہ طبی سہولیات فراہم کرنے کی بجائے مقدمات درج کرتے ہوئے جیل کو بھیج دیا جائے اور ان کی جائیدادیں ضبط کرلی جائیں تو یہ حد درجہ کی آمرانہ اور ڈکٹیٹر شپ والی حکومت ہے ۔ عوام کو حالات کی مار سہنے کیلئے چھوڑ دیا گیا ہے اور حکومت سے اگر کسی کو کچھ امید رہی بھی ہے تو اسے بھی اس طرح کے بہیمانہ احکام کے ذریعہ ختم کیا جا رہا ہے ۔ حکومت اگر عوام کو آکسیجن تک فراہم نہیں کرپاتی ہے تو ایسی حکومتوں کا وجود ہی بے معنی ہے اور انہیں اقتدار پر برقرار رہنے کا کوئی حق نہیںہے ۔ اس کے برخلاف اگر حکومتیں عوام کو سوال کرنے پر مقدمات درج کرتے ہوئے جیل بھیجتی ہیں تو یہ بھی جمہوریت کے ساتھ سنگین مذاق ہے اور اس کے ذریعہ عوام کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے ۔

اترپردیش میںکورونا کی صورتحال دن بدن سنگین ہوتی جا رہی ہے ۔ لوگ مسلسل اس وائرس کا شکار ہوتے جا رہے ہیںاور ہزاروں افراد اپنی زندگیاں ہار رہے ہیں۔ایک ایک سانس کیلئے جدوجہد کر نے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انہیں نہ دواخانے دستیاب ہیں اور نہ ہی بستر مل رہے ہیں۔ نہ ادویات مل رہی ہیںاور نہ ہی ڈاکٹرس کا کوئی اتہ پتہ ہے ۔ دواخانوں میںآکسیجن نہیںہے ۔ وینٹیلیٹرس نہیںہیں۔ادویات نہیںہیںاور نہ ہی ٹیکہ مل رہا ہے ۔ یہ صورتحال میڈیکل ایمرجنسی والی ہے اور عدالتوں نے بھی اس کانوٹ لیا ہے ۔ اس کے باوجود آدتیہ ناتھ حکومت جس ڈکٹیٹر شپ کو اختیار کر رہی ہے وہ انتہائی مذموم ہے اور اسے فوری ایسے فیصلے واپس لینے چاہئیں ۔ عوام سے معذرت خواہی کرنی چاہئے ۔