یو پی اے کے دس برسوں میں اسد اویسی نے کانگریس کی ستائش کی تھی

,

   

بابری مسجد پر سیاست بند کریں، کانگریس قائد فیروز خاں کا مشورہ
حیدرآباد۔ بابری مسجد کی شہادت کے معاملہ میں کانگریس پر بی جے پی کے ساتھ ملی بھگت کے الزام پر کانگریس کے قائد فیروز خاں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور صدر مجلس اسد اویسی کو مشورہ دیا کہ وہ بابری مسجد کے مسئلہ پر اپنی سیاسی دکان چمکانے کی کوششیں بند کردیں۔ صدر مجلس کی جانب سے بابری مسجد کی شہادت کے سلسلہ میں کانگریس کو نشانہ بنانے پر تبصرہ کرتے ہوئے فیروز خاں نے کہا کہ اسد اویسی یو پی اے کے 10 سالہ دور میں سونیا گاندھی ، منموہن سنگھ اور آندھرا پردیش میں وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی تعریف کرتے ہوئے نہیں تھکتے تھے۔ اس وقت انہیں بابری مسجد میں کانگریس کی بی جے پی سے ملی بھگت کا خیال کیوں نہیں آیا۔ جب تک کانگریس کے ساتھ وابستہ رہے اور اپنے مفادات کی تکمیل کرتے رہے اس وقت تک کانگریس پارٹی سیکولر تھی اب جبکہ مجلس نے مرکز میں بی جے پی اور ریاست میں ٹی آر ایس کا دامن تھام لیا ہے لہذا اسے کانگریس بری دکھائی دے رہی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ بابری مسجد کے معاملہ میں اسوقت کی مجلسی قیادت نے کوآرڈینیشن کمیٹی میں پھوٹ پیدا کرتے ہوئے علحدہ ایکشن کمیٹی قائم کی تھی۔ ایکشن کمیٹی نے بی جے پی قائدین اور سنگھ پریوار سے مذاکرات بھی کئے۔ فیروز خاں نے الزام عائد کیا کہ بابری مسجد کی شہادت کے صلہ میں دکن میڈیکل کالج کا افلیشین حاصل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت نے ابھی تک 4 مساجد اور 2 عاشور خانوں کو منہدم کردیا ہے لیکن مجلسی قیادت مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت میں مجلسی قیادت بی جے پی اور ٹی آر ایس سے ملی بھگت رکھتی ہے اور ان دنوں مودی کے ایجنٹ کے طور پر گودی میڈیا میں بیٹھ کر نریندر مودی کا پرچار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجلسی قیادت کی زبان سے بابری مسجد پر غم کا اظہار اچھا نہیں لگتا۔ اگر مساجد کے تحفظ سے اسد اویسی کو واقعی دلچسپی ہے تو انہیں سکریٹریٹ کی مساجد کی بحالی کے حق میں احتجاج کرنا چاہیئے۔