یہ اُتارا گیا ہے رب العالمین کی طرف سے

   

یہ اُتارا گیا ہے رب العالمین کی طرف سے، کیا تم اس قرآن کے بارے میں کوتاہی کرتے ہواور (اس کی بےپایاں برکتوں سے) تم نے اپنا یہی نصیب لیا ہے کہ تم اس کو جھٹلاتے رہو گے ۔ پس تم کیوں لوٹا نہیں دیتے جب روح حلق تک پہنچ جاتی ہےاور تم اس وقت (پاس بیٹھے ) دیکھ رہے ہوتے ہو ۔ (سورۃ الواقعہ ۷۹ تا ۸۴ ) 
قرآن کریم کی صفات جلیلہ ذکر کرنے کے بعد کفار کو تنبیہ کی جارہی ہے کہ اے کفار! تمہاری طرف ایسی جلیل القدر کتاب نازل کی گئی ہے اور تم اسے اہمیت ہی کوئی نہیں دیتے۔ اس کے روشن دلائل سنتے ہو اور آیات بینات دیکھتے ہو لیکن اس کی دعوت کو قبول نہیں کرتے۔چاہیے تو یہ تھا کہ اس نعمت عظمیٰ سے جی بھر کر فائدہ اٹھاتے۔ اپنے دلوں کو نور معرفت سے منور کرتے۔ زندگی کا ہر لمحہ اس کے ارشادات کے مطابق بسر کرتے، لیکن تمہاری بدقسمتی کی کوئی حد نہیں کہ اس احسان عظیم سے تمہیں یہی حصہ ملا کہ تم نے اس کا انکار کردیا۔ خوش نصیب لوگ اللہ کی رحمت کے خزانوں سے جھولیاں بھر بھر کر لے گئے اور تم کفر وانکار کی دلدل میں پھنسے رہے۔انہیں اپنی قوت اور جوانی، اپنی سطوت اور سلطانی اور دولت کی فراوانی پر بڑا گھمنڈ تھا۔ اسی لیے تو یہ میرے رسول کی باتوں کو توجہ سے نہیں سنتے اور میرے اس کلام پر ایمان نہیں لاتے، حالانکہ ان کا یہ گھمنڈ سراسر بےجا ہے۔ ذرا وہ بتائیں کہ ان کا اکلوتا بیٹا دم توڑ رہا ہو، وہ خود اس کے پاس بیٹھے ہوں، کیا ان میں یہ کس بل ہے کہ وہ آگے بڑھ کر گلے میں اٹکی ہوئی روح کو بدن میں واپس کردیں۔ وہ کچھ نہیں کرسکتے۔انسان کی بےبسی کی اس سے بڑھ کر اور کیا دلیل ہے کہ وہ اپنے لخت جگر کو بھی موت کے پنجہ سے چھڑا نہیں سکتا۔