’’یہ میرے اہل بیت ہیں ‘‘

   

عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رضي اللہ عنه قَالَ : لَمَّا نَزَلَتْ هٰذِهِ الْآيَةُ : ( فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَآءَ نَا وَ أَبْنَآءَکُم) (آل عمران) دَعَا رَسُوْلُ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم عَلِيًا وَفَاطِمَةَ وَحَسَنًا وَحُسَيْنًا فَقَالَ : اللّٰهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلِي.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ.وَقَالَ أَبُوْعِيْسَي : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب آیتِ مباہلہ نازل ہوئی : ’’آپ فرما دیں کہ آ جاؤ ہم (مل کر) اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو اور اپنے آپ کو بھی اور تمہیں بھی (ایک جگہ پر) بلا لیتے ہیں۔‘‘ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حسین علیہم السلام کو بلایا، پھر فرمایا : یا اﷲ! یہ میرے اہلِ بیت ہیں۔‘‘
اہلِ بیت کی مثال !
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي ﷲ عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم : مَثَلُ أَهْلِ بَيْتِي مَثَلُ سَفِيْنَةِ نُوْحٍ، مَنْ رَکِبَ فِيْهَا نَجَا، وَمَنْ تَخَلّفَ عَنَهَا غَرِقَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَزَّارُ وَالْحَاکِمُ.وفي رواية : عَنْ عَبْدِ ﷲَِ بْنِ الزُّبَيْرِ رضي ﷲ عنهما قَالَ : مَنْ رَکِبَهَا سَلِمَ، وَمَنْ تَرَکَهَا غَرِقَ.
’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میرے اہلِ بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی طرح ہے جو اس میں سوار ہوگیا وہ نجات پاگیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا وہ غرق ہو گیا۔‘‘اور ایک روایت میں حضرت عبداﷲ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فرمایا : جو اس میں سوار ہوا وہ سلامتی پا گیا اور جس نے اسے چھوڑ دیا وہ غرق ہو گیا۔