یہ گاندھی نہیں مودی کا رام راج ہے!

   

ظفر آغا
دو روز قبل یعنی 26 جنوری 2024 کو ہندوستانی جمہوری نظام کو 75 برس پورے ہوگئے۔ سارے ملک والوں نے مل جل کر اس جمہوری انقلاب کا جشن منایا لیکن اس برس یہ جشن کچھ دوسرے انداز کا جشن تھا۔ کیونکہ آج کا ہندوستان کچھ بدلا ہوا ہندوستان ہے۔ بقول وزیر اعظم نریندر مودی ان کا ہندوستان ایک نئے ’کال چکر‘ کا ہندوستان ہے۔ بے شک یہ ’کال چکر‘ رام راج کا ’کال چکر‘ ہے۔ اس کال چکر کی خصوصیت یہ ہے کہ اس کے ساتھ ہندوستان میں صدیوں سے سَنگھ کے خوابوں والے ’رام راج‘ کا بھی آغاز ہو گیا۔ لیکن یاد رکھیے گا کہ یہ ’رام راج‘ مہاتما گاندھی کے خوابوں کا ہندوستان نہیں ہے۔ گاندھی جی کے ’رام راج‘ میں اللہ-ایشور دونوں کو برابر کا درجہ حاصل تھا۔ وہ روز اپنی پرارتھنا سبھا کا آغاز جس بھجن سے کرتے تھے وہ تھا ’رگھوپتی راگھو راجا رام… سب کو سنمتی دے بھگوان‘۔ بھجن میں آگے یوں تھا کہ ’اللہ ایشور تیرو نام…‘ مودی اور سَنگھ پریوار کے رام راج میں ’اللہ‘ کا کوئی مقام نہیں ہے۔
بے شک یہ نیا ’کال چکر‘ ہے اور یہ کال چکر نریندر مودی اور آر ایس ایس کا کال چکر ہے۔ اس کال چکر کا آغاز خود نریندر مودی کے ہاتھوں 22 جنوری 2024 کو ہوا۔ اس کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ گھڑی بقول سَنگھ و مودی صدیوں بعد آئی۔ پانچ سو سال کے بعد جب بابری مسجد کے مقام پر بھگوان رام کی مورتی کی ’پران پرتشٹھا‘ ہو گئی تو بس پھر رام راج کا آغاز ہو گیا۔ اس رام راج میں لاکھوں ہندوستانیوں نے قربانی دی۔ آج مودی کے ہاتھوں ان کی قربانی کا انعام مل گیا۔اس کال چکر کے ’نایک‘ یعنی ڈائریکٹر مودی ہیں۔ یہ بات 25 جنوری 2024 کو مودی کابینہ نے سرکاری ریکارڈ میں رقم کر دی۔ کابینی میٹنگ میں دستاویز پاس ہوئی جس میں دو بہت اہم ہیں۔ پہلی، ہندوستان کو انگریز غلامی سے نجات 15 اگست 1947 کو ملی، لیکن ہندوستانی کی آتما (روح) کو آزادی 22 جنوری 2024 کو حاصل ہوئی۔ اور یہ کام مودی کے ہاتھوں ہوا، کیونکہ اس کو بھگوان کا ’آشیرواد‘ حاصل ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ ایک نئی شروعات ہے۔
اس نئے دور کا ہندو سماج بھی ایک نیا سماج ہے۔ اور وہ اس وقت ظاہر ہوا جب اس برس 22 جنوری کو رام للا کا مندر عوام کے دَرشن کے لیے کھل گیا۔ اس روز ہندوستان میں ایک بار پھر سے دیوالی منائی گئی۔ سارے ملک میں چراغاں تھا۔ دن بھر گلی گلی رام لنگر چل رہے تھے اور رات کو دیے و آتش بازی روشن رہی۔ یہ بھی طے ہو گیا کہ اب ہر سال اس موقع پر ایسے ہی دیوالی منائی جائے گی۔بس یوں سمجھیے کہ ہم اب گاندھی نہیں، مودی کے رام راج میں جی رہے ہیں۔ اس کال چکر میں کیا ہوگا، اس کی ایک جھلک آپ مودی راج میں دیکھ چکے ہیں۔ بس ہم سب کی اب یہی قسمت ہے۔