۔ دو ماہ بعد بھی کے سی آر کابینہ میں عدم توسیع موضوع بحث

   

اپوزیشن جماعتو ں کی چیف منسٹر پر تنقید، حکومت محکمہ جات کو یکجا کرنے میں مصروف

حیدرآباد۔/13 فروری، ( پی ٹی آئی ) ٹی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ دوسری میعاد کے لئے بحیثیت چیف منسٹر اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد دو ماہ گذر چکے ہیں لیکن مکمل کابینہ ہنوز تشکیل نہیں دی جاسکی ہے اور اس تاخیر پر اپوزیشن جماعتیں اب حکومت کو تنقیدوں کا نشانہ بنارہی ہیں۔حکمراں ٹی آر ایس نے کہا ہے کہ حکومت کی مقرر کردہ ایک کمیٹی نے اپنا عمل مکمل کرلیا ہے جس کو ایک وزیر کے تحت مختلف متعلقہ محکمہ جات کو یکجا کرتے ہوئے سارے انتظامیہ کو مرتکز کرنے کے طریقوں کا جائزہ لینے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ ٹی آر ایس کے ترجمان عابد رسول خاں نے چہارشنبہ کو کہا کہ اس عمل نے کافی وقت لیا ہے۔ اس عمل کی بنیاد پر کابینہ بہت جلد تشکیل دی جائے گی۔ ریاستی اسمبلی کیلئے گزشتہ سال منعقدہ انتخابات میں ٹی آر ایس کی بھاری اکثریت سے واپسی کے بعد چندر شیکھر راؤ نے دوسری میعاد کے لئے گزشتہ سال 13 ڈسمبر کو حلف لیا تھا۔ ان کے ساتھ محمد محمود علی کو بھی حلف دلایا گیا تھا جنہیں داخلہ کا قلمدان دیا گیا۔ اس طرح بشمول چیف منسٹر دو رکنی کابینہ بن گئی تھی۔ جس کے بعد کابینہ میں کوئی توسیع نہیں کی گئی ہے۔ کانگریس کے ترجمان سراون داسوجو نے کہا ’’ یہ دستوری خلاف ورزی ہے ، صفر حکمرانی پر کارکرد بیورو کریسی اور ریاست میں مکمل افراتفری ہے ‘‘ بی جے پی کی ریاستی یونٹ کے صدر کے لکشمن نے بھی ٹی آر ایس حکومت کی مذمت کی اور کہا کہ ’’ نظام جیسی حکمرانی چل رہی ہے ‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی دیکھ بھال کے لئے کوئی وزیر ہی نہیں ہے اور فائیلوں کے انبار لگ رہے ہیں۔ سی پی آئی کے جنرل سکریٹری سورورم سدھاکر ریڈی نے کہا کہ ’’ فی الواقعی مجھے بھی کافی حیرت ہے۔ کوئی بھی اس ( کابینہ کی عدم توسیع ) کی اصل وجہ کہنے کے موقف میں نہیں ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ ( راؤ ) اپنے کابینی رفقاء کے انتخاب میں الجھن کے شکار ہیں اور شائد انہیں ڈر ہے کہ ( کابینہ میں جگہ نہ پانے والے ) افرادکے ایک بڑے طبقہ سے ناراضگی کا سامنا کرنا ہوسکتا ہے۔‘‘