۔100 کروڑ مالیتی پر اراضی پر قبضہ کی کوشش

   

مئیر حیدرآباد کے خلاف نارسنگی پولیس میں مقدمہ درج
حیدرآباد14جون(سیاست نیوز) اراضیات پر سیاسی سرپرستی میں قبضے عام بات ہیں لیکن نواحی علاقہ نارسنگی میں مئیر حیدرآباد نے ہی 100 کروڑ روپئے مالیتی اراضی پر ناجائز قبضہ کیا اور ان کے خلاف نارسنگی پولیس اسٹیشن میں 9 جون کو مقدمہ درج کیا جاچکا ہے۔ ہائی کورٹ احکام کی خلاف ورزی کرکے مئیر کی جانب سے نارسنگی میں ایک این آرآئی کی جائیداد پر قبضہ کی شکایت کے بعد حکومت نے انکے خلاف کاروائی کا آغاز کردیا ہے۔ ویسٹینڈ میڈوز وینچر مالکین کی شکایت پر نارسنگی پولیس نے مقدمہ درج کرلیا ہے۔ مئیر بی رام موہن یہ دعوی کر رہے ہیں کہ وہ ان کی زر خرید جائیداد ہے اور انہوں نے اپنی جائیداد پر قبضہ کو محفوظ کیا ہے جبکہ ہائی کور ٹ میں ایک مقدمہ زیر دوراں ہے۔ مئیر کے خلاف شکایت کے ساتھ حکومت کے مختلف محکمہ جات بالخصوص محکمہ بلدی نظم و نسق نے اپنے طور پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اورچیف منسٹر دفتر سے محکمہ داخلہ کے خفیہ شعبوں کے علاوہ پولیس سے بھی حقائق طلب کی جا رہی ہیں ۔مالکین نے کہا کہ لے آؤٹ سے متعلق عدالت میں زیر دوراں مقدمہ کے سبب یہاں کوئی تعمیراتی سرگرمیاں انجام نہیں دیں لیکن گذشتہ دنوں بی رام موہن نے اپنے حواریوں کے ذریعہ قبضہ کی کوشش کی اور سی سی ٹی وی کیمروں کو نقصان پہنچاتے ہوئے جائیداد میں غیر مجاز داخلہ کی کوشش کی ۔مالکین کا استدلال ہے کہ جائیدادان کے اپنے قبضہ میں ہے اور عدالت کا حکم التواء موجود ہے ۔اسکے برخلاف مئیر کا دعوی ہے کہ فی الحال اس اراضی پر کسی کا قبضہ نہیں ہے اور جائیداد مخلوعہ ہے۔ سرکاری محکمہ جات بالخصوص محکمہ مال کی جانب سے اس جائیداد کے دستاویزات کے الٹ پھیر کی بھی تحقیقات کا امکان ہے کیونکہ جائیداد کی معاملت کے وقت علاقہ کے آر ڈی او کے رول کو بھی مشتبہ قرار دیا جانے لگا ہے۔