برج بھوشن سنگھ:نہ لاٹھی ٹوٹی نہ سانپ مرا، بات کچھ بن ہی گئی

   

ظفر آغا
بیٹی پڑھاؤ یا نہ پڑھاؤ، لیکن ’بیٹی بچاؤ‘ ضرور۔ ہندوستان میں اب یہ طے ہے کہ بیٹیاں غیر محفوظ ضرور ہیں۔ ارے بھائی، جب پہلوان بیٹیاں محفوظ نہیں تو پھر اور کون محفوظ رہ سکتا ہے۔ وہ بھی کوئی معمولی پہلوان نہیں، وہ پہلوان بیٹیاں جو عالمی مقابلوں میں ملک کے لیے تمغے لے کر آئیں۔ ان کو اس قدر تنگ کیا گیا کہ وہ مجبور ہو کر اپنے ساتھ بیہودگی کرنے والے کے خلاف دہلی جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھ گئیں۔ ان کی مانگ تھی کہ ہندوستان پہلوان فیڈریشن (ڈبلیو ایف آئی) کے چیف برج بھوشن سنگھ کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہو۔ انھوں نے برج بھوشن کے خلاف دہلی پولیس میں ایف آئی آر بھی داخل کی۔ اس ایف آئی آر میں ان میں سے کچھ نے کھل کر برج بھوشن کے خلاف ایسے الزامات لگائے جو شرمناک ہیں۔ ان الزامات میں ایسے بھی الزام ہیں کہ جن کا ذکر کر پانا بھی مشکل ہے۔ خیر ان کے دھرنے پر بیٹھنے کے بعد ملک میں کافی ہنگامہ رہا۔ لیکن تقریباً ایک مہینے تک نہ ہی حکومت اور نہ ہی پولیس کے کان پر جوں رینگی۔ آخر کافی شور شرابہ کے بعد دہلی پولیس نے برج بھوشن سنگھ کو ایک نابالغ پہلوان لڑکی کی ایف آئی آر کے معاملے میں کلین چٹ دے دی۔ لیکن کچھ دیگر شکایتوں کے سلسلے میں ایف آئی آر درج ہو گئی۔
سوال یہ ہے کہ بی جے پی حکومت برج بھوشن سنگھ کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھاتے ہوئے کیوں ڈر رہی ہے۔ سب واقف ہیں کہ برج بھوشن سنگھ اتر پردیش میں گونڈا ضلع سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ وہ اب تک غالباً گونڈا سے چھ بار پارلیمنٹ کا چناؤ جیت چکے ہیں۔ وہ اپنے علاقہ کے معمولی لیڈر نہیں۔ ان کا سیاسی اثر گونڈا ضلع کے آس پاس تین چار ضلعوں پر بھی ہے۔ ان اضلاع سے بی جے پی کے ارکان اسمبلی چنے جانے والوں کی الیکشن جیت میں برج بھوشن کا اہم رول ہوتا ہے۔ ظاہر ہے کہ ایسے بااثر بی جے پی لیڈر کے خلاف مرکزی حکومت قدم اٹھاتے ہوئے گھبرا رہی تھی۔ اور تو اور برج بھوشن سنگھ 12 جون کو گونڈا میں ایک بہت بڑی ریلی کر یہ بھی اعلان کر دیا کہ وہ سنہ 2024 میں ہونے والے لوک سبھا چناؤ لڑیں گے۔ برج بھوشن نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ بی جے پی یا کسی اور پارٹی سے اگلا چناؤ لڑیں گے۔ یہ بڑا ہی معنی خیز بیان ہی نہیں بلکہ ایک سیاسی دھمکی بھی تھی۔ دوسرے الفاظ میں وہ پارٹی کو دبی زبان میںیہ دھمکی دے رہے تھے کہ اگر ان کے خلاف کوئی ایکشن ہوتا ہے تو وہ بی جے پی کا پرچم چھوڑ کر کسی بھی پلیٹ فارم سے چناؤ لڑ سکتے ہیں۔ اس سے بی جے پی کو محض گونڈا ہی نہیں بلکہ آس پاس کے دو تین اضلاع میں بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔ ادھر ملک ہی نہیں بلکہ عالمگیر سطح پر پہلوان لڑکیوں کا معاملہ حکومت کیلئے ناک کا سوال بنتا چلا جا رہا تھا۔ انٹرنیشنل پہلوانی فیڈریشن، پہلوانی اولمپک اسو سی ایشن جیسی کئی اہم اسپورٹس تنظیمیں لڑکیوں کے الزام پر جلد از جلد غیر جانبدار انکوائری کی مانگ کر رہی تھیں۔ ظاہر ہے کہ حکومت کے لیے پہلوان لڑکیوں کی مانگ ٹیڑھی کھیر بنتی جا رہی تھی۔
ایسے حالات میں مسئلہ یہ بن گیا کہ حکومت ایسا کیا قدم اٹھائے کہ لاٹھی بھی نہ ٹوٹے اور سانپ بھی نہ مرے، تاکہ حکومت کو اپنے حق میں کچھ کہنے کا موقع مل جائے۔ بی جے پی میں جب ایسا کوئی سنکٹ آ جاتا ہے تو وزیر داخلہ امیت شاہ سنکٹ موچک کا کام کرتے ہیں۔ چنانچہ کوئی ڈیڑھ دو ہفتے قبل امیت شاہ حرکت میں آئے اور انھوں نے پہلوانوں سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے چند دنوں بعد نابالغ پہلوان لڑکی نے اپنی ایف آئی آر واپس لے لی۔ جلد ہی پہلوانوں کا دھرنا بھی ختم ہو گیا۔ انھوں نے اعلان کر دیا کہ اگر 15 جون تک برج بھوشن کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا ہے تو وہ دوسرے دن پھر جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھ جائیں گے۔ ایک بار امیت شاہ حرکت میں آ جائیں تو بھلا مسئلہ کا کوئی حل کیسے نہ نکلے۔ چنانچہ ٹھیک 15 جون کو دہلی پولیس نے یہ اعلان کر دیا کہ اس نے سب سے اہم معاملے یعنی نابالغ لڑکی کی ایف آئی آر کے سلسلے میں برج بھوشن کو کلین چٹ دے دی۔ لیکن دیگر معاملات میں ان کے خلاف چارج شیٹ داخل کر دی ہے۔ ایسی صورت حال میں وہ بی جے پی کے لیے سر درد بن جاتے۔ لیکن باقی چار معاملات میں ان کو اگر سزا بھی ہو جائے تو وہ چناؤ لڑ سکتے ہیں۔ ادھر ملک اور بیرون ملک حکومت کو یہ کہنے کا موقع بھی مل گیا کہ دیکھیے ہم نے پہلوانوں کو انصاف دلا دیا۔ اس کو کہتے ہیں آم کے آم، گٹھلی کے دام۔ مسئلہ فی الحال ٹل گیا۔ بھکتوں کو کہنے کا موقع مل گیا کہ جناب مودی جی کتنے انصاف پسند ہیں۔ ٹی وی اب شور مچا ہی رہا ہے۔
لیکن اس دور میںیہ ممکن نہیں کہ کوئی پوری طرح یہ سمجھ نہ رہا ہو کہ پہلوان لڑکیوں کے ساتھ کیا ہوا اور اس سلسلے میں برج بھوشن کو کس حد تک بچا لیا گیا۔ اس سے بھی افسوسناک بات یہ ہے کہ اب عورتوں کی آبرو جیسے معاملے میں بھی حکومت سیاست کرتی نظر آ رہی ہے۔ سچ تویہ ہے کہ بی جے پی کے لئے یہ کوئی نئی بات نہیں۔ سنہ 2002 میں گجرات میں سینکڑوں عورتوں کی آبرو ریزی ہوئی اور آبرو لوٹنے والوں کا کیا ہوا، یہ کوئی بلقیس بانو کے دل سے پوچھے۔ اس کی آبرو ریزی کے معاملے میں گیارہ سزا یافتہ افراد کی سزا حکومت گجرات نے معاف کر دی اور اب وہ مجرمین آزاد گھوم رہے ہیں۔ اسی لئے تو کہا کہ بیٹی پڑھائیے یا نہ پڑھائیے، بیٹی ضرور بچائیے۔ جہاں تک برج بھوشن سنگھ کا سوال ہے، تو اس سلسلے میں نہ لاٹھی ٹوٹی اور نہ ہی سانپ مرا، بی جے پی کے حق میں کچھ بات بن گئی۔