جمعیت علماءہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی اپنے عہدہ سے مستعفی مولانا محمود مدنی جمعیت علماءہند میں اپنے والد محترم اور سابق صد رمولانا اسعد مدنی رحمة اللہ کی زندگی سے ہی سر گرم تھے اور ناظم عمومی کے عہدہ پر فائز تھے

   

ہندوستانی مسلمانوں کی قدیم اور قابل ذکر تنظیم جمعیت علماءہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود نے اپنے عہدہ سے استعفی دے دیاہے ۔ سوشل میڈیا پر جمیعت علماءہند کا ایک آفیشیل لیٹر ہیڈ گردش کررہاہے جس میں مولانا محمود مدنی نے اپنے دستخط کے ساتھ جمعیة علماءہند کے صدر کے نام یہ خط لکھاہے ۔
دوسطر پر مشتمل اپنے استعفی نامہ میں مولانا محمود مدنی نے لکھاہے ” بصد احترام جناب والا کی خدمت میں عاجزانہ عرض ہے کہ یہ ناکارہ اپنی تمام تر نا اہلیوں اور مختلف ذاتی اعذار کی بناپر ناظم عمومی جمعیة علماءہند کے عہدہ سے مستعفی ہوتاہے “۔ایک نیوز پورٹل نے براہ راست مولانا محمود مدنی سے بات کرکے اس خبر کی تصدیق بھی کی ہے اور وہاٹس ایپ کے متعدد گروپوں میں اس خبر پر بحث بھی ہورہی ہے جہاں مولانا محمود مدنی بھی بذات خود موجود ہیں ۔
سوشل میڈیا پر اس خبر کے وائرل ہونے کے بعد متعدد طرح کے تبصرے ہورہے ہیں بعض لوگ اسے بہتر بتارہے ہیں تو بعض افسوس کا اظہار کررہے ہیں ۔ ایک فیس بک یوز نے لکھاہے کہ مولانا محمود مدنی کے استعفی نامہ میں واضح نہیں ہے کہ انہوں نے کس صدر کے نام یہ استعفی نامہ لکھاہے کہ کیوں کہ فی الحال جمعیة علماءہند میں صدر کے عہدہ پر دو شخصیت فائز ہیں ۔ایک یوزر نے اس استعفی نامہ کی بنیاد پر یہ رائے قائم کی ہے کہ شاید اب جمعیت علماءہند ایک ہوجائے گی اور اختلاف ختم ہوجائے گا مولانا ۔ اسی طرح ایک اور یوز ر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھاکہ جمعیة علما ءہند پر شروع سے یہ الزام لگتارہاہے کہ اس پر خانوادہ مدنی کی اجارہ داری ہے تاہم مولانا محمود مدنی کے استعفی نے یہ ثابت کردیاہے کہ یہ تاثر غلط ہے اور اس پر کسی طرح کی کوئی خاندانی اجارہ داری نہیں ہے ،تبصرہ میں یہ بھی لکھاگیاہے کہ اب وہاں کی مجلس عاملہ کے اراکین اور دیگر ذمہ داروں کا فریضہ ہے کہ وہ اس تاثرکو غلط ثابت کرنے کی کوشش کریں۔ایک یوزر نے یہ بھی لکھاہے کہ مولانا محمود مدنی جمعیت علماءہند میں تقریبا گذشتہ بیس سالوں سے فعال ہیں اور 2006 کے بعد عملی طور پر وہی اس کی قیادت کرررہے ہیں تو آخر اتنے سالوں بعد انہوں نے نااہلی کا بہانہ بناکر استعفی کیوں دیا ہے ۔کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ مولانا اب صدر بن سکتے ہیں ا سلئے انہوں نے ناظم عمومی کے عہدہ سے استعفی دیاہے ۔
واضح رہے کہ مولانا محمود مدنی جمعیت علماءہند میں اپنے والد محترم اور سابق صد رمولانا اسعد مدنی رحمة اللہ کی زندگی سے ہی سر گرم تھے اور ناظم عمومی کے عہدہ پر فائز تھے ۔وفات کے بعد بھی وہ اسی عہدہ پر فائز رہے ۔2008 میں جمعیة علماءہند کی تقسیم کے بعد بھی انہوں نے خود صدر بننے کے بجائے حضرت مولانا قاری عثمان صاحب استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند کو اس منصب پر فائز کیا اور خود جنرل سکریٹری کی حیثیت سے قوم کی خدمات انجام دیتے رہے ۔