کرناٹک سرحد کو عبور کرکے حجاب کاتنازعہ ایم پی میں پھیل گیا
حجاب پر کشیدگی اس وقت پچھلے ماہ شروع ہوئی جب اڈوپی کے سرکاری پر ی یونیورسٹی کالج میں حجاب پہنی ہوئی اسٹوڈنٹس کو کلاسیس میں شریک ہونے سے روک دیاگیاتھا۔
حجاب پر کشیدگی اس وقت پچھلے ماہ شروع ہوئی جب اڈوپی کے سرکاری پر ی یونیورسٹی کالج میں حجاب پہنی ہوئی اسٹوڈنٹس کو کلاسیس میں شریک ہونے سے روک دیاگیاتھا۔
کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے مطالبات کے درمیان ایک ویڈیو سوشیل میڈیا پر گشت کررہاہے جس میں کرناٹک کے میدکیری ضلع کے مقامی وشواہندو پریشد(وی ایچ پی) او ربجرنگ
لکھنو۔ اسلامک سنٹر آف انڈیا(ائی سی ائی) کے علماؤں کی جانب سے ملک بھر میں کرناٹک حجاب معاملے کی وجہہ سے پھیلنے والے کشیدگی اور نفرت کاحل نکالنے کے مقصد
اویسی نے استفسار کیاکہ پاکستان ہندوستان کے داخلے معاملات پر مداخلت کے بجائے اپنے ذاتی معاملات پر توجہہ دےنئی دہلی۔ صدرکل ہند مجلس اتحاد المسلمین اور حیدرآباد ایم پی اسدالدین
لڑکی کے حوصلہ کی ستائش کرتے ہوئے مذکورہ جمعیتہ علمائے ہند نے اپنے حقوق کے لئے کھڑ ے رہنے والے اس لڑکوں کوپانچ لاکھ روپئے کا انعام دینے کااعلان کیاہے۔
کالج کے احاطہ میں مذکورہ بہار لڑکی نے بھگوا دھاریوں کی جانب سے روکر جئے شری رام کے نعرے لگانے کے جواب میں اللہ اکبر کے بلند بانگ نعرے لگائے۔
بنگلورو۔ جبکہ ہائی کورٹ میں اس معاملے پر سنوائی شروع ہوئی ہے‘ کرناٹک میں منگل کے روز حجاب کامسلئے پرتشدد رخ اختیار کرلیا ہے کیونکہ ریاست کے پری یونیورسٹی کالجوں
مذکورہ طالبات نے اپنی درخواست میں اس بات کی بھی وضاحت کی ہے کہ وہ یونیفارم کے ساتھ ہجاب پہنتے ہیں۔مذکورہ درخوات گذاروں نے وضاحت کی ہے کہ پرنسپل‘ نائب
ریاست کے نئے حجاب حکم کی تعمیل سے مسلم لڑکیوں کے انکار کے بعد کرناٹک کے اڈوپی میں ایک اورسرکاری اسکول میں لڑکوں نے اپنی گردنوں کے گرد بھگوا اسکارف
ایل ایم اے راگھو پتی بھٹ نے اڈپی میں پری یونیورسٹی گورنمنٹ گرلز کالج میں میٹنگ کے بعد کہاکہ جو طلبہ کلاس روم میں حجاب کے لئے احتجاج کررہے ہیں