حجاب معاملہ۔کرناٹک میں مسلم اسٹوڈنٹس کوکلاسیس میں داخلہ سے روک دیاگیا

,

   

حجابی اسٹوڈنٹس کو کولار اور ٹمکور و میں ہائی کورٹ کے احکامات کے خلاف حجابی اسٹوڈنٹس نے زبردست احتجاج کیا اور ریاستی حکم نامہ کے خلاف انصاف کی مانگ پر مشتمل نعرے لگائے اور اللہ اکبر کی صدائیں بلند کیں


وجئے پورا۔ اپنے قطعی احکامات تک تعلیمی اداروں میں حجاب کے خلاف کرناٹک ہائی کورٹ کے حکم نامہ کے بعد کالجوں میں حجاب پہنی ہوئی اسٹوڈنٹس کو کلاس روموں میں داخلہ سے روک دیاجارہا ہے۔

اسکول انتظامیہ او رطالبات و والدین کے درمیان میں ہائی کورٹ کے عارضی احکامات کی مثال پیش کرتے ہوئے ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے ہیں‘ جس میں تمام مذہبی ملبوسات بشمول حجاب پر امتناع عائد کردیاگیاہے۔

کرناٹک کے اضلاع شیموگا‘ کاڈاگو‘ ٹمکورو‘ کولار‘ اور ہبلی کے کالجوں میں ہیڈ اسکارف پہنی ہوئی اسٹوڈنٹس کے کلاس روموں میں داخلے پر روک لگادی گئی ہے۔

سوشیل میڈیاپر شیئر کئے گئے ویڈیوز میں حجاب پہنی ہوئی طالبات جو مختلف تعلیمی اداروں کی ہیں کالج انتظامیہ کو حجاب کے ساتھ کلاسیس میں داخلہ کی اجازت کے لئے منات سماجت کرتی ہوئی دیکھائی دے رہی ہیں۔

وجئے پورا جس کو بیجا پور بھی کہاجاتا ہے کہ ایک کالج کے اسٹوڈنٹس اپنے ادارے کے پرنسپل سے بات کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں‘ دعوی کیاجارہا ہے کہ کالج کے واٹس ایپ گروپ میں کالج کی جانب سے حجاب کے متعلق کوئی جانکاری پوسٹ نہیں کی گئی ہے۔

تاہم مذکورہ پرنسپل وہ پرنسپل جواب میں کہہ رہا ہے کہ ہائی کورٹ کے احکامات کے مطابق کلاس میں حجاب پہنے ہوئے کسی بھی اسٹوڈنٹ کو اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

حجابی اسٹوڈنٹس کو کولار اور ٹمکور و میں ہائی کورٹ کے احکامات کے خلاف حجابی اسٹوڈنٹس نے زبردست احتجاج کیا اور ریاستی حکم نامہ کے خلاف انصاف کی مانگ پر مشتمل نعرے لگائے اور اللہ اکبر کی صدائیں بلند کیں۔

احتجاج کرنے والے ویمنس آرٹس اور کامرس کالج ہبلی جے سی نگر کے طالبات کے والدین بھی حجاب پہن کر کلاس رومس میں داخلہ سے انکار کرنے پر ان کی بچوں کے ساتھ احتجاج کرتے ہوئے دیکھائی دے رہے ہیں۔


مدھیہ پردیش‘ پانڈیچری تک پہنچ گیا حجاب کا معاملہ
حجاب کا معاملہ کرناٹک کے اڈوپی سے نکل کر پانڈیچری اور مدھیہ پردیش تک پہنچ گیاہے۔ مدھیہ پردیش کے ایک خود مختار پی جی کالج ضلع داتیا میں ”خصوصی مذہب لباس“ کے استعمال سے اجتناب کرنے کی ہدایت پر مشتمل ایک سکولر جاری کیاگیاہے۔

مذکورہ سرکولر کی اجرائی اس وقت عمل میں ائی جب حجاب پہن کر آنے والے اسٹوڈنٹس کے خلاف بھگوا شال اوڑھ کر نوجوانوں نے احتجاج کیاتھا

پچھلے ہفتہ پانڈیچری میں بھی حکومت کی جانب سے حجاب کے ساتھ کلاس میں شامل ہونے سے ایک لڑکی کو روک دیاگیاتھا۔ بعدازاں ایس ایف ائی نے اس معاملے میں مداخلت اور واقعہ کے متعلق جانکاری حاصل کرنے کے لئے موقع پر پہنچے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ مذکورہ لڑکی تین سالوں سے حجاب کا استعمال کررہی ہے۔ تاہم اسکول انتظامیہ نے کہاکہ لڑکی جب اسکول کے احاطہ میں داخل ہوتی ہے تب ہی حجاب کا استعمال کرتی ہے اور پھر حجاب میں وہ کلاسیس میں شامل ہوتی ہے۔


کرناٹک حجاب تنازعہ
مذکورہ حجاب پر کشیدگی اڈوپی کے سرکاری پری یونیورسٹی کالج سے ہوئی جہاں پر حجاب کے ساتھ کلاسیس میں شامل ہونے سے طالبات کو روک دیاگیاتھا۔