اپوزیشن میں کچھ لوگ ہندوستان ٹیم کی جرسی کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔

,

   

نئی دہلی/ممبئی۔کانگریس اور سماج وادی پارٹی لیڈران کو شبہ ہے کہ ہندوستانی کرکٹ ٹیم کی جرسی کا رنگ ورلڈ کپ کے انگلینڈ کے ساتھ ہونے والے مجوزہ کھیل زعفرانی رنگ ہوگا‘ جس کے پیچھے مودی حکومت کارفرما ہے‘

بی جے پی نے اس بے بنیاد قراردیا اور اپنے ردعمل میں اس کی تعبیر”خودساختہ اور رجعت پسندی“ کا بیان قراردیا

۔ٹیم انڈیا ممکن ہے کہ کچھ میاچوں جسمیں اتوار کے روز انگلینڈ کے خلاف ہونے والے میاچ میں زعفرانی جرسیوں میں دیکھائی دے گی‘ کیونکہ ہندوستانی ٹیم کا نیلارنگ میزبان ٹیم کے رنگ کے مماثل ہے۔

مذکورہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے تمام ٹیموں سے استفسار کیاہے سوائے انگلینڈ کے تمام ٹیمیں یونیفارم کے دوسیٹیں رکھیں۔سماج وادی پارٹی کے مہارشٹرا سے لیڈر ابوعاصم اعظمی کا ماننا ہے کہ اس فیصلے میں حکومت کا ہاتھ ہے اور وزیراعظم نریندر مودی کو سارے ملک کو زعفرانی رنگ میں رنگنے کی کوشش کا مورد الزام ٹہرایا۔

انہوں نے کہاکہ ”مودی سارے ملک کو زعفرانی رنگ کرنا چاہتے ہیں۔

آج جرسیوں کا رنگ زعفرانی کیاگیاہے۔اگر آپ کو جرسیوں کے لئے کسی رنگ کا انتخاب کرنا تھا تو‘ ترنگا کے رنگ کا انتخاب کرتے“۔

کانگریس کے رکن اسمبلی نسیم خان نے بھی اعظمی کی بات کا ذکر کیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ مودی سارے ملک کو زعفرانی رنگ کرنا چاہتے ہیں۔

آج جرسی کا رنگ زعفرانی کیاگیا ہے۔ اگر ایسا ہی تھا تو ترنگا کا رنگ جرسی کے لئے منتخب کرتے۔

اے این ائی نے خان کے حوالے سے کہا ہے کہ ”پچھلے پانچ سالوں میں مودی کی زیرقیادت حکومت نے ہرچیز کو زعفرانی کیاہے۔

چاہئے وہ اسپورٹس ہوں یاپھر کلچرل سرگرمیاں یا پھر کوئی بھی معاملہ ہو“۔

تاہم کانگریس کے سینئر قائد آنند شرما نے جرسی کے رنگ پر سیاسی تنازعہ پر کوئی بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ یہ کوئی معاملہ نہیں ہے۔

انہوں نے رپورٹرس سے کہاکہ ”یہ ایک غیر سیاسی مسئلہ ہے۔

اگر ٹیم اور بی سی سی ائی کو کوئی مسئلہ نہیں ہے تو پھر کوئی مذائقہ نہیں ٹیم انڈیا کونسا رنگ پہنتی ہے۔ مسلئے ان کابہترین کھیل اورعالمی کپ میں جیت ہے“۔

کانگریس ترجمان پوا ن کھیرا نے بھی معاملے کو نظر انداز کردیا۔

رائٹرس سے بات کرتے ہوئے کھیرا نے کہاکہ ”کون سے رنگ کی جرسی پہننا ہے‘ اس کا انتخاب بی سی سی ائی کرتی ہے حکومت نہیں‘ یہ غیر ضروری تنازعہ ہے“۔

بی جے پی ترجمان نالین کوہلی نے زعفرانی رنگ پر تنقید کرنے والوں اپنی شدیدتنقید کا نشانہ بنایا۔ کوہلی نے کہاکہ ”یہ ایک غیر دماغی سیاسی ردعمل ہے۔

جو لوگ زعفرانی رنگ کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں وہ یہ بھول گئے ہیں کہ مذکورہ رنگ قومی جھنڈے کا حصہ ہے۔ یہ کوئی عجلت میں لیاگیا فیصلہ نہیں ہے۔

اگر قومی پرچم میں اس کا استعمال ہوتا ہے تو پھر یہ حب الوطنی اور فخر کے احساس میں اضافہ کرتا ہے‘ اور اس طرح کے ردعمل کی کوئی گنجائش نہیں ہے“۔

ہندوستان کے گیندبازی کے کوچ بھارت ارون نے اس تنازعہ کو ہی مسترد کردیا۔

انہوں نے کہاکہ ”ہمیں یہاں تک اس بات کا علم نہیں ہے کونسا رنگ ہم پہننے والے ہیں‘ لہذا ہم اس پرکوئی رائے نہیں دے سکتے“