لوگ سیاسی حالات پر برہم ہیں‘ جہاں تک یوپی کی بات ہے آج کے روز بھی اگرآپ دیہاتوں میں جائیں تو لوگ کہہ رہے ہیں الائنس(اپوزیشن)الیکشن ہار گئے ہیں۔ اکھیلیش یادو۔
لکھنو۔سماج وادی پارٹی کے صدر اکھیلیش یادو نے اسد رحمانی او رراویش تیواری سے شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف جاری احتجاج پر بات کی اور زوردیا کہ مذکورہ ایس پی اس احتجاج میں سب سے آگے ہیں۔اقتباسات یہاں پر پیش ہیں
شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) او رقومی راجسٹر برائے شہریت(این آرسی)کے خلاف احتجاج دوسرے ہفتہ میں
داخل ہوگیاہے۔ ان مظاہروں کو آپ کیسے دیکھتے ہیں؟
لوگ سیاسی حالات پر برہم ہیں‘ جہاں تک یوپی کی بات ہے آج کے روز بھی اگرآپ دیہاتوں میں جائیں تو لوگ کہہ رہے ہیں الائنس(اپوزیشن)الیکشن ہار گئے ہیں۔
بی جے پی حکومت مرکز میں تشکیل پانے کے بعد بیس کروڑ آبادی پر نظر رکھ کر فیصلے لئے جارہے ہیں۔
لوگ ناراض ہیں کیونکہ حکومت نے انہیں یقین دلایاتھا کہ تمام فیصلے ان کے حق میں ہیں۔
نوٹ بندی ایک فیصلہ تھا‘ نتیجہ آپ کے سامنے ہے۔ جی ایس ٹی ایک فیصلہ تھا اس کے اثرات آپ کے سامنے ہیں۔اب ہر بڑا ماہر معیشت بڑے معاشی بحران کے متعلق بات کررہا ہے۔ بینک کا نظام ٹھپ ہوتاجارہا ہے‘
این پی ایز میں اضافہ ہورہا ہے‘ کوئی بھی بینک سے قرض لینے کو تیارنہیں ہے۔ معیشت میں کیا باقی ہے؟ اس چکرویو سے آپ کیسے باہر نکلیں گے؟۔
کیا مطلب ہے کہ جب آپ کہہ رہے ہیں بی جے پی بیس کروڑ آبادی پر نظر رکھ کر فیصلے لے رہی ہے؟
بی جے پی کا نشانہ سماجی کے اندر دیواریں کھڑی کرنا ہے‘ نفرت اور خوف قائم کرنا ہے
اگر آپ چیف منسٹر ہوتے تو آپ ان احتجاجوں سے کیسے نمٹتے؟
ہم نے کبھی بھی (احتجاجوں) کو نہیں روکا۔ مجھے یاد ہے مظفر نگر‘ کچھ مستثنات کو چھوڑ کر ہم نے کسی لیڈر کو مظفر نگر جانے سے نہیں روکا۔
میں نے یہا ں تک کہ ان غریبوں کی فلاح وبہبود کے لئے کوئی تجاویزہیں تو ان کا بھی خیر مقدم کیاجائے گا۔
مذکورہ اپوزیشن کے تجاویز کو تسلیم کرنا صحت مند جمہوریت کی نشانی ہے۔
اگر کپڑوں سے لوگوں کو پہچان سکتے ہیں تو پردھان منتری اپنے بغل کے لوگوں کو نہیں پہچان سکے۔ اگر کپڑوں سے ہی پہچان سکتے ہیں تو کیسے نہیں پہچان پائے کہ ہماری چیف منسٹر کا نظریا کیا کہتا ہے۔
اور میں سمجھتاہوں کہ وزیراعظم نے سی یم او رڈپٹی سی ایم کے لئے ہی یہ کہا ہے۔
بی جے پی کی قیادت کا الزام ہے کہ مذکورہ احتجاج سیاسی جماعتوں کی جانب سے ذاتی مفادات کی تکمیل کے لئے اکسایاجارہا ہے
میں نے سنا ہے جے پی کی تحریک او رلوہیا کے اعلان پر لوگ کس طرح گھر وں سے نکل کر باہر ائے تھے۔
مگر میں نے پہلی مرتبہ دیکھا ہے کہ لوگ اپنے آپ سے نکل کر باہر آرہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو بھارت ماتا سے محبت کرتے ہیں۔ لوگ جس کو احساس ہے کہ ہماری دستور اور اس کی روح سے کھیلا جارہا ہے۔
تمام مذہب اور طبقات کے لوگ باہر آئے ہیں‘ ہندوستانی باہر ائے ہیں۔ بی جے پی ان کی شناخت سے قاصر ہے۔
وزیراعظم اور بی جے پی کے قائدین اپوزیشن پر الزام عائدکررہے ہیں وہ جھوٹ پھیلارہے ہیں اور لوگوں میں الجھن پیدا کررہے ہیں
کارل مارکس کے دونوں میں بھی جب وہ اپنے سونچ کو عوام تک لے جانا چاہتے تھے‘ مذکورہ حکومت نے میڈیاپر پابندی عائد کردی تھی‘ ہٹلر کے دور میں بھی ان کے بھروسہ مند مشیر گوبیلس نے ریڈیو اسٹیشنوں پر قبضہ کرلیاتھا۔
ان دنوں میں بھی ایسا ہی کچھ ہورہا ہے ناں؟
یوپی میں مظاہروں میں سب سے زیادہ اموات ہوئی ہیں۔ یوپی پولیس اس بات کو تسلیم نہیں کررہی ہے کہ گولیوں سے
ان کی موت ہوئی ہے‘ سوائے ایک کے؟۔
یوپی حکومت کو بھیجی گئیں این ایچ آرسی کی نوٹسوں کا مشاہدہ کریں۔ یوپی کو بڑے پیمانے پر پولیس تحویل میں اموات‘ فرضی انکاونٹرس کے نوٹسیں ملی ہیں۔ آپ نے ہمارے چیف منسٹر کی زبان سنی ہے۔
یہ وہ ریاست ہے جس نے عظیم چیف منسٹرس دیکھیں‘ مگر کسی نے ایوان میں ایسا ایوان میں ”ٹھوک دو“ کے لفظ کا استعمال نہیں کیا۔
چیف منسٹر کے ایسی زبان کے استعمال اور پولیس کو دی گئی کھلی چھوٹ کی وجہہ سے 200سے زائد اراکین اسمبلی ان سے ناراض ہیں۔
اپنی کرسی بچانے کے لئے انہو ں نے کھلی چھوٹ دی ہے
کیا آپ سمجھتے ہیں تمام 19لوگ پولیس کی گولیوں سے مرے ہیں؟
زیادہ تر کی موت پولیس کی گولیوں سے ہوئی ہے۔ جیسالوگوں نے مجھے بتایا ہے 18میں سے 19لوگوں کی موت پولیس کی گولیوں سے ہوئی ہے