چین کی اکیڈمی آف ملٹری میڈیکل سائنسز بھی پابندی عائد کی جانے والی کمپنیوں میں شامل
واشنگٹن : امریکہ نے ایغور اقلیتوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر چین کی جاسوسی اور بائیو ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ کو خدشہ ہے کہ چین امریکی ٹیکنالوجی کو ایغور عوام کے خلاف استعمال کرسکتا ہے۔امریکی محکمہ تجارت اور خزانہ نے جمعرات کے روز چین پر ان نئی کمپنیوں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ کمپنیاں چین کے مغربی صوبے سنکیانگ میں ایغور اقلیتوں (مسلمانوں) کے ساتھ ہونے والی بڑے پیمانے پر زیادتیوں میں ملوث ہیں۔امریکی وزارت کامرس نے ایک بیان میں کہا کہ یہ پابندیاں بیجنگ کی جانب سے “امریکی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کو لاحق خطرات ” کے مدنظر عائد کی گئی ہیں۔امریکی وزیر کامرس جینا رائے مونڈو کا کہنا تھا،” چین ان ٹکنالوجیز کا استعمال اپنے عوام کو کنٹرول کرنے اور نسلی اور مذہبی اقلیتی گروپوں کے اراکین کو کچلنے کے لیے کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا،” ہم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ ایسی امریکی اشیا، ٹیکنالوجی اور سافٹ ویئرز جو میڈیکل سائنس اوربائیو ٹکنالوجی کے شعبے میں اختراعات کے لیے معاون ہیں، ان کا استعمال امریکی قومی سلامتی کے برخلاف کیا جائے۔”جمعرات کے روز امریکی وزارت کامرس کی جانب سے جن کمپنیوں اور اداروں پر پابندی عائد کی گئی ان میں چین کی ‘اکیڈمی آف ملٹری میڈیکل سائنسز’ بھی شامل ہے۔ اس ادارے کے تحت کام کرنے والے گیارہ تحقیقاتی مراکز پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ ان اداروں میں بائیو ٹکنالوجی کا چینی فوج کے استعمال کے حوالے سے تحقیقات ہوتی ہیں۔محکمہ کامرس کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ان افراد، تنظیموں اور کمپنیوں پر پابندی عائد کر سکتی ہے جو امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں یا جو امریکہ کی خارجہ پالیسی مفادات سے متصادم ہیں۔ ان پابندیوں کے تحت اشیاء کی ایکسپورٹ، ری ایکسپورٹ اور ملک کے اندر منتقلی پر پابندی شامل ہے۔ امریکی کمپنیوں یا شہریوں کو ممنوعہ کمپنیوں کے ساتھ تجارت کے لیے پیشگی اجازت لینا پڑتی ہے۔امریکی وزارت تجارت نے اپنے بیان میں کہا کہ جن 8چینی کمپنیوں پر پابندی عائد کی گئی ہے وہ چین کی ملٹری انڈسٹریل کمپلکس سے منسلک ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ چین کی جارجیا، ملائشیا اور ترکی میں واقع ان کمپنیوں پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے جو ایران کو فوجی استعمال کے لیے ٹیکنالوجی منتقل کرنے میں مدد کر رہی ہیں۔امریکہ حالیہ دنوں میں چین پر دباؤ بڑھا رہا ہے۔ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے ایک روز قبل چین کی درد کش ادویات بنانے والی کمپنیوں کو امریکہ کو نشے کے بحران میں مبتلا کرنے پر نشانہ بنایا تھا جبکہ اس سے قبل بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے سفارتی بائیکاٹ کا بھی اعلان کرچکا ہے۔قبل ازیں امریکی سینیٹ نے جمعرات کو متفقہ طور پر ووٹ دے کر ایک بل کو کانگریس کی حتمی منظوری دے دی، جس کے تحت جبری مشقت کے پھیلاؤ کے خدشات پر چین کے شمال مغربی خطے سنکیانگ سے تقریباً تمام درآمدات پر پابندی عائد کردی گئی۔
ان اقدامات سے امریکہ اس طرح کی پابندیاں عائد کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔اس قانون کو پیش کرنے والے سینیٹر مارکو روبیو کا کہنا تھا،”ہم جانتے ہیں کہ یہ ہولناک نسل کشی خطرناک شرح کے ساتھ ہو رہا ہے۔ یہ قانون پہلے ہی ایوان نمائندگان سے منظور ہو چکا ہے اور وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اب اس پر (صدر) بائیڈن دستخط کریں گے۔”