تاریخی تالاب کی حفاظت کے لئے جی ایچ ایم سے کو 40کروڑ کا خرچ

,

   

راجندر نگر۔دو محکموں کے درمیان میں رابطے کی کمی کی ایک تازہ مثال‘ مذکورہ جی ایچ ایم سی دراصل روڈ اور بلڈنگ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے میرعالم تالاب کے قریب میں جاری کئے جارہے کاموں سے کافی ناخوش ہے‘ جو تاریخی تالاب کی حفاظت کے لئے کیاجارہا تھا۔

ایک ایسے وقت میں جب جی ایچ ایم سی کا اریگشن محکمہ میر عالم تالاب کی حفاظت اور اس کو آلودگی سے بچانے کے لئے کروڑ ہا روپئے خرچ کررہا ہے‘

مذکورہ آر اینڈ بی محکمہ دوسری جانب آلودہ پانی کو راست اس آبی ذخیرہ میں ’اوگ مینڈیٹ سلاب کولوریڈ‘ کی تعمیر کے تالاب کے قریب پہلے موجودہ سیوریج لائن کے اضافہ کے ذریعہ توسیع دے رہا ہے۔

وہیں جی ایچ ایم سی کے محکمہ اریگیشن پہلے سے ہی اوپری علاقوں سے آنے والے سیوریج کے بہاؤ کو ایس ٹی پی ایس(سیوریج ٹریٹمنٹ پلان)کو منتقل کرنے کاکام کررہا ہے جس کے لئے کروڑ ہاروپئے خرچ کئے جارہے ہیں۔

اس کا مقصد سیوریج کا بہاو راست تالاب میں جانے کے بجائے ایس ٹی پی ایس کو منتقل کو یقینی بنا ناتھا۔ تاہم آر اینڈ بی محکمہ کی نگرانی میں کام کرنے والے حیدرآباد روڈ ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمٹیڈ(ایچ آ رڈی سی ایل) اس کام کو موجودہ لائن کی تبدیلی کے ساتھ ’اوگ مینڈیٹ سلاب کولوریڈ‘ کے مطابق انجام دے رہا ہے۔

محکمہ آر اینڈ بی کے ڈپٹی ایکزیکٹیو انجینئر اے ستیا نارائنہ کے مطابق‘ مذکورہ سلاب کی منتقل کا کام اوپری علاقوں سے سیوریج کے بہاؤ میں تیزی لانے کے مقصد سے کیاجارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ مذکورہ تجویز ایک سال سے زیر التوا تھی جس کو حال ہی میں افضل گنج سے ارام گھر تک سلاب کلورڈ کی تعمیر کی منظوری حاصل ہوئی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ چالیس لاکھ کی تخمینہ لاگت کے ذریعہ اس کی تعمیر کی جارہی ہے۔جی ایچ ایم سی اس پراجکٹ کے متعلق ناخوش ہے۔

جی ایچ ایم سی کے محکمہ اریگیشن وینگ میں کئی لوگوں کے چونکے ہوئے ہیں جپاں پر عہدیدار اس بات پر بحث کررہے ہیں کہ مذکورہ سلاب کی تعمیر کے پس پردہ منطق آبی ذخیرہ میں سیوریج پانی کا آسانی کے ساتھ بہاؤ ہے۔

جی ایچ ایم سی عہدیداروں کے مطابق سیوریج کا راست طور پر اس آبی ذخیر ہ میں بہاؤ کو آلودگی سے بچانے کے راستے میں بڑی مشکلات کھڑا کرے گا۔

ایک افیسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ ”اس سے تالاب کی خوبصورتی اور قدرتی وسائل کا بڑا نقصان ہوگا“۔

انہوں نے مزیدکہاکہ ”ہم نے آر اینڈ بی سے اس ضمن میں بات کی ہے اور اس ضمن میں ردعمل کے منتظر ہیں۔ایسے کرنے کی وجہہ سے ہمیں چالیس کروڑ کی لاگت ائے گی اور تاریخی تالاب کو بھی نقصان کا سامنا کرنا پڑے گا“