ترکی کے بینک پر حماس کی مالی معاونت کا الزام

   

انقرہ۔ امریکہ کی ایک مقامی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ استنبول میں ایک غیرملکی بینک نے دہشت گرد تنظیم حماس کی مالی معاونت کی ہے، جس کے بعد ترکی پر دہشت گردوں کی فنڈنگ میں سہولت کاری کے الزام کو مزید تقویت ملی ہے۔ عرب نیوز کے مطابق انقرہ نے اس فیصلے پر خاموشی برقرار رکھی ہے تاہم عدالتی فیصلے کے بعد ترکی مزید عالمی تنہائی کا شکار ہو سکتا ہے اور اس کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ سٹین میچل سمیت تین امریکی قانونی فرمز نے دہشت گردی کی مالی معاونت پر گذشتہ سال کْویٹ ترک بینک کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔ یہ کارروائی اسرائیلی جوڑے ایتم اور ناآمہ ہینکن کے قتل کے بعد شروع کی گئی جنہیں غرب اردن کے علاقے میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ان کے ساتھ چار برس سے نو برس کی عمرتک کے چار بچے تھے جو اس واقعہ میں زخمی ہوئے تھے۔ ایتم ہینکن کے پاس امریکی شہریت تھی جبکہ ان کی اہلیہ غیرملکی تھیں۔ اس حملہ کو حماس نے سراہتے ہوئے اسے ’بہادر مزاحمت‘ قرار دیا تھا۔ اپنے فیصلے میں نیو یارک کی ضلعی عدالت نے کہا کہ کْویٹ ترک بینک حماس کی فنڈنگ کے لیے کئی بینک اکاؤنٹس چلاتا رہا ہے۔ عدالت کے مطابق بینک ’ان اکاؤنٹس کے ذریعے حماس کی پْرتشدد کارروائیوں میں سہولت کاری سے مکمل طور پر آگاہ تھا۔‘ فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز میں تحقیق کے شعبہ کے نائب صدر جوناتھن شینزر نے جمعہ کو اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’ہم سب ایران کی حماس کی حمایت کے بارے میں تو جانتے ہی تھے لیکن اس حقیقت سے لاعلم تھے کہ ترکی دہشت گرد تنظیم کی مالی معاونت کرتا ہے۔‘