شادی بیاہ میں گولی چلانا سنگین جرم

,

   

غیر قانونی اسلحہ بل کی پارلیمنٹ میں منظوری کے بعد سخت سزاء کی گنجائش
حیدرآباد۔11ڈسمبر(سیاست نیوز) غیر قانوی اسلحہ بل کو پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد اب شادی بیاہ وغیرہ میں گولی چلانا اور دوسروں کی زندگی کیلئے خطرات پیدا کرنا سنگین جرم بن چکا ہے اور جن کے پاس غیر قانونی اسلحہ موجود ہوں گے انہیں سخت سزاء دئیے جانے کو بھی منظوری دے دی گئی ۔ غیر قانونی اسلحہ ضبط کئے جانے پر اب عمر قید کی سزاء سنائی جاسکتی ہے ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے منظور کئے گئے اسلحہ ترمیمی قوانین کے مطابق اب اگر کسی کے پاس غیر قانونی اسلحہ حاصل ہوتا ہے اور کوئی رکھتا ہے تو ایسی صورت میں اسے کم از کم دو سال کی سزاء یا ایک لاکھ روپئے جرمانہ یا پھر دونوں کی سزاء سنائی جا سکتی ہے اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزاء بھی سنائی جاسکے گی۔ راجیہ سبھا میں ندائی ووٹوں سے منظور کئے گئے اس قانون میں ترامیم کے سلسلہ میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کی جانے والی تمام تجاوزکو مسترد کرتے ہوئے لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں اس بل کو پاس کردیا گیا ہے جو اب قانون کی شکل اختیار کرے گا۔ مرکزی مملکتی وزیر داخلہ مسٹر جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں دیئے گئے اپنے بیان میں بتایا کہ اگر کسی کے پاس تاریخی اہمیت کے حامل غیر کارکرد اسلحہ موجود ہیں تو اپنے پاس یہ رکھ سکتے ہیں لیکن کارکرد اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف کاروائی کی گنجائش موجود ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں اسلحہ کے نئے قوانین کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے حکومت نے اس بل کو پاس کیا ہے اور اس قانون کا مقصدحفاظتی و صیانتی اقدامات کو یقینی بنانا ہے اور اس قانون کے ذریعہ اسلحہ کو عام ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔مسٹر جی کشن ریڈی نے بتایا کہ اس قانون کے ذریعہ غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا اور شہری علاقوں میں بھی اس بات کی جانچ کی جائے گی کہ کن کے پاس غیر قانونی اسلحہ موجود ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔6دہائیوں سے جاری اسلحہ قانون میں تبدیلی کے ذریعہ شوٹنگ اور نشانہ بازی جیسی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کو مستثنی رکھا گیا ہے اور انہیں ایک سے زائد لائسنس یافتہ بندوق رکھنے کا اختیار فراہم کیا گیا ہے۔دو سے زائد بندوق رکھنے والوں کیلئے قانون میں اس بات کی گنجائش فراہم کی گئی ہے کہ وہ دو بندوق اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں جبکہ ایک بندوق انہیں مقامی پولیس اسٹیشن یا اسلحہ ڈیلر کے پاس ڈپازٹ کروانی ہوگی۔نئے قانون میں پولیس یا اسلحہ بند اہلکاروں سے ہتھیار چھیننے کی کوشش کرنے والوں کو عمر قیدکی سزاء کی گنجائش فراہم کی گئی ہے جبکہ 1959 آرمس ایکٹ میں اس کے لئے 14 سال کی سزاء مقرر کی گئی تھی۔ممنوعہ اسلحہ سازی جو غیر قانونی ہے اس کے خلاف بھی اس قانون میں سخت سزاء کی گنجائش فراہم کی گئی ہے۔