برسراقتدار ترنمول کانگریس کو مغربی بنگال میں شکست کاجھٹکا ساگر دیگی میں لگا ہے جس پر22986ووٹوں سے کانگریس کے بائرون بسواس نے جیت حاصل کی ہے۔ مغربی بنگال میں یہ واحد اسمبلی حلقہ جس پر کانگریس کوکامیابی حاصل ہوئی ہے۔
نئی دہلی۔ جمعرات کے روز منظرعام پرآنے والے ضمنی انتخابات کے نتائج نے کانگریس کو پھر ایک مرتبہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کاموقع فراہم کیا کانگریس نے اس الیکشن میں بی جے پی اور ٹی ایم سے مہارشٹرا او رمغربی بنگال میں ایک ایک سیٹ چھین لی اورتاملناڈو میں ڈی ایم کے کی مدد سے ایک سیٹ پر قبضہ جما یا ہے وہیں بی جے پی اور اس کے ساتھی اے جے ایس یو نے مغربی ریاست جھارکھنڈمیں ایک ایک سیٹ پر جیت حاصل کی ہے۔
برسراقتدار ترنمول کانگریس کو مغربی بنگال میں شکست کاجھٹکا ساگر دیگی میں لگا ہے جس پر22986ووٹوں سے کانگریس کے بائرون بسواس نے جیت حاصل کی ہے۔
مغربی بنگال میں یہ واحد اسمبلی حلقہ جس پر کانگریس کوکامیابی حاصل ہوئی ہے۔مغربی بنگال چیف منسٹر ممتا بنرجی نے کانگریس اور سی پی ائی (ایم) پر ترنمول کانگریس کو شکست دینے کے لئے بی جے پی کے ساتھ ”غیر اخلاقی“ اتحاد کا الزام لگایا ہے۔
بنرجی نے یہ بھی کہاکہ ان کی پارٹی2024کے انتخابات میں تنہا مقابلہ کریگی”عوام آدمی کی مدد کے ساتھ“ اورکانگریس کو بی جے پی کا مخالف خود کو کہنے سے گریز کرنا چاہئے۔انہوں نے رپورٹرس کو بتایاکہ ”ساگردیگی کی شکست کے لئے میں کسی کو ذمہ دار نہیں ٹہراوں گی‘ مگر یہاں پر ایک غیراخلاقی اتحاد ہے جس کی ہم سختی کے ساتھ مذمت کرتے ہیں۔
بی جے پی نے کانگریس کواپنے ووٹ منتقل کئے ہیں‘ ہرکسی نے فرقہ وارانہ کارڈ کھیلا ہے۔ یقینا بی جے پی نے فرقہ وارانہ کارڈ کھیلا ہے۔ تاہم کانگریس اور سی پی ائی(ایم) اس ضمن میں بڑے کھلاڑی بنے ہیں“۔
اس حلقہ پر ضمنی الیکشن کانگریس کے ریاستی صدر ادھیر رنجن چودھری کے لئے وقار کی لڑائی کے طور پردیکھا جارہا ہے جو ان کے آبائی ضلع مرشد آباد کاحصہ ہے‘ جہاں پر پچھلے سال ڈسمبر میں ریاستی وزیر سوبراتا ساحا کی موت کے بعد انتخابات ضروری ہوگئی تھے۔
مہارشٹرا میں پونے کے چنچاوڑ سیٹ پر بی جے پی نے جیت حاصل کرلی مگر اپنے مضبوط قلعہ قصبہ پیٹھ اسمبلی سیٹ پرکانگریس کے امیدوار رویندر دھانیگر نے بھگوا پارٹی کے امیدوار ہمیت راسانا کو شکست دی ہے۔
پچھلے 28سالوں سے اس سیٹ پر بی جے پی قبضہ تھا۔ پونا سے بی جے پی ایم پیگریش باپت 2019تک پانچویں مرتبہ اس لوک سبھا حلقہ سے کامیاب ہوئے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی ویب سائیڈ سے ملی جانکاری کے مطابق دھانیگر کو مہا وکاس اگھاڑی اتحادیوں نیشنسلٹ کانگریس پارٹی‘ شیو سینا (ادھو بالاصاحب ٹھاکرے) کی حمایت حاصل تھی جس کو 73,194ووٹ ملے جب کے راسانا کو 62,224وو ٹ حاصل ہوئے ہیں۔