فطرہ کا حکم

   

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ کیا فطرہ معصوم بچوںکی طرف سے نکالنا ضروری ہے۔ اس کی مقدار کیا ہے۔ اگر رمضان میں زکوٰۃ کے ساتھ ادا کردیا جائے تو ادا ہوگا یا عید کی صبح میں ادا کرنا ضروری ہے ۔فطرہ کس کو دینا چاہئے ؟
جواب : صدقۂ فطر ہر مسلمان، آزاد ، مالک نصاب پر جس کی نصاب حاجت اصلیہ سے زائد ہو واجب ہے۔ مالک نصاب پر اپنی طرف سے اور اپنے چھوٹے بچوں کی طرف سے جو اس کی کفالت میں ہوں صدقۂ فطر ادا کرنا ضروری ہے ۔ در مختار ج ۲ ص ۸۱ میں ہے: (عن نفسہ و طفلہ الفقیر)۔
صدقۂ فطر میں سوا کیلو گیہوں یا اس کی موجودہ بازاری قیمت ادا کرنا واجب ہے ۔ صدقہ فطر کے مصارف وہی ہیں جو زکوٰۃ کے ہیں یعنی جن کو زکوٰۃ دی جاسکتی ہے انہیں کو فطرہ بھی دے سکتے ہیں اور جنہیں زکوٰۃ نہیں دے سکتے، انہیں فطرہ بھی نہیں دیا جاسکتا۔ درمختار ج ۲ ص ۸۶ میں ہے: ( و صدقۃ الفطر کا لزکوۃ فی المصارف) ۔
صدقۂ فطر عید کی صبح صادق کے بعد واجب ہوتا ہے اور عیدگاہ جانے سے پہلے ادا کرنا چاہئے اور اگر رمضان میں زکوٰۃ کے ساتھ ادا کرلیا جائے تو صدقہ فطر ادا ہوجائے گا۔ اگر نماز سے پہلے ادا نہ کیا گیا ہو تو بعد میں ادا کرنا ضروری ہے جب تک کہ ادا نہ کریں ساقط نہ ہوگا۔
زکوۃ ، فطرہ وصدقات کی رقم مسجدکیلئے درست نہیں
سوال : کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میںکہ مسجد کی مالیت میں اضافہ کرنے کی خاطر ملگیات کی تعمیر اور دیگر کاروبار میں زکوۃ ،فطرہ اور صدقات کا روپیہ لگانا درست ہے یانہیں ؟
جواب : صورت مسئولہ میں زکوۃ ، فطرہ اور صدقات کی رقم مسجد کی ملگیات کی تعمیر میں استعمال نہیں کی جاسکتی جیساکہ عالمگیری جلداول ص ۱۸۸ میں ہے ۔ ولایجوز ان یبنی بالزکاۃ المسجد وکذا القناطر والسقایات واصلاح الطرقات ۔
اپنے سگے بھائی کو زکوۃ دینے کا حکم
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کے بھائی کسمپرسی میں زندگی گزار رہے ہیں، زید پر زکوٰۃ واجب ہے، زید ہر سال زکوٰۃ نکالتا ہے، کیا زید اپنے سگے بھائی کو زکوٰۃ کی رقم دے سکتا ہے ؟
۲۔ زید ایک عالم صاحب سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ماں ، باپ ، بھائی ، بہن ، اولاد کو زکوٰۃ نہیں دے سکتے لیکن زید زکوٰۃ کے علاوہ اپنے بھائی کی مدد سے قاصر ہے۔ ایسی صورت میں شرعا کیا حکم ہے ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں شریعت اسلامی میں اصول و فروع یعنی ماں ، باپ ، دادا ، دادی، ، نانا ، نانی (اخر سلسلہ تک) اسی طرح بیٹا ، بیٹی ، پوترا ، پوتری، نواسا، نواسی، (اخیر سلسلہ تک) کو زکوٰۃ نہیں دی جاسکتی۔ البتہ حقیقی بھائی کو بشرط محتاجی زکوٰۃ دینا درست ہے۔ و نیز ماں باپ اور اولاد کے سواء باقی قرابت داروں کو زکوٰۃ دینے میں صلہ رحمی اور صدقہ دونوں پورے ہوتے ہیں۔ لہذا اگر زید کے حقیقی بھائی کسمپرسی میں ہیں تو زید کا ان کو زکوٰۃ دینا دیگر مستحقین کو دینے سے بہتر اور زیادہ اجر و ثواب کا موجب ہے۔ ردالمختار ج جلد ۲ کتاب الزکوۃ باب المصرف میں ہے : ’’و قید بالولاد لجوازہ لبقیۃ الأ قارب کالاخوہ والا عمام والأخوال و الفقراء ہل ھم اولیٰ لانہ صلۃ و صدقۃ ‘‘۔ فقط واللہ أعلم