نئی دہلی کے ارٹیکل 370کو برخواست کرنے کے بعد ہندوستان اورپاکستان کے مابین تعلقات خراب ہوگئے تھے۔
اقوام متحدہ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے جمعہ کے روز یہا ں پر کہاکہ پاکستان بھارت سمیت اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ امن کا خواہاں ہے لیکن جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن او راستحکام تنازعہ کشمیر کے منصفانہ اور دیرنا حل پر منحصر ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بات کرتے ہوئے شہبا زشریف نے دعوی کیاکہ 5اگست2019کو جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کرنے کے لئے بھارت کے”غیرقانونی یکطرفہ“ اقدامات نے امن کے امکانات کومزیدنقصان پہنچایااور علاقائی کشیدگی کو ہوا دی ہے۔
انہو ں نے کہاکہ ”پاکستان کو ایک مستحکم بیرونی ماحول کی ضرورت ہے۔ ہم بھارت سمیت اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں۔ تاہم جنوبی ایشیاء میں پائیدارامن وستحکام جموں وکشمیر کے تنازعہ کے منصفانہ اور دیر پا حل پر منحصر ہے“۔
انہوں نے کہاکہ ”میں سمجھتاہوں کہ اب وقت آگیاہندوستان اس پیغام کو واضح اور بلند سمجھے کہ دونوں ممالک ہتھیاروں سے لیز ہیں۔ جنگ کوئی حل نہیں ہے۔یہ کوئی حل نہیں ہے۔صرف پرامن با ت چیت ہی ان مسائل کو حل کرسکتی ہے تاکہ آنے والے وقت میں دنیامزیدپرامن ہو“۔
ہندوستان نے باہر پاکستان کوبتایاہے کہ جموں کشمیر ہندوستان کاداخلی معاملہ تھا ہے اورہمیشہ رہے گا۔ ہندوستان کاکہنا ہے کہ پڑوسی پاکستان کے ساتھ معمول کے تعلقات کا وہ خواہاں ہے مگر اس کے لئے دہشت گردی‘ تخریب کاری اورتشدد سے پاک ماحول ہونا چاہئے۔
نئی دہلی کے ارٹیکل 370کو برخواست کرنے کے بعد ہندوستان اورپاکستان کے مابین تعلقات خراب ہوگئے تھے۔ہندوستان کے اقدام پر پاکستان نے سخت ردعمل دیاتھا اور اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے ہندوستان میں متعین اپنے سفیر کو واپس طلب کرلیاتھا۔
شہباز نے کہاکہ جمو ں کشمیر میں نئی دہلی نے اپنی فوجی تعیناتی میں اضافہ کردیاہے اس طرح یہ سب سے زیادہ ’عسکری علاقہ بن گیا‘ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستانی عوام ہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑی رہے ہے اورکھڑی رہے گی۔
انہوں نے کہاکہ ”میں نے عالمی فورم کویقین دلایاکہ ہم پاکستان میں جنوبی ایشیاء میں امن کے لئے اپنے عزم پر قائم ہیں۔ تعمیری مشغولات کے لئے ساز گار ماحول پیدا کرنے کے لئے ہندوستان کومعقول اقدامات کرنے چاہیں“۔
شہباز نے کہاکہ ہندوستان اورپاکستان کودونوں کواپنے وسائل مزیدہتھیاروں کی خریدی میں ضائع نہیں کرنا چاہئے اور کشیدگی کو بڑھانے کی کوشش بھی نہیں کرنا چاہئے