نئی دہلی۔سی اے اے کے خلاف شاہین باغ میں احتجاج پر بیٹھے ہوئے خواتین اور پولیس کے درمیان میں تازہ بات چیت منگل کے روز اس وقت ناکام ہوگئی جب مظاہرین نے سڑک سے ہٹنے اور احتجاج سے دستبرداری اختیارکرنے سے انکار کردیاہے۔
پولیس اور احتجاج کرنے والی خواتین کے درمیان میں احتجاج کے مقام سے 100میٹر کی دوری پرایک فطری پنڈال میں بات چیت ہوئی۔
مذکورہ مقامی پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او اور اے سی پی جگدیش یادو پولیس کی جانب سے یہاں پر موجود تھے جبکہ خواتین کی نمائندگی بیس احتجاج کررہی خواتین نے کی تھی۔
اے سی پی یادو نے کہاکہ ”آپ یہاں پر پچھلے کئی ماہ سے احتجاج کررہی ہیں‘ جس کے دوران ہم نے آپ کوسکیورٹی بھی فراہم کی۔
اب ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ احتجاج کو کسی دوسرے مقام پر منتقل کرلیں“۔
پولیس کی درخواست کو نمائندہ خواتین نے متفقہ طور پر مسترد کردیا۔
اے سی پی یادو نے خواتین سے استفسار کیاکہ وہ سڑک کے دوسرے حصہ کو خالی کردیں تاکہ گاڑیوں کی حمل ونقل شروع کی جاسکے۔
پولیس چاہتی ہے کہ شاہین باغ کی سڑک کے سامنے کا حصہ کھول جائے جس پر احتجاج کیاجارہا ہے مگر احتجاج کررہی خواتین نے ایسا کرنے سے انکارکردیاہے۔
پولیس سے بات کرنے کے لئے آنے والی ایک فاطمہ نامی ایک خاتون نے کہاکہ ”اگر سڑک کا دوسرا حصہ کھول دیاگیا تو ہماری سکیورٹی کے ساتھ سمجھوتاہوجائے گا جو ہمیں ہر گز منظور نہیں ہے“۔
جس کے بعد خواتین نے نعرے بازی شروع کردی۔اگلے ہفتہ شاہین باغ احتجاج کے معاملے پر سنوائی شروع ہوگی۔ سنوائی سے قبل پولیس نے کوشش کی پرامن بات چیت کے ذڑیعہ مسلئے کا حل تلاش کیاجاسکے۔
جب نمائندگی کرنیو الی خواتین نے بات چیت کے دوران احتجاجی دھرنے پر بیٹھی ہوئی خواتین سے پولیس کی اپیل کے متعلق جانکاری دی تو انہوں نے بھی متفقہ طور پر سڑک کا دوسرا حصہ کھولنے سے صاف انکار کردیا۔
شاہین باغ کے احتجاجی دھرنے پر بیٹھی ہوئی خواتین میں سے زیادہ تر کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے سی اے اے سے دستبرداری کے بعد ہی وہ اپنے احتجاج کو ختم کریں گی