تمام اپوزیشن قائدین قومی درالحکومت میں انتظار کررہے ہیں اور وزیراعظم سے ملاقات کے لئے 20جون تک قیام کریں گے۔
نئی دہلی۔ کانگریس نے منی پور سے دس ہم حیال سیاسی جماعتوں کے ساتھ ہفتہ کے روز شمال مشرقی ریاست میں تشدد پر وزیراعظم کی خاموشی کو سوالات کے گھیرے میں لیا اور مزیدکہاکہ تفصیل کے ساتھ اس مسلئے پر بت کرنے کے لئے ایک ملاقات کی اجازت کا ہم انتظار کررہے ہیں۔
پارٹی ہیڈ کوارٹرس پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے کہاکہ ”منی پور سے دس اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم سے ملاقات کے ایک موقع پر انتظار کررہی ہیں۔
دس سیاسی جماعتیں‘ کانگریس‘ جے ڈی (یو)‘ سی پی ائی‘ سی پی ائی (ایم)‘ ترنمول کانگریس‘ اے اے پی‘ ال انڈیا فارورڈ بلاک‘ شیو سینا(یو بی ٹی)‘ این سی پی اورریولیشونری سوشلسٹ پارٹی نے وزیراعظم کے ساتھ ملاقات کے لئے وقت مانگا ہے۔
وہ ایک جواب کے انتظار میں ہیں۔ ہمیں امیدہے کہ 20جون کو امریکہ رونگی سے قبل وہ اپوزیشن پارٹیوں سے ملاقات کریں گے“۔
تمام اپوزیشن قائدین قومی درالحکومت میں انتظار کررہے ہیں اور وزیراعظم سے ملاقات کے لئے 20جون تک قیام کریں گے۔مرکز کی بی جے پی حکومت پر طنز کستے ہوئے رامیش جو پارٹی کے کمیونکشن انچار ج بھی ہیں نے کہاکہ ”منی پور 20سال قبل 18جون 2001کو جل رہاتھا۔
اسمبلی اسپیکر کا بنگالہ‘ سی ایم سکریٹریٹ جلاد یاگیاتھا روکاٹیں تین ساڑھے تین ماہ تک برقرار رہیں۔ اسوقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے کل جماعتی مانگ پر دومرتبہ کل جماعتی اجلاس منعقد کیا اور امن کی اپیل کی تھی۔ رامیش جوراجیہ سبھا رکن بھی ہیں نے کہاکہ ”وہیں آج 10سیاسی پارٹیوں سے قائدین وزیراعظم سے ملاقات کے منتظر ہیں‘ مگر وہ خاموش ہیں“۔
انہوں نے کہاکہ منی پور کے کل جماعتی وفد سے وزیراعظم نے 24جون 2001کو ملاقات کی تھی‘ ریاست میں تشدد کے واقعات کے محض چھ دنوں بعد“
اس وقت کے ہوم منسٹر ایل کے اڈوانی نے 8جون کے روز ہوائی جہاز میں سوار ہونے سے قبل وفد سے ملاقات کی اور اٹل بہاری واجپائی نے بھی دوبارہ ملاقات کرتے ہوئے امن کی اپیل کی تھی۔
رامیش نے مزیدکہاکہ ”ہم مانگ کرتے ہیں کے واجپائی کی اپیل کووزیراعظم دیکھیں اوروفد کے ساتھ ملاقات کریں۔ من کی بات کی بجائے‘ منی پور کی بات وہ ضرور کریں“۔ منی پور کے سابق چیف منسٹر اوکرام ائبوبی سنگھ نے کہاکہ 3مئی سے منی پور جل رہا ہے اور آج تک بھی آگ کے شعلے بھڑک رہے ہیں۔
منی پور میں 3مئی سے شروع ہونے والے نسلی تشدد کے واقعات میں بے شمار ہلاکتیں پیش ائی ہیں اور 400سے زائد لوگ زخمی ہوئے ہیں‘ دوکانات‘ مکانات اورسرکاری دفاتر کے علاوہ ریاست کی خاتون وزیر کے سرکاری کوارٹرس کو بھی آگ لگادی گئی ہے۔