کرناٹک ہوم منسٹر نے قتل کو فرقہ وارانہ موڑ دیا‘ بعد میں مانگی معافی

,

   

سڑک پر پیش آنے والے ایک جھگڑے کے معاملے میں منگل کی نصف رات کو بنگلورو کے جے جے نگر پولیس اسٹیشن حدود میں لوگوں کے ایک گروپ نے 22سالہ چندرو کا قتل کردیاتھا۔


بنگلورو۔ایک چونکا دینے والی پیش رفت میں کرناٹک ہوم منسٹر ارگیا جانیندرا جس نے پہلے کہاتھا کہ ریاست کی درالحکومت میں ایک نوجوان کو اُردو نہیں بولنے پر قتل کردیاگیاہے‘ بعد میں ایک قدم پیچھے ہٹتے ہوئے اپنے اس بیان پر معافی مانگی ہے۔

ایک ایسے وقت میں جب ریاست پہلے سے ہی کشیدگی کا شکار ہے ہوم منسٹر کے ایسے بیان کی مذمت کی جارہی ہے۔ جب منسٹر مذکورہ بیانات دے رہے ہیں‘ چیف منسٹر بومائی جو دہلی میں تھے کا کہنا ہے کہ وہ حالات سے واقف نہیں ہیں۔

اپوزیشن لیڈر سدارامیہ نے استعفیٰ کی مانگ کی ہے اور سابق چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی نے ان پر مذمت کرتے ہوئے کہاکہ قتلوں کے معاملات میں بھی سیاست کے معیار کو نیچے گرانے کا کام کیاجارہا ہے۔

سڑک پر پیش آنے والے ایک جھگڑے کے معاملے میں منگل کی نصف رات کو بنگلورو کے جے جے نگر پولیس اسٹیشن حدود میں لوگوں کے ایک گروپ نے 22سالہ چندرو کا قتل کردیاتھا۔ہوم منسٹر ارگیا جنیندرا نے چہارشنبہ کے رو ز کہاکہ چندروں کا قتل اس لئے کردیاگیا کیونکہ وہ ملزم افراد کے ساتھ اُردو میں بات نہیں کرپارہکاتھا۔

مذکورہ ہوم منسٹر نے کہاکہ”یہ قتل اُردو میں بات کرنے سے انکار او رکنڈا زبان میں بات کرنے کے اصرار پر کیاگیاہے۔اس کو چھرا گھونپ کر قتل کردیاگیاہے۔ پولیس نے کچھ افراد کو گرفتار کیاہے اور دیگر ملزم افراد کی تلاش جاری ہے“۔

انہوں نے کہاکہ ”یہ بے رحمانہ واقعہ ہے۔ جھڑپ کے فوری بعد انہوں نے چھرا گھونپ کر اس کو قتل کردیا۔ میں نے کاروائی کے لئے پولیس سے استفسا رکردیاہے“۔

تاہم ان بیانات کے فوری بعد جنیندرا نے وضاحت کی کہ ان کا نوجوان کے قتل پر بیان جس میں اُردو میں بات کرنے سے انکار کا ذکر کیاگیا ہے وہ غلط ہے۔انہوں نے کہاکہ ”ابتدائی جانکاری ملنے کے بعد میں نے بات کی ہے۔

پولیس نے ایک تفصیلی رپورٹ دی ہے۔ سڑک پر پیش آنے والی بحث کا یہ معاملہ ہے۔ میرا بیان غلط تھا۔ بحیثیت ہوم منسٹر مجھے سچائی بیان کرنی چاہئے۔ سڑک حادثہ قتل کی وجہہ ہے“۔ ہوم منسٹر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر سدارمیہ نے کہاکہ انہیں ناکارہ منسٹر کا لقب دیا۔

انہوں نے کہاکہ ”ایسا ہی بیان انہو ں نے میسور میں بجرنگ دل کارکن ہرشا کے قتل کے معاملے میں بھی دیاتھا۔ وہ اس قلمدان کے اہل نہیں ہیں۔ یہ بدقسمتی ہے کہ ایسا فرد ہمارا وزیر داخلہ ہے“۔

سدارامیہ نے کہاکہ ”ابتداء میں جینندرا نے کہاتھا کہ ہرشا پر مجرمانہ معاملات درج ہیں اور بعد میں انکار کردیا۔ میسور اجتماعی عصمت ریزی میں انہوں نے کہاتھاکہ عورتیں کیوں رات کے اوقات میں گھروں کے باہر نکلتی ہیں اور سنسان مقامات پر جاتی ہیں“۔

سابق چیف منسٹر ایچ ڈی کمارا سوامی نے کہاکہ ’’ہندو‘ کے بجائے ’دلت‘ کا لفظ انہوں نے استعمال کیاتھا۔ ایسے بیان کے وہ عادی ہیں۔ انہوں نے ریاست میں قتل کے ایجنڈے پر پیش رفت شروع کردی ہے“۔

چیف منسٹر بسوارج بومائی نے چہارشنبہ کے روز نئی دہلی دورے کے دوران کہاکہ وہ ہوم منسٹر آرگیا جینندرا کے بیان سے واقف ہیں ہیں جانکاری ملنے کے بعد وہ اپنا ردعمل پیش کریں گے۔

پولیس کمشنر کمال پنت نے کہاکہ منگل کی نصف رات میں یہ واقعہ اس وقت پیش آیاجب متوفی اپنے گھر دوست سیمون راج کے ساتھ بائیک پر واپس لوٹ رہاتھا۔ بائیکوں میں تصادم کے بعد ملزم شاہد کے ساتھ جھگڑا شروع ہوا ہے۔

دیگر بھی اس جھگڑے میں شامل ہوئے اور متوفی کے پیر پر چھرا گھونپ دیا۔ واقعہ کے بعدحملہ آور موقع سے فرار ہوگئے اور زخمی کو ویکٹوریا اسپتال لے جایاگیا‘ جہاں پر خون بہنے کی وجہہ سے چندرا جانبرنہ ہوسکا۔

انہوں نے کہاکہ اس ضمن میں کچھ لوگوں کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے او رمزید تحقیقات جاری ہے۔