شیشہ و تیشہ
جھانپڑ شمس آبادی دیمک…!! حرص کی لگتی ہے جس وقت سخن کی دیمک خود ہی فنکار لگا لیتا ہے فن کی دیمک کیڑے کھا جاتے ہیں دلہے کو پریشانی کے
جھانپڑ شمس آبادی دیمک…!! حرص کی لگتی ہے جس وقت سخن کی دیمک خود ہی فنکار لگا لیتا ہے فن کی دیمک کیڑے کھا جاتے ہیں دلہے کو پریشانی کے
محمد امتیاز علی نصرتؔ گھر واپسی …! چُھپ کر نہ کرو ڈھونگ سرعام میں آؤ سازش نہ رچو امن کے پیغام میں آؤ گر چاہتے ہو اصل میں گھر واپسی
عبدالباری چکر ؔ نظام آبادی جدید فیشن شارٹ لینت پوشاک میں بچوں کو اکڑتے دیکھا ان کی پتلون کو کمر سے سرکتے دیکھا بے حیائی کا یہ فیشن عجب ہے
انورؔ مسعود زبانِ غیر…! کبھی نہ زیر کیا نقطہ ہائے بالا کو ہمیں پسند نہ آیا کہ تُو کو یُو کرتے کبھی لکھی نہیں درخواست ہم نے انگلش میں ’’
انورؔ مسعود بیچ اِس مسئلے کے ! جو ہے اوروں کی وہی رائے ہماری بھی ہے ایک ہو رائے سبھی کی یہ کچھ آسان نہیں لوگ کہتے ہیں فرشتہ ہیں
فرید سحرؔ معجون تبسم …!! جب بُڑھاپا سوار ہوتا ہے باپ بیٹے پہ بار ہوتا ہے پُھول جس کو کبھی سمجھتے تھے اب وہ کیکر کا خار ہوتا ہے کیسے
ظریف لکھنوی یاد کرتے ہیں …!! ترے کپڑوں کی لادی لادنا جب یاد کرتے ہیں تو اکثر شب کو دھوبی کے گدھے فریاد کرتے ہیں یہ مجنوں کوہکن تو جس
مرزا فاروق چغتائی بھکاری …!! ووٹ ملنے تک یہ مسکین ہے پھر دیکھئے جنتا کو نچاتا ہے لیڈر وہ مداری ہے مل جائے جو کرسی تو بن جائے یہ فرعون
مرزا فاروق چغتائی عادت …!! وعدہ کرنے میں کیا قباحت ہے یہ الیکشن کی ایک حاجت ہے لوگ بھی جانتے ہیں سب کچھ، اور بھول جانا تو میری عادت ہے
انورؔ مسعود رابطہ کتاب سے ہے عزیزوں کا رابطہ قائم وہ اِس سے اب بھی بہت فائدہ اٹھاتے ہیں کبھی کلاس میں آتے تھے ساتھ لے کے اسے اب امتحان
مزمل گلریزؔ آج بھی ہے …!! اچھے دنوں کا انتظار آج بھی ہے پچاس ہزار کیلئے سبھی بیقرار آج بھی ہے پہلے جو کھاتے تھے اس میں نہیں کوئی تبدیلی
ْجھانپڑؔ شمس آبادی غزل…! نیّا ہمارے دیش کی ڈوبی ہوئی ملے نیتا ہمارے دیش کو سب کنتری ملے سُسرال میں ہے میری تواضع کچھ اس طرح باسی کڑی ملے کبھی
سید اعجاز احمد اعجازؔ شادی کے بعد …!! میاں بیوی میں وہ محبت نہیں ہے ہوئے جو پرانے تو چاہت نہیں ہے اکیلے تھے جب تو تھے آزاد ہم بھی
نجیب احمد نجیبؔ ناس کردیا …!! پٹرول اور ڈیزل تو سدا بام پر رہے اَسّی روپئے کلو میں ٹماٹر مٹر رہے عام آدمی کے ہوش ٹِھکانے کدھر رہے گردش میں
ڈاکٹر خواجہ فریدالدین صادقؔ مزاحیہ غزل (پیاز) کیسے ہم کو رُلارہی ہے پیاز دل کو کیسے دُکھا رہی ہے پیاز سونے چاندی کو کس نے دیکھا ہے اب تو منہ
شبیر علی خان اسمارٹؔ جعلی ڈاکٹروں سے معذرت کیساتھ مجھ سا ان پڑھ بھی جب بن گیا ڈاکٹر لوگ کہتے ہیں خودساختہ ڈاکٹر وہ تو پی ایچ ڈی کرکے بنا
ڈاکٹر عزیز فیصل مزاحیہ غزل ناصر کاظمی کی غزل کے مصرع ثانی پر گرہ سازی دم بشیراں کا بھر نہ جائے کہیں ’’تو بھی دل سے اتر نہ جائے کہیں‘‘
مرزا یاور علی محورؔ نجات …!! ظالم نے ظلم کو ہی طریقہ سمجھ لیا فرمان دے کے اُسکو عریضہ سمجھ لیا احساس کمتری کا مرض اس قدر بڑھا اُس سے
یاور علی محورؔ بیگم …! برسرِروزگار ہے بیگم اک بڑی عہدہ دار ہے بیگم زندگی ہے فقط طفیلی سی اُس کا دارومدار ہے بیگم ………………………… محمد حامد(سلیم) مرغا…!! اک دل
سرفراز شاہدؔ مقبول ڈپلومیٹ…!! زمانے میں وہی مقبول ’’ ڈپلومیٹ ‘‘ ہوتا ہے جو منہ سے ’’ دِس ‘‘ کہے تو اس کا مطلب ’’دَیٹ‘‘ ہوتا ہے عوام الناس کو