پنڈت نہرو کو نیچا دکھانے سردار پٹیل کا مجسمہ نہیں بنایا گیا : نریندر مودی

,

   

گذشتہ پانچ سال میں دہشت گردی پر قابو پالیا گیا ۔ کشمیر مسئلہ کیلئے کانگریس کی پالیسیاں ذمہ دار : گجرات میں انتخابی ریلی سے خطاب
امریلی 18 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ گجرات میں سردار ولبھ بھائی پٹیل کا بلند قامت مجسمہ سابق وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کو نیچا دکھانے کیلئے نہیں بنایا گیا ہے ۔ یہاں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ حالانکہ کانگریس کے قائدین کہتے ہیں کہ سردار پٹیل اس کے لیڈر تھے لیکن اب تک پارٹی کے کسی لیڈر نے مجسمہ کا دورہ نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ جب گوگل پر دنیا کے بلند قامت مجسمہ کی تلاش کی جاتی ہے اور مجسمہ اتحاد کا نام ابھرتا ہے تو کیا فخر نہیں ہوتا ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے سردار پٹیل کا مجسمہ پنڈت نہرو کو نیچا دکھانے کیلئے نہیں بنوایا ہے ۔ سردار پٹیل کا قد اتنا بلند ہے کہ دوسروں کو نیچا دکھانے کیلئے ان کا قد بڑا کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ سردار پٹیل کے مجسمہ کو مجسمہ اتحاد کا نام دیا گیا ہے اور گذشتہ سال 31 اکٹوبر کو وزیر اعظم نے اس کی نقاب کشائی کی تھی ۔ یہ مجسمہ 2,389 کروڑ روپئے کے صرفہ سے بنایا گیا ہے ۔ مودی نے کہا کہ ان کی حکومت نے دہشت گردی پر کنٹرول کیا ہے اور اب یہ جموںو کشمیر کے دو ڈھائی ضلعوں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ پانچ سال میں ملک میںکہیں بھی کوئی بم دھماکہ نہیں ہوا ہے ۔

انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے کو کانگریس زیر قیادت حکومتوں کی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا ۔ مودی نے اپنی بیشتر تقریر گجراتی میں کی ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں اکثر ملک میں بم دھماکے ہوا کرتے تھے ۔ چاہے وہ پونے ہو ‘ احمد آباد ہو ‘ حیدرآباد ہو یا پھر کاشی ہو ۔ لیکن گذشتہ پانچ سال میں کسی نے سنا ہے کہ کہیں بم دھماکے ہوئے ہیں؟ ۔ کیا اب ملک کے عوام خود کو محفوظ متصور نہیں کرتے ۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی اب جموںو کشمیر میں ڈھائی اضلاع تک محدود ہوکر رہ گئی ہے ۔ ریاست کے دوسرے حصوں میں اب کوئی مسئلہ نہیں رہ گیا ہے ۔ جوں و کشمیر میں حالیہ پنچایت انتخابات میں تقریبا 75 فیصد رائے دہی ہوئی ہے ۔ اس دوران کوئی پرتشدد واقعہ بھی پیش نہیں آیا ۔ کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ پارٹی نے 2008 کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے بعد کیا کیا ہے ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ کیا اس وقت ملک کے عوام برہم نہیں تھے ؟ ۔ کیا عوام سمجھتے ہیں کہ کانگریس میں اب بہتری آئی ہے ۔ کیا کانگریس پر بھروسہ کیا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو یہ بھی ذہن میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ پلواما حملے کے بعد مودی نے کیا کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا کشمیر کی موجودہ صورتحال کیلئے وہ ذمہ دار ہیں ؟ ۔ اس کیلئے کانگریس کی پالیسیاں ذمہ دار ہیں۔ ان ہی پالیسیوں کی وجہ ہم نے 70 سال کے عرصہ کے بعد بھی مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں کامیابی حاصل نہیں کی ہے ۔ مودی نے کہا کہ انہیں گجرات میں تقویت حاصل ہوئی ہے اور اسی وجہ سے وہ 2017 میں چین کے ساتھ ڈوکلم میں ہوئے تنازعہ میں مستحکم رویہ اختیار کیا تھا ۔ اس وقت ملک کے مختلف مقامات کے لوگ انہیں احتیاط برتنے کا مشورہ دیتے تھے جبکہ دوسری جانب گجرات کے عوام ان کا حوصلہ بڑھاتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریلی ان کیلئے انتخابی ریلی نہیں ہے بلکہ یہ گجراتی عوام سے اظہار تشکر کی ریلی ہے کہ انہوں نے ایک منفرد ڈھنگ سے ان کی سیاسی نشو و نما میں اہم رول ادا کیا ہے ۔