ممبئی: خاتون مداح کو بوسہ دینے کی وائرل ویڈیو کی وجہ سے تنازع میں گھرے گلوکار اُدت نرائن ایک اور مشکل میں پڑگئے ہیں۔ گلوکار کیخلاف اس مرتبہ ان کی پہلی بیوی رنجنا جھا نے قانونی کارروائی شروع کی ہے۔ انہوں نے گلوکار پر ان کے حقوق کی خلاف ورزی اور ان کی جائیداد کے غلط استعمال کا الزام لگایا ہے۔گلوکار حال ہی میں فیملی کورٹ میں پیش ہوئے، جہاں انہوں نے تصفیہ کے کسی بھی امکان کو مسترد کردیا۔ رنجنا کے قانونی نمائندہ اجے کمار نے انکشاف کیا کہ وہ اپنی بڑھتی عمر اور صحت کے خدشات کی وجہ سے اُدت نارائن کے ساتھ دوبارہ ملنا چاہتی ہیں۔تاہم عدالت کی طرف سے دونوں میں مصالحت کی کوششوں کے باوجود گلوکار اپنی پہلی بیوی کے ساتھ رہنے پر تیار نہیں ہیں۔ دونوں کی شادی 1984 میں ہوئی۔ تاہم 1988 میں اُدت نرائن کو ملی شہرت کے بعد دونوں میں دوری آنے لگی اور شہرت میں اضافے کے بعد گلوکار نے مبینہ طور پر خود کو اہلیہ سے دور کر لیا تھا۔ 2006 میں شوہر کے ساتھ تنازعات بڑھنے کے بعد رنجنا نے اپنا معاملہ ویمنس کمیشن سے رجوع کیا تھا جہاں اُدت نرائن نے مبینہ طور پر اہلیہ کو ایک فلیٹ سمیت مالی مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن بعد میں وہ اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہے۔ گلوکار کا کہنا ہے کہ بہار ویمنس کمیشن میں 2013 میں آپس میں طے شدہ معاہدہ کے مطابق وہ انہیں ماہانہ 15,000 روپے کی ادائیگی کر رہے تھے جو بعد میں 2021 میں بڑھا کر 25,000 روپے کی گئی تھی۔ اس کے علاوہ سنگر نے رنجنا کو 1 کروڑ روپے کا مکان 5 لاکھ روپے کی زرعی اراضی اور زیورات دینے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان دعووں کے باوجود رنجنا نے جواب میں الزام عائد کیا ہے کہ گلوکار نے نیپال میں زمین کی فروخت سے 18 لاکھ روپے روکے اور اپنی بیوی کے طور پر اس کی جائز حیثیت سے انکار کرتا رہا۔ جب رنجنا نے ممبئی میں گلوکار سے ملنے کی کوشش کی تو انہوں نے اہلیہ پر ہراساں کرنے کا الزام بھی لگایا۔دوسری جانب انسانی حقوق کے وکیل ایس کے جھا نے قومی انسانی حقوق کمیشن اور بہار انسانی حقوق کمیشن میں دو درخواستیں دائر کرکے معاملے کو بڑھا دیا ہے۔ وکیل نے اس ضمن میں روشنی ڈالی کہ ہندوستانی آئین اور ہندو میرج ایکٹ کے تحت پچھلی شادی کو قانونی طور پر تحلیل کیے بغیر دوبارہ شادی کرنا غیر قانونی ہے۔انہوں نے دلیل دی کہ اُدت نرائن کے اقدامات خواتین کے حقوق کو مجروح اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔