آندھراپردیش میں لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال ابتر، چیف منسٹر کا اظہار مایوسی

,

   

وجئے واڑہ، وشاکھاپٹنم میں گانجہ، معاشی جرائم اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا
حیدرآباد 25 جون (سیاست نیوز) ریاست آندھراپردیش میں جاری ڈسٹرکٹ کلکٹرس کانفرنس کے آج دوسرے دن ریاست میں امن و ضبط کی صورتحال کا چیف منسٹر آندھراپردیش وائی ایس جگن موہن ریڈی نے تفصیلی جائزہ لیا اور ریاست میں امن و ضبط کی صورتحال پر نہ صرف اپنی مایوسی کا بلکہ ناراضگی کا اظہار کیا۔ بتایا جاتا ہے کہ ڈسٹرکٹ سپرنٹنڈنٹس آف پولیس و دیگر عہدیداران پولیس سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے ’’کال منی ریاکٹ‘‘ کے موضوع پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریاست میں اس طرح کے واقعات کا اعادہ نہ ہونے کے لئے مؤثر اقدامات کرنے کی ضروری ہدایات دیں اور کہاکہ اس واقعہ میں خواہ کوئی بھی پارٹی کے کسی بھی رتبہ کے حامل قائدین ہوں، نہیں بخشنا چاہئے۔ کوئی شکایات وصول ہونے پر سخت ترین کارروائی کرنے کاک عہدیداران پولیس کو حکم دیا۔ چیف منسٹر نے مزید کہاکہ وجئے واڑہ جیسے اہم مقام پر اس طرح کے واقعات پیش آنا انتہائی بدبختانہ ہے۔ انھوں نے ایجنسی علاقوں میں گانجہ کی کاشت کا انسداد کرنے کے اقدامات، مقامی قبائیلی افراد کو متبادل روزگار فراہم کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے جگن موہن ریڈی نے کہاکہ انھیں موصولہ اطلاعات کے مطابق فی الوقت وشاکھاپٹنم ڈسٹرکٹ کے چھ منڈلوں، مشرقی گوداوری ضلع کے دو منڈلوں میں بڑے پیمانے پر گانجہ کی کاشت جاری ہے لہذا گانجہ کی کاشت کو محکمہ جات ریونیو، پولیس، جنگلات اور اکسائز اور زراعت مشترکہ طور پر تدارک کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انھوں نے کہاکہ اس سلسلہ میں پولیس، انٹلی جنس اور گرے ہاونڈس شعبہ کی جانب سے حکومت کو رپورٹ پیش کرنی چاہئے۔ جگن موہن ریڈی نے گانجہ کی کاشت کا تدارک کرنے کے لئے نئے منصوبہ جات مرتب کرنے اور کافی کی پیداوار کو فروغ دینے قبائیلی طبقات کی ہمت افزائی کرنے کی عہدیداروں کو ہدایات دیں۔ اس موقع پر ڈائرکٹر جنرل آف پولیس آندھراپردیش گوتم سوانگ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ سال 2018 ء کے دوران ریاست میں جملہ 1,22,268 کیسیس درج کئے گئے اس طرح ان میں 880 قتل واقعات کے کیس بھی شامل ہیں۔ جبکہ معاشی جرائم میں مغربی گوداوری، وشاکھاپٹنم اور وجئے واڑہ ریاست بھر میں سرفہرست ہیں۔