اکھیلیش یادو کی توہین کے خلاف یوپی اسمبلی میں سماج وادی پارٹی اراکین کا احتجاج تیسرے دن میں داخل

,

   

لکھنؤ:سماجوادی پارٹی (ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو کو پریاگ راج جانے سے روکنے اور ان کے کارکنوں کے خلاف مجرمانہ مقدمہ درج کئے جانے کے معاملے کےسلسلے میں اترپردیش اسمبلی کی کاروائی جمعرات کو بھی متاثر رہی۔

وقفہ صفر کے دوران ایوان میں ایس پی اور بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی) اراکین نے زبردست ہنگامہ کیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے۔ ایس پی اراکین پارٹی لیڈروں اور کارکنوں کی گرفتاری اور مجرمانہ دفعات میں درج مقدمے واپس لینے کا مطالبہ کرر ہے تھے۔
اسمبلی اسپیکر ہردئے نارائن دکشت نے ایس پی۔بی ایس پی اراکن سے خاموش رہنے کی ا پیل کی جسے اراکین کی جانب سے نظر انداز کئے جانے کے بعد اسمبلی کی کاروائی 40 منٹ کے لئے ملتوی کردی۔

اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر رام گوند چودھری نے دعوی کیا کہ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو کو روکے جانے کی مخالفت میں کارکن پرامن طریقے سے احتجاج کر رہے تھے لیکن پولیس نے ان پر اپنی بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاٹھی جارچ کیا۔ پرامن احتجاجی مظاہرہ کسی بھی پارٹی کا بنیادی حق ہوتا ہے لیکن حکومت نے ان کے اس حق کو بھی چھیننے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعلی کو ائیر پورٹ پر طیارے میں سوار ہونے سے روکنا اور کارکنوں پر سخت دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنا یوگی حکومت کا غیر جمہوری قدم ہے جسے قطعی برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ پارلیمانی امور کے وزیر سریش کھنا نے کہا کہ لاقانونیت پر آمادہ ایس پی کارکنوں نے پولیس اہلکار سے مارپیٹ کی اور سرکاری ملکیت کو نقصان پہنچایا، انہوں نے کہا ’’ ہم کسی طرح کی بدنظمی کو ہرگز برداشت نہیں کریں گے اور قصورواروں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی‘‘ انہوں نے کہا کہ ایس پی لیڈروں اور کارکنوں کے خلاف درج مقدمے واپس نہیں لئے جائیں گے۔

ایوان کی کاروائی کے دوران برسراقتدار پارٹی کو اس وقت کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑا جب بی جے پی رکن اسمبلی امیش ملک نے چیف سکریٹری(کوآپریٹیو) پر بدسلوکی کا الزام لگایا۔ان کا کہنا تھا کہ چیف سکریٹری نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی جب وہ ان سے ملنے ان کے دفتر گئے تھے۔ مظفر نگر کی بوڑھانہ سیٹ کی نمائندگی کرنے والے ملک کے بیان کی اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے میز تھپتھپا کر حمایت کی۔