اے بی وی پی نے کہاکہ ریاست بھر میں شعور بیداری مہم اور بڑے پیمانے پر احتجاج کی شروعات کرے گی۔
گوہاٹی۔ تازہ ترین این آرسی کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کے لئے اگر کہاجائے تو غلط نہیں ہوگا‘کیونکہ چہارشنبہ کے روز آر ایس ایس کی محاذی تنظیم اکھل بھارتیہ ویدیارتی پریشد نے کہاکہ اگر این آرسی میں سدھا ر نہیں لیاگیا تو آسام اسلامی ریاست بن جائے گا۔
قومی رجسٹرار برائے شہریت جس کی اجرائی 31اگست کے روز عمل میں ائے کے خلاف احتجاج کااعلان کرتے ہوئے آسام اے بی وی پی سکریٹری راکیش داس نے رپورٹرس سے کہاکہ ”آسام اسلامی ریاست بننے کی راہ پر ہے۔
قطعی این آر سی کی اجرائی کے بعد غیرملکی جشن منارہے ہیں اور حقیقی شہری شکایت کررہے ہیں۔یہاں پر بے شمار لوگ دستاویزات کے ساتھ ہیں مگر ان کے نام فہرست میں شامل نہیں ہیں۔
ایسا کیسے ممکن ہوگا کیونکہ دس سال قابل یونین ہوم منسٹرس نے ذکر کیاتھا کہ آسام میں چالیس لاکھ غیرملکی لوگ ہیں؟
اگر یہ این آر سی نے تسلیم کرلیاتو پھر آسام کشمیر کی طرح اسلامی ریاست میں تبدیل ہوجائے گا۔طلبہ تنظیم نے کہاکہ ”ہم سپریم کورٹ پر سوال نہیں کررہے ہیں مگر جو طریقہ اپنایاگیا ہے اس پر ہم سوال کررہے ہیں۔ تفصیلات کے اندرج میں خامیاں ہیں“۔
اے بی وی وپی نے کل آسام اسٹوڈنٹ یونین (اے اے ایس یو) کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جس نے این آرسی پر اپنا موقف بدل دیاہے۔ اے بی وی پی لیڈر نے کہاکہ ”ہم جاننا چاہتے ہیں کہ اے اے ایس یو کے موقف کے ساتھ کون کھڑا ہے؟
انہو ں نے ہمارح ساکھ پر سوال اٹھائے تھے۔ اب انہوں نے اپنا موقف کیوں تبدیل کردیا؟۔وہ اب کیوں کہہ رہے ہیں کہ این آرسی میں غلطیاں ہیں؟“۔داس نے کہاکہ ”ہم تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔
ہم بااثر لوگوں کو اپنے آواز میں شامل کرنے کی کوشش کرہے ہیں۔
درحقیقت ہمیں مطیع الرحمن(آسام سانملتا مہاسنگھ ورکنگ پریسڈنٹ) کی حمایت حاصل ہے۔ ہم چاہتے آسام کے لوگوں کے ساتھ انصاف کیاجائے جو صدیوں سے اپنے حقوق کی جدوجہد کررہے ہیں“۔
اے بی وی پی نے کہاکہ ریاست بھر میں شعور بیداری مہم اور بڑے پیمانے پر احتجاج کی شروعات کرے گی اور لوگ بی جے پی پر دباؤ ڈالیں اس با ت کو یقینی بنایاجائے گا۔