بھارت مالا پریوجنا پر سی اے جی کی رپورٹ کے حوالے سے کانگریس کا حکومت پر حملہ

,

   

رمیش نے اس ضمن میں حکومت کے لئے متعدد سوالات بھی پوسٹ کئے ہیں۔
نئی دہلی۔بھار ت مالا پریوجنا پر کنٹرولر اور ایڈیٹر جنرل آف انڈیا(سی اے جی) کی رپورٹ پر بی جے کی زیرقیادت حکومت کو کانگریس نے اپنی شدیدتنقید کانشانہ بنایاہے اور کہاکہ مذکورہ پراجکٹس وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی دوستوں کے حوالے کئے گئے ہیں۔

کانگریس جنرل سکریٹری او رانچارج مواصلات جئے رام رمیش نے کہاکہ ”بھارت مالا یوجنا کا مقصد ملک بھر میں مال برداری کی حمل ونقل کو زیادہ موثر بنانے کے لئے 35,000کیلو میٹر قومی شاہراؤں کو تیار کرنا ہے

۔اس کے باوجود اس منصوبے کی سب سے نمایاں خصوصیت وہ کارکردگی رہی ہے جس کے ساتھ لاگت میں اضافہ کیاگیاہے او رمنصوبہ وزیراعظم کے قریبی دوستوں اور پارٹی کے انتخابی بانڈ کے عطیہ دہندگان کے حوالے کیے گئے ہیں۔

جس کاانکشاف 2017-21کے مدت کے دوران سی اے جی کی حالیہ رپورٹ میں ہو ا ہے“۔

مذکورہ ایم پی نے کہاکہ ”مرکزی حکومت کے نیشنل ہائی وے اتھاریٹی آف انڈیا(این ایچ اے ائی) نے تلنگانہ میں سوریا پیٹ تا کھمم کے درمیان قومی شاہراہ کو چار لائن کرنے کے لئے 250کیلو میٹر کاپراجکٹ کو ایک کنسور ثیم کودیا ہے جس میں اڈانی ٹرانسپورٹ کی 74فیصد تک کی غالب شراکت داری ہے۔

سی اے جی کی رپورٹ میں کہاگیاہے کہ اڈانی نے قومی شاہراؤں کی تعمیر کے لئے پانچ سالہ تجربے کے بارے میں تجویز کی درخواست کو پورا نہیں کیاہے۔ اس کے بجائے‘ کمپنی نے ایک مختلف ادارہ کے نام پر تجربہ کی سند فراہم کی ہے جوکہ سڑک تعمیر کے پاؤر سے مختلف شعبہ کے لئے ہے۔

یہاں تک سند سے یہ ظاہر ہورہا ہے کہ کنسورثیم کی مجموعی مالیت 304کروڑ روپئے ایک مختلف کمپنی کے نام پر ہے۔ بولی کے لئے نااہل ہونے کے باوجود اڈانی ٹرانسپورٹ نے ایک بار پھر مودی کے جادوفائدہ اٹھایا۔

این ایچ اے ائی نے بغیروجہہ بتائے 2019میں اعلان کیاتھا کہ اڈانی ٹرانسپورٹ بولی کے لئے اہل ہے اور 8مارچ 2019کو اڈانی کی زیر قیادت کنسورثیم کو 1566کروڑ روپئے کی لاگت کاپراجکٹ سے نوازا گیا۔

ہائی برڈ سالانہ ماڈل کے تحت اڈانی کنسور ثیم نے پراجکٹ کی رقم کا 40فیصد براہ راست نقد سبسڈی کے طور پر حاصل کیا‘ حالانکہ یہ کبھی بولی کے لئے اہل نہیں تھا۔دیگر پراجکٹ بی جے پی سے مضبوط روابط کے ساتھ ایک فرم اوردیگر چار اداروں کو دئے گئے ہیں جو بی جے پی کے لئے بڑے عطیہ دہندگان ہیں‘ جس کا خلاصہ اس پارٹی نے اپنے مالیاتی بیانات میں دیکھا ہے“ رامیش نے اس سلسلے میں حکومت پر سوالات کی بوچھار بھی کردی۔

مذکورہ ایم پی نے کہاکہ ”کیا مودی حکومت کے زیر کنٹرول این ایچ اے ائی کے ذریعہ ان پراجکٹو ں کی اجرائی میں کوئی شخصی مفاد پوشید نہیں ہیں‘ جب بات منافع بخش معاہدوں پر مشتمل ہو‘کیابی جے پی اپنے نوسالوں کے تمام عطیہ دہندگان کی فہرست جاری کریگی؟

وزیراعظم کی جانب سے اپنے قریبی دوستو ں کی طرفداری کی کوئی حد نہیں ہے‘جووزیراعظم اپنے قریبی دوستوں کو فینانسرس کو فراہم کررہے ہیں؟۔انہوں نے یہ بھی پوچھا کہ ہندوستانی ٹیکس ادا کرنیوالوں کا پیسہ ”وزیراعظم اور ان کے دوستوں“ کی جیبوں کے لئے تو نہیں ہے؟۔

انہوں نے کہاکہ ”سی اے جی رپورٹ جس پر کبھی میڈیا دم بخود ہوکر تبصرہ کیاکرتاتھانے مودی حکومت میں گہرائی کی حد کو پہنچ جانے والی بدعنوانی پر روشنی ڈالی ہے۔

جیسا کہ ہم نے بار بار مطالبہ کیاہے کہ ایک جے پی سی (مشترکہ پارلیمانی کمیٹی)کی جانچ متعدد شعبوں میں اڈانی کے میگا گھوٹالے کی پول کھول سکتی ہے“۔کانگریس نے جمعرات کے روز مانگ کی تھی کہ اڈانی گروپ کے آف شو فنڈس کے استعمال میں بے ضابطگیوں کی جانچ کے لئے ایک جے پی سی کرائی جائے اوردعو ی کیاکہ ہندوستان کی ساکھ داؤ پر ہے۔