حیدرآباد۔ کویڈ19کے ابتدائی مرحلے میں تبلیغی جماعت کے (نظام الدین) مرکز میں حصہ لینے والوں کے خلاف ملک گیر سطح پر مذمت کے ایک سال بعد اجتماعی میں شرکت کرنے والوں کے خلاف پروپگنڈہ غلط ثابت ہوا ہے۔
جماعت کے ممبرس نے مذکورہ میڈیا کے خلاف اپنی ناراضگی ختم کردی ہے جس نے انہیں اس گناہ کا ذمہ دار ٹہرایاتھا جو کبھی انہوں نے کیا ہی نہیں ہے۔
شعیب(تبدیل کیاہوا نام) جو تبلیغی جماعت کے دائمی ممبر ہیں نے سیاست ڈاٹ کام کو بتایاکہ”ہم نے ہندوستانی ذرائع ابلاغ کومعاف کردیاہے‘ جس نے ہم پر تنقید کی اور ہمیں ’دہشت گرد“ بلایا ہے۔
ہمیں مرکز سے سخت ہدایت ملی ہے کہ ہم پچھلے سال کے واقعہ پر میڈیا کے متعلق کوئی بات نہ کریں“۔ ایک اور رکن عبدالرحمن(تبدیل شدہ نام)بلاوجہہ ملک کی مختلف عدالتوں میں تبلیغی جماعت کے ممبرس کے خلاف فرضی مقدمات دائر کئے گئے۔
رحمن نے کہاکہ ”آخر کار ہماری جیت ہوئی‘ کیونکہ ہم پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد تھے“مقدس قرآن شریف کی ایک آیت کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ انہیں صبر وتحمل کے ساتھ تمام مسائل کا سامنا کرنے کی تربیت دی گئی ہے اور یہ کہ”ہر مشکل کے بعد آخر کار راحت ہی ہے“۔
رحمن نے کہاکہ ”وہ وقت تھا جب ہمارے خلاف میڈیا غیر معمولی جھوٹ پھیلا رہا تھا جس کی وجہہ سے ہمیں کافی شرمندگی اور تناؤ محسوس ہورہا تھا۔
مگر مولانا سعاد (تبلیغی جماعت کے سربراہ) نے مشکل وقت میں ہمارے اندر امید پیدا کی اور کہاکہ ’داعی کبھی مایوس نہیں ہوتا“۔پہلی ایف ائی آر 31مارچ کو پچھلے سال اجتماعی کے منتظمین بشمول مولانا سعاد درج کی گئی تھی‘ بعد ازاں دیگر29ایف ائی آر نئی دہلی کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں درج کی گئیں اور دیگر ریاستوں میں بھی مقدمہ درج کئے گئے۔
یہاں پر قابل ذکر بات یہ ہے کہ تبلیغی جماعت کا پچھلے سال مارچ میں دہلی کے اندر ایک بڑا اجتماع منعقد ہوا تھا جس کے لئے اجازت بھی حاصل کی گئی تھی۔
ایک او رممبر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ ”مذکورہ حکومت ان غیر ملکیوں سے واقف تھے جو مرکز میں شرکت کے لئے ائے ہوئے تھے۔ پھر بھی انہوں نے ایسا برتاؤ کیاکہ انہیں اس طرح کے اجتماع کے انعقاد کے متعلق کوئی جانکاری ہی نہیں ہے“۔
انہوں نے مزید کہاکہ مرکز میں اس طر ح کے دینی اجتماعات مسلسل ہوتے رہتے ہیں مگر ایسا لگ رہا تھا کہ وہ ایک ”شیطانی سازش“ کو انجام دے رہے تھے“۔ ایک اور ممبرنے کہاکہ خواتین‘ ممبرس کی بیویاں کو قرنطین مراکز میں مجبور کیاگیا اور پولیس نے دنیا بھر سے ائے غیر ملکیوں کو بھی اپنا نشانہ بنایا۔
تبلیغی جماعت کے حیدرآباد سے ممبرنے سیاست ڈاٹ کام کو بتایاکہ”انہوں نے کئی غیر ملکی ممبرس کو بلیک لسٹ کیا اور جو لوگ گھر جانے کی عجلت میں تھے انہیں جرمانہ عائد کرکے گھر جانے کی اجازت دی گئی۔دیگر نے مختلف عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کیا اور جیت حاصل کی“۔
تحقیقات کی تکمیل پر 48چارچ شیٹوں اور ضمنی چارج شیٹیں دائر کی گئی اور 953غیر ملکی شہریوں اور 36مختلف ممالک کو ملزم کے طور پیش کیاگیا۔ ان میں کئی پر ائی پی سی اور وبائی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرتے ہوئے بھار ی جرمانے عائد کرنے کے بعد انہیں جانے دیا۔
وکیل منڈالا جو 953غیر ملکیو ں کی سنوائی کے دوران نمائندگی کررہے تھے نے کہاکہ غیر ملکیو ں کا آخری8کا جتھا 8مارچ2021کو اپنے اپنے ممالک روانہ ہوا ہے۔
الطاف(نام تبدیل) نے کہاکہ کئی ممبرس کو تناؤ اور ذہنی کشیدگی کاسامنا کرنا پڑا‘ مگر انہوں نے معاف کردیا کیونکہ یہ”ان کی دینی تعلیم“ کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ ”رسول اللہ ﷺ جب طائف کے ان لوگوں کو معاف کرسکتے ہیں جنھوں نے پتھر برسائی اور ان کا مذاق اڑایا ان کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا‘ ہم انہیں کیوں معاف نہیں کرسکتے‘ ہمیں قبول ہے ہمارا انصاف جو یوم محشر ہوگا“۔
ایک سال بعد اب ملک میں کویڈ19کی تازہ لہر قہر ڈھارہی ہے‘لاکھوں بھگت حکومت کی نگرانی میں چلائی جانے والے ہری دوار کے کنبھ میلہ میں شامل ہیں جہاں پر کویڈ پروٹوکال کے بنیادی اصول پوری طرح نظر اندازکئے جارہے ہیں وہیں دہلی ہائی کورٹ نے تبلیغی مرکز پر 50لوگوں کو بیک وقت نماز ادا کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔
ایک طرف بی جے پی کی زیر قیادت مرکز حکو مت اور اس کے حامیوں نے تبلیغی اجتماع کو ’کرونا جہاد‘ کا نام دیا وہی لوگ کبنھ کے ہجوم پر اپنی آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ میڈیا کے بڑے اداروں نے ملک بھر میں ایسے ایسے پروگرام چلائے جس کے ذریعہ انہو ں نے تبلیغی جماعت کے اجتماع کو ملک بھر میں کرونا پھیلنے کا ذمہ دار ٹہرانے میں تھوڑی بھی شرم محسوس نہیں کی تھی۔
رپبلک ٹی وی‘ ٹی سی‘ او رآج تک نے تبلیغی جماعت واقعہ کو ہر زوایہ سے پیش کرتے ہوئے کرونا کا ذمہ دار ٹہرایاتھا۔ وہیں ملک بھر میں فرضی ویڈیو واٹس ایپ کے ذریعہ پھیلائے گئے اور مسلمانوں کو ذمہ دار ٹہرانے کی سازشیں کی گئیں۔
عدالتوں میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ تبلیغی جماعت کرونا کے پھیلاؤ کی ذمہ دار نہیں ہے۔