حکومت کو 11 نومبر تک آر ٹی سی کے مسئلہ کو حل کرنے کی مہلت : ہائی کورٹ کا انتباہ

   

عدالت بذات خود فیصلہ صادر کرے گی ، عدالت کو گمراہ کرنے حکومت پر الزام
حیدرآباد۔7نومبر(سیاست نیوز) عدالت کو فیصلہ کا اختیار ہے اور اگر حکومت 11 نومبر تک مسئلہ کے حل کیلئے اقدامات نہیں کرتی ہے تو عدالت اپنے اختیارات کا استعمال کرنے سے گریز نہیں کرے گی اور اپنے طور پر فیصلہ صادر کردے گی ۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے حکومت تلنگانہ کو بالواسطہ انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ جس طرح حکومت کو اختیارات حاصل ہیں حکومت اس بات کو فراموش نہ کرے کہ عدالت کو بھی مکمل اختیار حاصل ہے اب جبکہ دونوں فریقوں کی بحث سن لی گئی ہے 11 نومبر تک مسئلہ حل نہ کئے جانے کی صورت میں عدالت مسئلہ کو حل کردے گی۔ ’ میںنے اپنی 15 سالہ خدمات کے دوران ایسے عہدیدار نہیں دیکھے‘ ریاستی حکومت کے عہدیدار عدالت کو گمراہ کرنے کے مرتکب بن رہے ہیں۔ چیف جسٹس تلنگانہ ہائی کورٹ نے آرٹی سی مقدمہ کی سماعت کے دوران شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے یہ ریمارک کئے اور کہا کہ عہدیدارو ںکی جانب سے داخل کی جانے والی رپورٹ متضاد ہیں اور ان تضادات کے ساتھ رپورٹ داخل کرتے ہوئے عہدیدار توہین عدالت کے مرتکب بنتے جا رہے ہیں۔ چیف جسٹس تلنگانہ ہائی کورٹ جسٹس رگھویندر سنگھ چوہان نے مقدمہ کی سماعت کے دوران سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے عدالت میں موجود چیف سیکریٹری ڈاکٹر ایس کے جوشی ‘ پرنسپل سیکریٹری فینانس مسٹر راما کرشنا کے علاوہ منیجنگ ڈائریکٹر تلنگانہ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن مسٹر سنیل شرما پر برہمی ظاہر کی اور کہا کہ وہ تین ریاستوں میں خدمات انجام دے چکے ہیں لیکن ایسے گمراہ کرنے والے عہدیدار نہیں دیکھے جو چالاکی کے ساتھ عدالت کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عدالت نے محکمہ جات کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالت میں سچ پر مبنی روپورٹس پیش کریں بصورت دیگر ان کے خلاف عدالت کو گمراہ کرنے جیسے الزامات کے تحت سخت کاروائی کی جائے گی ۔عدالت میں حکومت کی جانب داخل کئے جانے والے حلف ناموں پر شدید برہمی ظاہر کرتے ہوئے چیف جسٹس نے انہیں گمراہ کن قرار دیا۔چیف جسٹس نے مسٹر سنیل شرما کی جانب سے اور محکمہ فینانس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور محکمہ جات میں کوئی تال میل نہیں ہے اور جو رپورٹس پیش کی جارہی ہیں کیا وہ یقین کرنے کے قابل ہیں!انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے معاملہ کو سلجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن حکومت اور محکمہ جات کی جانب سے جو سفارشات اور رپورٹس پیش کی جا رہی ہیں وہ افسوسناک ہیں۔عہدیداروں نے عدالت میں معذرت خواہی کرنے کی کوشش کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ معذرت خواہی مسئلہ کا حل نہیں ہے اور نہ ہی معذرت خواہی سے حالات معمول پر آئیں گے۔ عدالت میں جاریہ آرٹی سی ہڑتال کو ختم کروانے کے سلسلہ میں مذاکرات کی ہدایت کے متعلق دریافت کئے جانے پر حکومت کی جانب سے یہ کہا گیا کہ انتظامیہ اور ملازمین دونوں ہی غیر مشروط بات چیت کیلئے تیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے تعطل جوں کا توں برقرار ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا یہ احساس ہے کہ حکومت اور محکمہ جات کی جانب سے عدالت کو جان بوجھ کر گمراہ کیا جا رہاہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ ریاستی حکومت کے محکمہ فینانس کی جانب سے داخل کی گئی دونوں رپورٹس متضاد ہیں اور ان میں چالاکی کے ساتھ الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے عدالت کو گمراہ کیا جارہا ہے۔ حکومت کی جانب سے عدالت میں پیش کئے گئے استدلال میں حکومت کی جانب سے ادعا پیش کیا گیا ہے کہ آندھراپردیش روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی تقسیم کا عمل ابھی مکمل نہیں ہوا ہے اور آرٹی سی شیڈول 9 میں ہے اس اعتبار سے اس میں مرکز کا 33 فیصد حصہ موجود ہے جو کہ تقسیم کے عمل کے بعد دونوں ریاستوں میں منقسم کیا جائے گا۔عدالت نے شدید برہمی کے عالم میں سماعت کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عدالت کے احکام پر عدم عمل آوری کی صورت میں عہدیداروں کو سنگین حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔حکومت نے عدالت کو صورتحال سے واقف کرواتے ہوئے کہا کہ آر ٹی سی اور ملازمین کے سخت موقف کے سبب مذاکرات نہیں ہوپائے ہیں اور دونوں ہی رضاکارانہ بات چیت کیلئے تیار نہیں ہیں۔ عدالت نے ایڈوکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ حکومت آرٹی سی کے موجودہ بحران اور ہڑتال کو ختم کرنے کے متعلق سنجیدہ ہے یا نہیں !عدالت نے مزید استفسار کیا کہ جب آر ٹی سی کی تقسیم کا عمل ہی مکمل نہیں کیا گیا ہے تو حکومت کس طرح اعلامیہ جاری کرسکتی ہے!عدالت نے جاریہ مقدمہ کی سماعت کے دوران آرٹی سی کو خانگیانے کے خلاف دائر کی گئی نئی درخواست کو سماعت کیلئے قبول کرتے ہوئے اس کی آئندہ سماعت 8 نومبر بروز جمعہ مقرر کی ہے جبکہ تنخواہوں اور آرٹی سی ہڑتال پر جاری مقدمہ کی آئندہ سماعت 11نومبر تک کے لئے ملتوی کردی ۔