حدیث کی سند حاصل، اب مولانا امیر خان متقی ’قاسمی‘ کہلایں گے
دیوبند۔11اکتوبر ( ایجنسیز ) افغانستان کے وزیر خارجہ مولانا امیر خان متقی ہفتہ کو دارالعلوم دیوبند پہنچے جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔امیر متقی کا قافلہ دوپہر تقریباً بارہ بجے دیوبند پہنچا۔ دارالعلوم کی وسیع و عریض گول لائبریری میں ان کا خیرمقدم کیا گیا ۔سیکورٹی کے سخت انتظامات کے باوجود جب ان کا قافلہ دارالعلوم کے احاطہ میں داخل ہوا تو بڑی تعداد میں طلبہ نے سڑکوں پر کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا۔ بعض طلبہ نے پھولوں کی بارش کی جبکہ متعدد افراد ان کے ساتھ تصویریں لینے کی کوشش کرتے نظر آئے۔ اس موقع پر جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ ہندوستان کا قدیم تعلیمی و علمی رشتہ ہے۔ مولانا متقی اپنے مادرِ علمی سے ملاقات کے لیے آئے ہیں، یہ ہمارا دینی و علمی تعلق ہے۔ مولانا امیر خان متقی نے دارالعلوم کی لائبریری میں دارالعلوم کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی سے حدیث کا سبق پڑھا اور ان سے اجازتِ روایت حاصل کی۔ اس موقع پر انہیں ’حدیث کی سند‘ عطا کی گئی جس کے بعد وہ اپنے نام کے ساتھ ’قاسمی‘ کا لقب استعمال کرنے کے حقدار بن گئے ہیں۔ چنانچہ اب وہ ’مولانا امیر خان متقی قاسمی‘ کہلائیں گے۔ روانگی سے قبل مولانا متقی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان کے دورے کا مقصد ہندوستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی و سیاسی روابط کو مزید مضبوط بنانا ہے۔ انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان آمد و رفت اور بات چیت میں اضافہ ہو۔دارالعلوم دیوبند کے میڈیا انچارج مولانا اشرف عثمانی کے مطابق مولانا امیر خان متقی کیلئے ادارے کے اندر قیام و طعام کا انتظام کیا گیا۔ وہ ہمارے مہمان ہیں اور ان کے اعزاز میں ہم نے ہر ممکن سہولت فراہم کی۔علیحدہ اطلاع کے مطابق افغان وزیر کی دارالعلوم دیوبند آمد پر طلباء کا ہجوم بے قابو ہوگیا اور ان پر قابو پانے کیلئے پولیس کو ہلکا لاٹھی چار ج تک کرنا پڑا۔دارالعلوم دیوبند میں افغان وزیر خارجہ کو دیکھنے کیلئے کثیر ہجوم جمع ہو گیا ۔ ہجوم پر قابو پانا سیکوریٹی اور پولیس کیلئے مشکل ہوگیا۔ ہجوم اتنا زیادہ تھا کہ گارڈ آف آنر تک نہیں ہونے دیا گیا۔ ہجوم نے امیر خان متقی کی گاڑی کو گھیر لیا۔یہ پہلا موقع ہے کہ افغانستان کے وزیر نے ہندوستان کے ساتھ دارالعلوم دیوبند کا دورہ کیا ہے۔