اب تک کانگریس‘ ڈی ایم کے‘ دائیں بازو جماعتیں‘ تلگودیشم پارٹی اور دیلی میں برسراقتدار عام آدمی پارٹی(اے اے پی) بل کی مخالفت میں سنجیدہ ہے‘ جس کے ذریعہ مسلم اکثریت والے ممالک افغانستان‘ بنگلہ دیش اور پاکستان کے مذہبی اقلیتوں کو ہندوستان کی فاسٹ ٹریک انداز میں شہریت دی جائے گی
نئی دہلی۔ جیسے ہی شہریت (ترمیم) بل یا سی اے بی کے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں شروعات عمل میں ائے گی‘
مذکورہ کانگریس کی زیرقیادت اپوزیشن نے مجوزہ قانون کو روکنے کے لئے ہر ممکنہ حمایت حاصل کرنے کی تیاری میں ہے‘
مگر تشویش کی بات یہ ہے کہ رکاوٹیں ہیں جو غیر یقینی طور پر حکومت کی حمایت میں کھڑی ہوسکتی ہیں۔اب تک کانگریس‘
ڈی ایم کے‘ دائیں بازو جماعتیں‘ تلگودیشم پارٹی اور دیلی میں برسراقتدار عام آدمی پارٹی(اے اے پی) بل کی مخالفت میں سنجیدہ ہے‘
جس کے ذریعہ مسلم اکثریت والے ممالک افغانستان‘ بنگلہ دیش اور پاکستان کے مذہبی اقلیتوں کو ہندوستان کی فاسٹ ٹریک انداز میں شہریت دی جائے گی۔
مگر ایسی کئی رکاوٹیں اور یہاں تک کہ پارٹیاں جو بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت حکومت کے ناقدین میں شمار کئے جاتے ہیں نے اب تک اپنے موقف واضح نہیں کیاہے‘
جس کی وجہہ سے کانگریس کو اس بات کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے وہ آخر کار وہ کیا رخ اختیار کریں گے۔
بی جے پی کے زیر قیادت قومی جمہوری اتحاد(این ڈی اے) کو لوک سبھا میں پوری اکثریت حاصل ہے۔ مذکورہ اپوزیشن کا موقف راجیہ سبھا میں بہت مضبوط ہے جہاں پر امید ہے کے بل کو روک دیاجاسکتا ہے۔
کانگریس کے ایک سینئر حکمت عملی ساز نے کہاکہ پارٹی کی یہ کوشش رہی ہے کہ بلک کو منتخب کمیٹی کے حوالہ جانچ کے لئے کیاجائے یہاں تک کہ حکومت کے منتظمین نے اس بات کا اشارہ دیاہے کہ جاریہ اجلاس میں بل میں وہ چاہتے ہیں کہ منظور کرلیاجائے۔
ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا لیڈر ڈیرک اوبرین نے سی اے بی پر پارٹی کے اوقف کی وضاحت سے انکار کردیا ہے۔انہوں نے کہاکہ جہا ں تک ہمیں معلوم ہے بی جے پی کوتاہ ذہنی او ر ہلکے پن سے بل لانا چاہتی ہے۔
ایوان میں ہم اپنے موقف کی وضاحت کریں گے“۔ ایوان راجیہ سبھا میں ٹی ایم سی کے 238میں سے فی الحال تیرہ اراکین ہیں۔ مذکورہ بیجو جنتا دل‘ جس کے راجیہ سبھا میں سات اراکین ہیں نے بھی اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیاہے۔
سماج وادی پارٹی نے اشارہ دیا ہے کہ وہ بل کی مخالفت کرے گی۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر ادھیر رنجن چودھری ”کس اندازمیں بل پارلیمنٹ میں پیش کیاجائے گا اس کو دیکھ کر ہم اپنا موقف ایوان میں پیش کریں گے“۔
سی پی ائی ایم کے جنرل سکریٹری سیتار ام یچوری نے کہاکہ ”کابینہ نے بل کو منظور کرلیا ہے‘ مگر اس سے دستبرداری اختیار کرنے کی ضرورت ہے‘ جو ہندوستان کے جمہوری اصولوں کے خلاف ہے“