حیدرآباد۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسٹ) کی جانب سے پولیٹ بیورو رکن برندا کارت نے چیف منسٹر آسام ہیمنت بسواس کو ایک مکتوب ارسال کرتے ہوئے دارنگ ضلع میں تشدد پر قابو پانے کے متعلق حکومت کا رویہ کو تنقید کا نشانہ بنایاہے۔
انہوں نے مزید استدلال کیاکہ پولیس کا حملہ اس بات کی حقیقت بیانی کرتا ہے کہ دھول پور میں جن گھروالوں کو نشانہ بنایاگیا ہے وہ مسلمان ہیں۔
سی پی ائی(ایم) کے ایک وفد جو برندا کارت‘ سوپرا کاش تعلقدار(سنٹرل کمیٹی ممبر) منورنجن تعلقدار(ایم ایل اے) اور دیگر قائدین پر مشتمل تھادارنگ ضلع کے دھول پور کے پرتشدد علا۱قوں کا ریاست میں جائزہ لیا جہاں پر پچھلے کچھ ہفتوں سے لوگوں نے ”غیر قانونی پناہ گزینوں“ کو پولیس کی جانب سے قبل کرنے کا الزام لگارہے ہیں۔
کرات نے اپنے تبصرے میں کہاکہ مذکورہ وفد نے کئی بے گھر لوگوں سے ملاقات کی ہے‘ ان میں سے کچھ کسان ہیں جس کے نام پر پچاس سالوں سے اراضی ہے۔
لوگوں کو گولی کا نشانہ بنانے والے پولیس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ اگر مالکانہ ثبوت مانگتے تو وہ لوگ شائد بتادیتے۔
انہوں نے مزید الزام عائد کیاکہ مذکورہ حکومت نے کوئی سروے نہیں کرایا کہ آیا مسترد لوگ جو سوال کے گھیرے میں ہیں وہ پناہ گزین ہیں یا نہیں ہیں۔
کرات نے حکومت کو اراضیات پر قبضہ کا مورد الزام ٹہرایا اور اسی پر تنقید کی کہ آسام کے حدود میں ائینی اور قانونی اقدار کو پامال کردیاہے۔ انہوں نے ایک فوٹوگرافر کے متاثرہ کی نعش پر بارہا چھلانگ لگانے کے مسلئے پر بھی تشویش کا اظہار کیاہے۔