نرمل کے قریب شرپسندوں کا حملہ، دو اقلیتی نوجوان زخمی

   

مقدمات درج، دو افراد گرفتار، افواہوں پر دھیان نہ دیں، عوام سے ڈی ایس پی کی خواہش
نرمل ۔ 8 ستمبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) بھینسہ کے دو نوجوانوں کو صبح کی اولین ساعتوں میں جو نرمل کو ترکاری لے کر آرہے تھے راستہ میں گاڑی خراب ہونے کی وجہ سڑک کے کنارہ گاڑی روک کر درست کررہے تھے کہ اس گاؤں کے شرپسندوں نے ان پر حملہ کردیا جس میں محمد رفیع خان اور محمد عبید الدین شدید زخمی ہوگئے۔ ایک نوجوان کے ہاتھ میں فریکچر آیا۔ یہ واقعہ نرمل شاہراہ پر موضع رام پور کے قریب پیش آیا۔ بتایا جاتا ہے کہ شرپسندوں نے ان نوجوانوں پر چوری کا الزام عائد کیا حالانکہ وہ ترکاری لے کر آرہے تھے۔ شرپسندوں کے حملہ میں زخمی دونوں نوجوانوں کا نرمل سرکاری دواخانہ میں علاج جاری ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ نرساپور پولیس اسٹیشن میں اس واقعہ کے خلاف ایک شکایت داخل کی گئی اور چند افراد کے خلاف مقدمات درج کرتے ہوئے چند افراد کو گرفتار کرتے ہوئے تحقیقات کی جارہی ہیں۔ اس ضمن میں سب ڈیویژنل پولیس آفیسر اے گنگا ریڈی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ قانون کو ہاتھ میں لینے والے کسی شخص کو بھی بخشا نہیں جائے گا۔ اس واقعہ میں ملوث اب تک دو افراد کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔ مزید تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے عوام بالخصوص سوشل میڈیا پر سرگرم افراد سے کہا کہ وہ تحقیقات کے بغیر کوئی خبریں سوشل میڈیا پر لوڈ کرنے سے پہلے مکمل تحقیق کرلیں۔ نظم و نسق کی برقراری میں پولیس سے تعاون کریں اور قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس واقعہ میں خصوصی پولیس ٹیم تشکیل دیتے ہوئے تمام خاطیوں کی گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔ تاہم مقدمات درج کرلئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ اس واقعہ کے بعد دو مسلم نوجوان جو ایریا ہاسپٹل میں زیر علاج ہیں سیاسی قائدین، صحافیوں، بالخصوص جمعیۃ علماء کے ذمہ داروں نے دواخانہ پہنچ کر زخمیوں سے تفصیلات حاصل کیں اور پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں سے ربط پیدا کرتے ہوئے ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔