پرگیا کے ساتھ نریندر مودی کی ہمدردی کاسلسلہ ہنوز جاری 

,

   

پولیس تحویل میں پرگیا کے ساتھ’’ تفتیش ‘‘ کے متعلق بات کرتے ہوئے اس کو موضوع بحث بنایا۔

مذکورہ بی جے پی نے ہفتے کے روز سادھوی پرگیا سنگھ ٹھاکر ی کے لوک سبھا الیکشن باوجود اسکے وہ 26/11کے شہیدوں پر ناقابل تلافی تبصرہ کیا ہے امیدواری کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھا ہے او روزیراعظم نریندر مودی نے ہندو مذہب کے ساتھ دہشت گردی کو جوڑنے والوں کے لئے اس کو ایک جواب قراردیا

۔ٹائمز ناؤ سے انٹرویو کے لئے جہاں مودی مالیگاؤں بم دھماکوں کی اہم ملزم پرگیا کی امیدواری پر ردعمل پیش کررہے تھے جس میں چھ لوگوں ہلاک ہوئے‘ وہ اس بات کا دعوی کررہی تھی کہ افیسر ہیمنت کرکرے دہشت گردی میں شہید ہوئے وہ زیرتحویل تفتیش کے دوران اس کے منھ سے نکلی بدعا کانتیجہ تھا۔

جمعہ کے روز نشر انٹریو میں بھوپال سے پرگیا کو امیدوار بنائے جانے کے استفسار پر مودی نے سمجھوتا ایکسپریس کے فیصلے کاحوالہ دیا جس میں ملزمین بشمول سوامی آسیما نند کو شواہد کی کمی کی وجہہ سے بری کردیاگیا۔

وزیراعظم نے کہاکہ ’’ سمجھوتا ایکسپریس کا فیصلہ ‘ کیاسامنے آیا؟ کوئی شواہد کے بناء ایک قدیم ثقافت پانچ ہزار سال پرانی ثقافت ‘ ایسی ثقافت کو آپ دہشت گردی کہیں گے‘‘اور کانگریس کو ’’ ہندو دہشت‘‘ کے لفظ کااستعمال کرنے اور کمیونٹی کی شبہہ کو بگارنے کا مورد الزام ٹہرایا۔

مودی نے مزیدکہاکہ ’’ ایسے لوگوں کو جب دینے کے لئے یہ( سادھوی کو امیدوار بنانے) کا نشان ہے ‘ او ریہ نشان کانگریس کے لئے مہنگا ثابت ہوگا‘‘۔

وزیراعظم کی جانب سے حق بجانب قراردئے جانے کے بعد ‘ بی جے پی لیڈران نے پرگیاکے قابل اعتراض تبصرہ کے باوجود اشارہ دیا کہ پارٹی ان کی امیدواری کو برقرار رکھے گی اور اسی کے ساتھ تمام قیاس ارائیوں کو صاف کردیا۔

تمام شعبوں سے تنقید کے پیش نظر جس میں برسرخدمات او رریٹائرڈ پولیس افیسرس بھی شامل تھے ‘ سادھو ی نے جمعہ کی رات معافی نامہ پیش کیا۔

پولیس تحویل میں پرگیا کے ساتھ’’ تفتیش ‘‘ کے متعلق بات کرتے ہوئے اس کو موضوع بحث بنایا۔

مودی نے پرگیا کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں سکھ فسادات کا ذکر کیا اور مدھیہ پردیش چیف منسٹر کمل ناتھ کانام لئے بغیر کہاکہ ’’ کئی لوگ جو ان واقعات کے چشم دید گواہ اور قصور وار ہیں وہ اونچی کرسیوں پر فائز ہیں‘‘