کرناٹک۔ 1992کی رام مندر تحریک میں شامل ہندو کارکنوں کو گرفتاری کا خطرہ

,

   

ُذرائع نے بتایاکہ رام جنم بھومی تحریک میں بہت سے لوگ اب بھی بی جے پی کے سرکردہ لیڈرہیں اور بی جے پی نے جب بھی اقتدار میں رہی تب سرکردہ لیڈروں کے خلاف درج مقدمات ہٹائے دئے تھے۔


بنگلورو۔ ذرائع کے مطابق جیسے جیسے ایودھیا میں رام مندر کا افتتاح قریب آرہا ہے‘ کرناٹک کے محکمے پولیس نے رام مندر کے کارکنوں کے خلاف مقدمات کی تحقیقات کا آغاز کردیاہے جو مبینہ تین دہائیوں قبل رام مندر تحریک کے عروج کے وقت املاک کو نقصان پہنچنے کے لئے دوسرے معاملات پر مشتمل ہیں۔

ذرائع نے مزید وضاحت کی کہ محکمہ پولیس نے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی ہے اور ملزم افراد کی فہرست تیار کی ہے جو 1992کی رام مندر تحریک کے دوران پولیس معاملات میں ملوث ہیں جس کے نتیجے میں تشدد اور فرقہ وارانہ فسادات رونما ہوئے تھے۔

ہبلی پولیس نے ہبلی میں 5ڈسمبر1992کو ایک اقلیتی شخص کی دوکان جو جلانے کے مبینہ معاملے میں ملوث سری کانت پوجاری کو گرفتار کرلیاہے۔ اس معاملے میں پجاری تیسرا ملز م اور پولیس اس کیس کے ضمن میں دیگر 8مجرمین کی تلاش کررہی ہے۔

پجاری کوعدالتی تحویل میں بھیج دیاگیاہے۔ اسی طرح ہبلی پولیس نے 300ملزم افراد کی ایک فہرست تیار کی ہے جو مبینہ طور پر 1992اور1996کے درمیان پیش آنے والے فرقہ وارانیہ فسادات میں مبینہ مطلوب ہیں۔

پولیس ذرائع نے وضاحت کی کہ اب مذکورہ ملزمین 70کے ابتدائی یا اخری دہے میں ہیں اور ان میں سے کئی توشہر چھوڑ کرچلے گئے ہیں۔


کئی ملزمین اہم عہدوں پر ہیں
بہت سے ملزمین اب اہم عہدوں پر ہیں اور پولیس ان کے خلاف قانونی کاروائی کے نتائج پر بھی غور کررہی ہے۔

کانگریس حکومت نے مبینہ طور پر محکمہ پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس سلسلے میں تحقیقات کے لئے معاملات پر غورکرے۔ُذرائع نے بتایاکہ رام جنم بھومی تحریک میں بہت سے لوگ اب بھی بی جے پی کے سرکردہ لیڈرہیں اور بی جے پی نے جب بھی اقتدار میں رہی تب سرکردہ لیڈروں کے خلاف درج مقدمات ہٹائے دئے تھے۔

ہندوتنظیموں نے کانگریس حکومت کے اس اقدام کے خلاف برہمی کا اظہار کیاہے۔ انہوں نے الزام لگایاہے کہ جیسے ہی بی جے پی اور ہندو تنظیموں نے ایودھیا میں سری رام مندر کے افتتاح کے پس منظر میں گھر گھر مہم چلائی ہے‘ کانگریس حکومت کے اس اقدام کو برداشت کرنے سے وہ قاصر ہے۔تین دہائیوں قبل پیش ائے واقعات پر کاروائی کے لئے سہارا لیاجارہا ہے۔

اس پیش رفت سے ریاست میں ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہونے کا خدشہ ہے۔کرناٹک میں 1990کی دہائی میں بی جے پی کے بزرگ لیڈر لال کرشنا اڈوانی کی طر ف سے شروع کی گئی رام جنم بھومی یاترا تحریک کے دوران تشدد کے بڑے واقعات رونما ہوئے تھے۔