کشمیری پروفیسر نتاشا کاؤل کو بنگلور میں داخل ہونے سے روک دیاگیا‘ یو کے کیاگیا واپس

,

   

کاؤل ارٹیکل 370کی منسوخی کے بعد کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق امریکی ہاؤس کمیٹی برائے خارجی امور کے اجلاس میں اہم گواہ تھے۔

مصنف‘ ماہر تعلیم اور جہدکار نتاشا کاؤل جو کھل کر آر ایس ایس کو تنقید کانشانہ بناتی ہیں مبینہ طور پر بنگلورو ائیر پورٹ پر لندن واپس بھیجنے سے قبل 24گھنٹوں کے قریب تحویل میں رکھی گئی تھیں۔

یہ واقعہ فبروری 23کے روز پیش آیا اپنے ساتھ پیش آنے والے تجربے کو یاد کرتے ہوئے کاؤل جو پیدائشی ایک کشمیر ی پنڈت ہیں نے ایکس پر لکھا کہ ایمگریشن اتھارٹیز نے ان کے پاس ایک برطانیہ کے درست پاسپورٹ ہونے اور او سی ائی ہونے کے باوجود داخلہ سے روک دیا۔

کانگریس کی زیر نگرانی کرناٹک حکومت نے کاؤل کو ”مذکورہ ائین اور ہندوستان کا اتحاد“ کے عنوان پر ایک کانفرنس میں لکچر کے لئے مدعو کیاتھا۔فبروری 24اور 25کو یہ کانفرنس منعقد تھی۔

ان کی آمد پر ایمگریشن حکام نے انہیں باہر نکال دیا اور اور اپنے طرز عمل کی انہوں نے کوئی وجہہ بھی نہیں بتائی۔

انہو ں نے ایکس پر پوسٹ کیاکہ بارہا ان کے پوچھنے پر انہیں بتایاگیا ہے کہ وہ راشٹریہ سیویم سیوک سنگھ کی سخت مخالف ہیں اس کی وجہہ سے انہیں ہندوستان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے لکھا کہ ”مذکورہ اہلکاروں نے رسمی طور پر میرے آر ایس ایس پر تنقیدیں کرنے کا حوالہ دیا جو سالوں سے سخت گیر ہندوقوم پرست نیم فوج ہے۔ کافی عرصہ سے میں ہندوستان متعدد مرتبہ ائی ہوں۔ مجھے ریاستی حکومت نے مدعو کیاتھا مگر مرکزی حکومت نے مجھے داخلہ نہیں دیاہے“۔

انہو ں نے ایکس پر لکھا کہ ”کوئی وجہہ ایمگریشن والے سوائے اس کے نہیں دے سکے کہ وہ کچھ نہیں کرسکتے احکامات دہلی سے ہیں۔میرا سفر اور سارے انتظامات کرناٹک نے انجام دئے تھے اور میرے ساتھ ایک سرکاری مکتوب بھی تھا۔

مجھے قبل ازوقت کوئی نوٹس یا جانکاری دہلی سے نہیں ملی کہ مجھے داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ہے“۔

کاؤل نے الزام لگایاکہ انہیں ہراساں کیاگیا اور بنیادی سہولتیں جیسے کھانا‘ پانی اورتکیہ نہیں دیاگیا۔کاؤل ویسٹ منسٹر یونیورسٹی میں ایک پروفیسر ہیں۔

ارٹیکل 370کی منسوخی کے بعد کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق امریکی ہاؤس کمیٹی برائے خارجی امور کے اجلاس میں اہم گواہ تھے۔

انہوں نے پروپگنڈہ فلم کشمیر فائلس پر بھی مایوسی کا اظہار کیاتھااور کہاتھا کہ مذکورہ فلم کشمیر کی تاریخ او رثقافت کوپیش کرنے میں ناکام رہی ہے۔