ہندو تنظیموں نے چیف منسٹر ہریانہ کو بین مذہبی جوڑے کے معاملے میں مکتوب روانہ کیا

,

   

گرگاؤں۔جھرکہ کے فیروز پور میں واقع نوح میں تین دن قبل ایک 18سالہ عورت اور28سالہ مرد میں پیش ائی بین مذہبی شادی کے پیش نظر پیدا ہوئی کشیدگی کے تین روز بعد گرگاؤں میں ہندو تنظیموں کے

ایک مشترکہ پلیٹ فارم ہندوسنگھرش سمیتی نے چیف منسٹر ہریانہ‘ ڈپٹی کمشنر گرگاؤں کوایک مکتوب پیش کرتے ہوئے نابالغ لڑکی کی اسکے گھر والوں کو واپس کرنے کی مانگ کی ہے۔

مکتوب میں سمیتی نے اسبات کا بھی مطالبہ کیاہے کہ ”ملزم کی گرفتاری عمل میں لائی جائے“۔مذکورہ دائیں بازو تنظیم نے مکتوب میں لکھا کہ”ہمیں امید ہے کہ آپ 22اگست تک ضروری کاروائی کریں گے۔

اگر انصاف نہیں ملا‘ سنیوکت ہندو سنگھرش سمیتی ریاستی سطح پر احتجاج کرے گی اور اسکی ذمہ داری ریاستی انتظامیہ عائد پرہوگی“۔

اکھل بھارتیہ ہندو کرانتی دل کے قومی جنرل سکریٹری راجیو متل نے کہاکہ ”پہلے مرحلے میں اگست23کے روز ڈپٹی کمشنر کے دفتر پر احتجاجی دھرنا منظم کیاجائے گا اور اگرضرورت پڑتی ہے تو مارکٹ بھی بندکردیاجائے گااورقومی شاہراہ پر بھی مظاہرے کئے جائیں گے۔

اگر معاملہ 27اگست تک حل نہیں کیاگیاتو ہم چیف منسٹر کوحالات کے متعلق واقف کروائیں گے“۔مذکورہ عورت جسکے والد کی ذاتی دوکان ہے 14اگست کے روز کالج سے لاپتہ ہوگئی تھی۔

مگر یہ صرف 19اگست کے روز اس کے والدین نے پولیس میں شکایت درج کرائی جب انہیں پتہ چلاکہ ان کی بیٹی دوسری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک ٹیلر کے ساتھ بھاگ گئی ہے۔

اسی کے ساتھ علاقے میں کشیدگی کا ماحول پیدا ہوگیا او رچہارشنبہ کے روز بھی علاقے کی تمام دوکانیں بند رہیں۔

ضلع انتظامیہ سے تعلق رکھنے والے ایک افیسر نے کہاکہ ”اس کا مقصد رابطے میں دوری کے لئے پل تیار کرنا ہے اور افواہو ں کو پھیلنے سے احتیاط ہے“۔

جوڑا کہاں پر اس کے متعلق کسی کوجانکاری نہیں ہے۔

منگل کے روزسے ایک مبینہ ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائیرل ہورہا ہے جس میں عورت اس بات کی توثیق کررہی ہے جوڑے نے اگست 17کے روز عدالت میں شادی کرلی ہے۔

مبینہ طور پر ویڈیو میں عورت کہہ رہی ہے کہ”میری فیملی چندی گڑھ کی عدالت میں خود ائے تھے جن کی موجودگی میں ہماری شادی انجام پائی ہے۔

وہ لوگوں نے مجھ سے کہاکہ اگر میں ان سے شادی کروں گی تو وہ مجھے مارڈالیں گے‘ مگر میں ان سے بے انتہا محبت کرتی ہوں“۔