یوپی کی پولیس مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر نوجوانوں کو اٹھایا‘ خواتین کو ہراساں کیا۔ ویڈیو

,

   

ان میں زیادہ تر زخمی لوگ غریب ہیں جو رات کے وقت میں پھلوں او رترکاری فروخت کرکے اپنا گذارا کرتے ہیں
دیو بند۔پولیس مسلمانوں کے گھر میں جمعرات کی رات گھس کر بے رحمی کے ساتھ عورتوں کے ساتھ مارپیٹ کی ہے۔بتایاجارہا ہے کہ اس واقعہ میں کم سے دس لوگ بری طرح زخمی ہوئے ہیں جو محلہ پٹھان پورا میں پیش آیاتھا۔

سوشیل میڈیا پر بڑے پیمانے س شیئر کی گئی ویڈیو کلپ میں دیکھا یاگیا ہے کہ وردی میں کچھ لوگ نوجوانوں کا تعقب کرکے ان کی بے رحمی کے ساتھ پیٹائی کررہے ہیں جبکہ عورتیں اپنے مردوں کو چھوڑا کی پولیس سے گوہار لگارہے ہیں۔

گڑ بڑ اس وقت شروع ہوگئی جب نشہ کی حالت میں ایک کانسٹبل کے محلہ کے لوگوں سے بدسلوکی کی کررہا تھا اس کے بعدبحث نے حالات کو بے قابو کردیاتھا۔ علاقے کے سنجیدہ لوگوں نے معاملے میں مداخلت کرکے حالات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی اور پولیس جوان چلے گئے۔

مگر وہ پولیس فورس کے ساتھ واپس لوٹے‘ گھر میں داخل ہوئے اور لوگوں کی پیٹائی شروع کردی۔ایسا کہاجارہا ہے کہ بھالیا پولیس چوکی کے انچار ج دھریندر اپنے رتبے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے علاقے کے لوگوں کو دہشت زدہ کررہے ہیں جن میں زیادہ تر مسلمان ہیں۔

ان میں زیادہ تر زخمی لوگ غریب ہیں جو رات کے وقت میں پھلوں او رترکاری فروخت کرکے اپنا گذارا کرتے ہیں۔ پولیس کاروائی کے بعد جتھے کی شکل میں خواتین اپنے گھروں سے باہر نکل گئیں اور پولیس بے رحمی کے خلاف احتجاج شروع کردیا

۔پولیس کاروائی کا ذکر کرتے ہوئے مذکورہ خواتین نے کہاکہ پولیس کے جوان ہمارے گھروں کے دروازے توڑ کر گھروں میں داخل ہوئے‘ بچوں کو اٹھایا اور ان کے ساتھ بدسلوکی کی ہے۔

سابق رکن پارلیمنٹ عمران مسعود نے واقعہ کے فیس بک کے ذریعہ مذمت کی ہے۔ مغربی اترپردیش میں کانگریس کے اہم لیڈران میں سے ایک مسعود نے فیس بک لائیو کے ذریعہ کہاکہ”لاک ڈاؤن کے دوران ضلع میں پولیس کی زیادتیاں کافی بڑھ گئی ہیں۔

ہم لاک ڈاؤن کی حمایت کررہے ہیں اور انتظامیہ کے بہتر کاموں کی ستائش بھی کررہے ہیں گر پویس دستوں میں کچھ عناصر ہیں جو ذہنی طور پر بیمار ہیں۔

یہ بیمار عناصر لاٹھی ڈنڈوں کا سہارا لے رہے ہیں گویا وہ مجرموں سے معاملات حل کررہے ہیں“۔انہوں نے کہاکہ ”اس طرح ان کے گھر وں میں داخل ہوکر عورتوں کے ساتھ بدسلوکی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے“