لکھنؤ: حال ہی میں یوپی کی یوگی حکومت نے تمام ملازمین سے مناو سمپدا پورٹل پر اپنے اثاثوں کی تفصیلات دینے کو کہا تھا۔ سخت ہدایات کے باوجود 2,44,565 ریاستی ملازمین نے ابھی تک پورٹل پر اپنے اثاثوں کی تفصیلات نہیں دی ہیں۔ حکومت نے ایسے ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔ ایسے ملازمین کی ماہ اگست کی تنخواہیں روک دی گئی ہیں۔ اب تک صرف 71 فیصد ملازمین نے پورٹل پر اپنے اثاثوں کی تفصیلات درج کرائی ہیں۔ ریاست کے چیف سکریٹری منوج کمار سنگھ نے ریاستی ملازمین کو مناو سمپدا پورٹل پر منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات 31 اگست تک لازمی طور پر جمع کرانے کی ہدایت دی تھی۔اس کے لیے ملازمین کو کئی بار یاددہانی بھی دی گئی ہے۔ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی تمام ملازمین کو سخت ہدایات دی ہیں۔ اس کے بعد بھی تقریباً 30 فیصد ملازمین نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ ریاستی حکومت کے محکموں میں کل 846640 ریاستی ملازمین ہیں۔
ان میں سے صرف 602075 اہلکاروں نے مناو سمپدا پورٹل پر اپنی جائیدادوں کی تفصیلات آن لائن درج کی ہیں۔ حال ہی میں جاری کردہ حکم نامے کے مطابق تمام محکموں کے ملازمین کو آئی اے ایس اور پی سی ایس کی طرز پر اپنے اثاثوں کی تفصیلات آن لائن دینا ہوں گی۔ تاہم، اس میں کارپوریشنوں اور خود مختار اداروں میں کام کرنے والے ریاستی اساتذہ اور ملازمین شامل نہیں تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملازمین نے جائیداد کی تفصیلات آن لائن فراہم نہ کیں تو ان کی تنخواہیں جاری نہیں کی جائیں گی۔
یوگی کے بلڈوزر پر مایاوتی کو اعتراض
لکھنؤ: منظم جرائم پر نکیل کسنے کے لئے اترپردیش حکومت کی بلڈوزر کی کاروائی پر اعتراض کا اظہار کرتے ہوئے بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے منگل کو کہا کہ عدالت کے فیصلے مطابق ہی بلڈوزر کا استعمال کیا جانا چاہئے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جرائم پیشہ افراد پر کاروائی قانون کے دائرے کے تحت ہی ہونی چاہئے اور جرائم پیشہ افراد یا ان کے رشتہ داروں پر بلڈوزر کی کاروائی ہونے کے بجائے ان افسران پر سخت کاروائی ہونی چاہئے جو متاثرین کو صحیح انصاف نہیں دیتے ہیں۔ مایاوتی نے ایکس پر لکھا’ ملک میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائی قانون کے تحت ہونی چاہئے اور ان کے جرائم کی سزا ان کے کنبے و نزدیکی افراد کو نہیں ملی چاہئے ۔ یہ سب ہماری پارٹی کی رہی سرکاری نے قانون کے ذریعہ قانون کا راج قائم کر کے بھی دکھایا ہے ۔ انہوں نے کہا’بلڈوزر کا بھی استعمال اب سپریم کورٹ کے آنے والے فیصلے کے مطابق ہی ہونا چاہئے ۔ حالانکہ مناسب تو ہوگا کہ اس کا استعمال کرنے کی ضرورت ہی نہ پڑے کیونکہ جرائم پیشہ افراد کا سخت قوانین کے تحت بھی نپٹا جاسکتا ہے۔