آر ایس ایس اور فرقہ پرست تنظیمیں ملک کیلئے سنگین خطرہ

,

   

اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے اتحاد پر زور، ہیومن رائٹس کمیٹی کے زیراہتمام سمینار، جناب ظہیرالدین علی خان، پروفیسر ہرا گوپال اور دیگر کا خطاب

حیدرآباد۔5فبروری(سیاست نیوز)انگریزوں کی غلامی سے آزادی ملنے سے قبل ہی آر ایس ایس دو قومی نظریہ پر کام کررہی تھی ‘ محمد علی جناح کو جب اس بات کا اندازہ ہونے لگا تب انہوں نے علیحدہ پاکستان کے قیام کا مطالبہ تیز کردیا‘ ہندوستان میں رہنے اور بسنے والے مسلمانوں کے لئے پاکستان جانا ایک موقع تھا جبکہ دیگر برادران وطن کے پاس سوائے ہندوستان کے کہیں اور جانے کا موقع نہیںتھا‘ باوجود اس کے مسلمانوں نے اس ملک (ہندوستان) کواپنا وطن عزیز سمجھا او ریہاں پر رہنے مرنے کا فیصلہ کیا‘ ہندوستانی مسلمانوں کیلئے موقع نہیںبلکہ انتخاب تھا اور آج بھی اس ملک کے مسلمانوں کو اپنی حب الوطنی پیش کرنے کے لئے کسی کی مرہون منت ہونے کی ضرورت نہیںہے۔ نفرت پھیلا کر اپنے دو قومی نظریہ کو فروغ دینا آر ایس ایس کی ہمیشہ سے منشاء رہی ہے مگر آزادی کے بعد ملک کے سکیولر قائدین اور مولانا ابوالکلام آزاد‘ پنڈت جواہر لال نہرو جیسی شخصیتوں نے تقسیم ہند کے بعد ملک دوبارہ ملک کا شیرازہ بکھرنے سے روکنے میںاہم رول ادا کیاہے۔ ہیومن رائٹس کمیٹی کے زیراہتمام سندریہ وگیان کیندرم میں ’’ ہندوفسطائیت کے بڑھتے اثر ‘‘ پر منعقدہ ایک سمینا رسے خطاب کرتے ہوئے جناب ظہیر الدین علی خا ن نے ان خیالات کا اظہار کیا۔پروفیسر ہرا گوپال‘ انقلابی گلوکارہ ویملا ‘ سماجی جہدکار مجاہد ہاشمی او ردیگر نے بھی اس سمینا ر سے خطاب کیا۔ قبل ازیں ہندوفسطائیت کے بڑھتے اثر پر مشتمل انقلابی گیت بھی پیش کئے گئے ۔ اپنے سلسلہ خطاب کوجاری رکھتے ہوئے جناب ظہیر الدین علی خان نے کہاکہ جب ناتھو رام گوڈسے، مہاتما گاندھی کو گولی مارنے کی غرض سے ان کے قریب پہنچا تب اس کے بیاگ میں ایک عدد ٹوپی ‘ نقلی داڑھی بھی ساتھ میںتھی ۔ انہوں نے کہاکہ گوڈ سے کا مقصد مہاتما گاندھی کو گولی مارنے کے بعد الزام مسلمانوں پر لگاناتھا مگر گاندھی جی کی ہلاکت کے بعد اس کے بیاگ سے جب یہ تمام چیزیں برآمد ہوئیں تو مولانا ابولکلام آزاد نے پنڈت نہرو پر زوردیاکہ وہ آل انڈیا ریڈیو سے اس بات کا اعلان کریں کہ کسی مسلمان نے نہیںبلکہ ناتھو رام گوڈ سے نے مہاتما گاندھی کاقتل کیاہے۔جناب ظہیر الدین علی خان نے کہاکہ منووادی ذہنیت کی حامل آر ایس ایس اور اس کی محاذی تنظیمو ں کی ہمیشہ یہی منشاء رہی کہ ہندو اور مسلمانوں میں تفرقہ پھیلاکر ملک میںنفرت کے ماحول کو گرم رکھیں۔انہوں نے کہاکبھی بھی ہندوتو ا طاقتیں نہیںچاہیںگی کہ ملک میںروہت ویملا( حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کے متوفی طالب علم)اور کنہیا کمار جیسے نوجوان اس ملک میںپیدا ہوں۔انہوں نے کہاکہ پچھلے چار سالوں میںمسلم قائدین کے استعمال کا طریقہ پوری طرح بدل گیاہے ۔ جناب ظہیر الدین علی خان نے کہاکہ نیوکلیر معاہدے کے موقع پر مبینہ طور سے مسلم اراکین پارلیمنٹ کو امریکہ نے خرید لیاتھا تاکہ وہ ایوان پارلیمنٹ میںاس معاہدے کی مخالفت نہ کریں۔اور اب یہ حال ہے کہ مسلم پارٹیوں او رلیڈروں کا استعمال بی جے پی اپنی جیت کے لئے کررہی ہے ۔ انہو ںنے آسام سے لے کر اترپردیش میںاسمبلی انتخابات کے دوران بی جے پی کی جیت کے حالات بیان کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ ریاستوں میں مسلم اکثریت والے حلقوں میں مضبوط موقف رکھنے والی سیاسی پارٹیوں کے ووٹوں کی تقسیم کے لئے مسلم لیڈروں اور سیاسی جماعتوں کومہرے کے طور پر استعمال کیاگیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک کے دستوری نظام کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ سکیولرازم کا لبادہ اوڑہ کر بہت ساری سیاسی جماعتیں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں ‘ عیسائیو ں اور دیگر طبقات سے ہمدردی کی بات تو کرتے ہیںمگر زمینی حقیقت اس کے برخلاف ہے ۔ انہو ںنے کہاکہ پچھلے پانچ سالوں میںتلنگانہ کے اندر بھی تیس سے زائد گرجا گھروں کو نقصان پہنچانے کی اطلاعات ملی ہیں۔ انہو ںنے کہاکہ اگر حکومت اقلیتوں کے حقوق کی حفاظت میںسنجیدہ ہے تو اس طرح کے واقعات کس طرح رونما ہوسکتے ہیں۔انہوں نے اقلیتی اورمعاشی طور پرپسماندگی کا شکار طبقات کو متحدہونے او رفسطائی طاقتوں کے خلاف جمہوری انداز کی محاذ آرائی کامشورہ بھی دیا۔پروفیسرہرا گوپال نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آر ایس ایس او ردیگر فرقہ پرست تنظیمو ںکو ملک کے لئے سنگین خطرہ قراردیا ۔ انہوں نے مرکز کی بی جے پی حکومت پر بھی دستور ی اداروں کے بیجا استعمال کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاکہ اپنی ناکامیوںکو چھپانے کے لئے بی جے پی کی مرکزی حکومت ملک کو نفرت کے ماحول میںجھونکنے کاکام کررہی ہے۔ پروفیسر ہرا گوپال نے کنبھ میلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سرکاری پیسوں کا کنبھ کے میلے میںبیجا خرچ کیاجارہاہے اور اس کی تشہیر بھی کی جارہی ہے ۔ انہو ںنے کہاکہ ا س کا مقصد ایک کٹر سونچ کو فروغ دینا ہے ۔ انہو ںنے نوجوانوں کی بڑھتی بے روزگاری کے مسئلہ پر ناکامی اور ملک میں آئے معاشی بحران سے توجہ ہٹانے او ردوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے لئے اپوزیشن کے خلاف مرکزی ایجنسیوں کا استعمال کررہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہر امن پسند شہری پر یہ لازمی ہے کہ جمہوریت کی حفاظت کے لئے کام کرے۔