کسانوں کے قرض معافی چیلنج کا نیا موڑ، ہریش راؤ نے استعفیٰ پیش کردیا

   

چیف منسٹر ریونت ریڈی کو استعفیٰ کا دوبارہ چیلنج، 15 اگست تک تمام وعدوں کی تکمیل کا مطالبہ
حیدرآباد ۔ 26 ۔ اپریل (سیاست نیوز) ریاست میں کسانوں کے دو لاکھ روپئے تک قرض کی معافی کے مسئلہ پر چیف منسٹر ریونت ریڈی اور بی آر ایس رکن اسمبلی ہریش راؤ کے درمیان چیلنجس کے تبادلہ نے آج اس وقت نیا رخ اختیار کرلیا جب ہریش راؤ نے یادگار شہیدان تلنگانہ پہنچ کر اسمبلی سے اپنا مشروط استعفیٰ میڈیا کے حوالے کردیا۔ ہریش راؤ نے حکومت کو چیلنج کیا تھا کہ وہ 15 اگست سے قبل کسانوں کے دو لاکھ روپئے تک کے تمام قرضہ جات معاف کریں اور 6 ضمانتوں پر عمل آوری کا آغاز کریں۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے ہریش راؤ سے کہا تھا کہ وہ اپنا استعفیٰ ساتھ رکھیں کیونکہ حکومت ہر حالت میں 15 اگست سے قبل کسانوں کے قرضہ جات معاف کرے گی۔ ہریش راؤ نے آج چیلنج کے مطابق اسمبلی کے روبرو واقع یادگار شہیدان تلنگانہ پہنچ کر اسپیکر کے نام اپنا مشروط استعفیٰ میڈیا کے حوالے کردیا ۔ اسپیکر اسمبلی کے نام مکتوب میں ہریش راؤ نے لکھا کہ اگر 15 اگست تک حکومت کسانوں کے قرضہ جات اور 6 ضمانتوں پر عمل کرتی ہے تو اسمبلی سے ان کا استعفیٰ قبول کرلیا جائے۔ ہریش راؤ نے مکتوب میں حکومت کے 140 دن کی کارکردگی میں 8 اہم وعدوں پر عمل آوری میں ناکامی کی شکایت کی جن میں خواتین کیلئے 2500 روپئے کی امداد، قولدار کسانوں کو سالانہ 15000 روپئے ، زرعی مزدوروںکو سالانہ 12000 روپئے ، زرعی پیداوار پر 500 روپئے بونس ، اندراماں ہاؤزنگ کے تحت 5 لاکھ کی امداد ، تلنگانہ جہد کاروں کے لئے اراضی امکنہ ، طلبہ کیلئے 5 لاکھ روپئے تک کا ودیا بھروسہ کارڈ ، ہر ریونیو منڈل میں انٹرنیشنل اسکول اور آسرا پنشن کی امداد کو 2000 سے بڑھاکر 4000 کرنا شامل ہے۔ ہریش راؤ نے مکتوب میں لکھا کہ اگر 15 اگست تک تمام وعدوں پر عمل آوری کردی جائے تو وہ اسمبلی سے استعفیٰ کے لئے تیار ہیں۔ ہریش راؤ ارکان اسمبلی سرینواس یادو ، ویویکا نند اور کے وینکٹیش کے ہمراہ یادگار شہیدان تلنگانہ پہنچے اور خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد مکتوب استعفیٰ میڈیا کے حوالے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کو بھی استعفیٰ پیش کرنے کا چیلنج کیا گیا تھا لیکن وہ نہیں پہنچے۔ انہوں نے چیف منسٹر سے کہا کہ وہ اپنا مکتوب استعفیٰ اسٹاف کے ذریعہ روانہ کردیں تاکہ 15 اگست تک وعدوں کی عدم تکمیل کی صورت میں اسے قبول کرلیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کو وعدوں کی تکمیل میں اپنی سنجیدگی ثابت کرنے کا موقع ہے۔ ہریش راؤ کی حامیوں کی کثیر تعداد کے ساتھ گن پارک آمد پر پولیس کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بھاری پولیس فورس کو تعینات کیا گیا تھا۔ پولیس نے بی آر ایس کارکنوں کو یادگار شہیدان تلنگانہ جانے کی اجازت نہیں دی۔1