آر ایس ایس کے شرپسند فساد پھیلانے کی سازش میں ملوث

   

پرتاپ گڑھ :جمہوری ملک کے آئین میں کسی ذات طبقہ فرقہ کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگانا کیا جائز ہے ؟ اگر نہیں تو آر ایس ایس حامی شرپسندوں کے ذریعہ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز نعرے لگاتے ہوئے سوشل میڈیا پر جو ویڈیو وائرل ہوا ہے ،اس میں صاف دیکھا جا سکتا ہے کہ ان کے حوصلے کتنے بلند ہیں، بغیر حکومت کی حمایت کے ایسا کرنا ممکن نہیں ،پس پردہ حکومت کی بھی حمایت ان شرپسندوں کو حاصل ہے ۔حکومت شرپسندوں پر پابندی لگانے کے برعکس خاموش تماشائ بنی ہوئی ہے ۔ ملک کے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو خطرہ لاحق ہے ،اس سے بین الاقوامی سطح پر ملک کی پیشانی پر ایک بد نما داغ لگ رہا ہے ۔ پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے میڈیا کو جاری بیان میں اشتعال انگیز نعرے لگانے والوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حکومت سے فورا قدغن لگانے کا مطالبہ کیا ۔ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ جب سے مرکز و صوبہ میں بی جے پی زیر اقتدار آئ ہے ،اس کی معاون آر ایس ایس حامی شرپسندوں کے حوصلے بلند ہیں ۔حکومت کی کھلی چھوٹ کا نتیجہ یہ ہے کہ وہ اجتماعی تشدد کے ذریعہ مسلمانوں کا قتل وغیرہ جیسے شدید جرائم کا مسلسل انجام دے رہے ہیں اور حکومت کے وزیر و لیڈر ان شرپسندوں کی گل پوشی کر خیرمقدم کر رہے ہیں ۔ آئندہ صوبوں کے اسمبلی انتخاب کے سبب ایک منظم سازش کے تحت شرپسندوں کو اشتعال انگیز نعرہ لگانے و دھمکی دینے کی کھلی چھوٹ دی گئ ہے ۔ آر ایس ایس حامی شرپسندوں کا مقصد صرف ملک کو فساد کی آگ میں جھونک کر اکثریت کو گمراہ کر پولرائز کرنا ہے تاکہ اسمبلی انتخاب میں اس کا فائدہ بی جے پی کو حاصل ہو سکے ، پر ایسا ہونے والا نہیں ہے ، اس مرتبہ جو خصوصی طور سے عوام میں منہگائ ، بے روزگاری و بھوک سب سے بڑا مدعہ ہوگا ۔