آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال جاری ‘ 50 ہزار ملازمین کو عملا برخواست کرنے حکومت کا اشارہ

,

   

٭ ملازمین سے اب کوئی مذاکرات نہیں ہونگے ۔ نئے تقررات عمل میں لانے کا فیصلہ
٭ عوامی شراکت کے ذریعہ 50 فیصد سرکاری و 50 فیصد خانگی بسیں چلائی جائیں گی
٭ اعلی عہدیداروں کے ساتھ جائزہ اجلاس میں چیف منسٹر کے سی آر کے فیصلے
٭ حکومت کے متبادل انتظامات بے اثر۔ خانگی بسوں میں من مانی کرایوں کی وصولی

حیدرآباد6 اکٹوبر (سیاست نیوز) تلنگانہ آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال پر حکومت تلنگانہ نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو بلیک میل کرنے والوں سے کوئی بات چیت نہیں کی جائیگی اورجو ملازمین حکومت کی مہلت سے قبل خدمات پر رجوع نہیں ہوئے ہیں انہیں واپس لئے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ حکومت جلد آر ٹی سی میں نئے تقررات کو یقینی بنانے اقدامات کرے گی اور آر ٹی سی کی تاریخ میںحکومت تلنگانہ ایک نیا باب تحریر کرنے جا رہی ہے۔آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال کے دوسرے دن ریاست بھر میں چند بسیں چلائی جاسکیںجبکہ آر ٹی سی اور محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے عوامی راحت کیلئے متعدد اقدامات کا اعلان کیا جاتا رہا ہے لیکن عملی طور پر حکومت ایساکرنے میں ناکام رہی کیونکہ خانگی بسوں کی جانب سے من مانی کرایوں کی وصولی اور پولیس کی نگرانی میں بسوں کو چلانے کی کوشش کے باوجود کئی مقامات پر بسوں کو روک کر احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔ ذرائع کے مطابق حکومت کے انتباہ دینے کے بعد آر ٹی سی میں خدمات سے صرف 160ملازمین رجوع ہوئے جبکہ 50ہزار ملازمین ہڑتال پر ہیں۔ ریاست کے تمام اضلاع میں ہڑتال کے سبب 99فیصد بسیں ڈپوز کے باہر نہیں نکالی گئیں اور بیشتر ڈپوز پر عوام کا اژدھام نہیں تھا جبکہ ملازمین کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا ۔ ملازمین کی ہڑتال کو تمام اپوزیشن جماعتوں کی تائید حاصل ہورہی ہے۔اسی دوران چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے 6 گھنٹے طویل جائزہ اجلاس میں کئی فیصلے کئے جن میں آر ٹی سی کو منافع بخش بنانے عوامی شراکت داری کے ساتھ چلانے کا فیصلہ بھی شامل ہے ۔ اجلاس کے دوران چندر شیکھر راؤ نے واضح کیا کہ اب آر ٹی سی میں 1200 سے کم ملازمین ہیں ‘ ان کے کہنے کا یہ واضح مطلب ہے کہ اب جو ملازمین ہڑتال پر ہیں وہ آر ٹی سی کے ملازمین باقی نہیں رہے۔ چندرشیکھر راؤ نے کہا کہ آرٹی سی ملازمین کی یونینوں کے ذمہ داروں نے تہوار کے موسم میں ہڑتال کرکے عوام کو مشکلات میں مبتلا کیا اور ان کی یہ حرکت حکومت کو بلیک میل کرنے کے مترادف ہے اسی لئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب مذاکرات ‘ بات چیت یا مفاہمت نہیں کی جائیگی ۔ حکومت کی جانب سے آر ٹی سی کے اس درد سر کو مستقل ختم کرنے اقدامات کئے جائیں گے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اب تلنگانہ آر ٹی سی میں 50 فیصد خانگی اور 50 فیصد آر ٹی سی کی بسیں چلائی جائیں گی ۔ جو آر ٹی سی ملازمین کا تقرر عمل میں لایا جائیگا وہ ہڑتال کے نظام سے پاک ہوگا۔انہو ںنے بتایا کہ آر ٹی سی کے نقصانات کی پابجائی کیلئے حکومت نے سخت اقدامات کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت آرٹی سی نے 2500 خانگی بسوں کو کرایہ پر حاصل کرلیا ہے اور ابھی 4114 خانگی بسیں موجود ہیں اگر یہ بھی آر ٹی سی کے تحت آجاتی ہیں تو صورتحال کو معمول پر لایا جاسکتا ہے۔چیف منسٹر نے محکمہ ٹرانسپورٹ اور آر ٹی سی عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ خانگی بس مالکین سے بات کرکے انہیں آر ٹی سی روٹ پر بسیں چلانے راضی کریں۔آر ٹی سی میں جو نئے تقررات ہوں گے ان کو تحریری طور پر یہ حلف نامہ پیش کرنا ہوگا کہ وہ کسی ٹریڈ یونین کا حصہ نہیں ہوں گے۔

چیف منسٹر نے بتایا کہ اندرون 15 یوم حالات کو مکمل قابو میں لانے اقدامات کئے جائیں اور جس زمرہ کے ملازمین نے ہڑتال کی ہے ہر اس زمرہ میں مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کئے جائیں ۔ انہو ںنے کہا کہ حکومت آر ٹی سی کو منافع بخش ادارہ بنانے یہ اقدامات کر رہی ہے اور آئندہ 2تا3 برس میں ان کے ذریعہ منافع بخش بنانے میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ پرگتی بھون میں منعقد اس اجلاس میں وزراء اجئے کمار‘ ویمولا پرشانت ریڈی ‘ مشیر اعلی راجیو شرما‘ چیف سیکریٹری ڈاکٹر ایس کے جوشی ‘ اسپیشل چیف سیکریٹری سومیش کمار‘ ڈائرکٹر جنرل پولیس ایم مہیندر ریڈی‘ مسٹر سنیل شرما آئی اے اے اور مسٹر نرسنگ راؤ اور بھوپال ریڈی موجود تھے۔نئے منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے سنیل شرما کی نگرانی میں سندیپ سلطانیہ اور دیگر پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو پیر کو اپنی رپورٹ پیش کریگی جس پر حکومت کی منظوری کے بعد نئے تقررات کے علاوہ دیگر امور کے سلسلہ میں قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے یہ تاثر دیا کہ گذشتہ 40 برسوں سے آر ٹی سی مسائل کا شکار ہے اور ملازمین حکومت کو بلیک میل کرکے ہوئے مطالبات منواتے ہیںلیکن آرٹی سی کو منافع بخش بنانے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ۔ انہو ںنے بتایا کہ نئی ریاست تلنگانہ میں حکومت کی جو اصلاحات ہیں ان میں یہ اہم قدم ہے جس کے تحت حکومت نے آر ٹی سی کو منافع بخش بنانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس فیصلہ سے حکومت اور عوام دونوں کے مسائل کا خاتمہ ہوجائے گا۔ آر ٹی سی کے حکومت میں انضمام کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ انضمام کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ اب آر ٹی سی میں 50 فیصد خانگی حصہ ہوگا۔ انضمام کے سلسلہ میں کل جماعتی اجلاس طلب کرنے کے مطالبات کو بھی حکومت نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیرالہ اور مغربی بنگال میں جب سی پی ایم اقتدار میں رہی تب کیوں آر ٹی سی کو حکومت میں ضم نہیں کیا گیا !کانگریس ملک کی کئی ریاستوں میں اقتدار پر رہی لیکن اس نے بھی کسی ریاست میں ایسا نہیں کیا ۔ تلنگانہ میں ملازمین کے مطالبہ کی تائید کرکے کل جماعتی اجلاس کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جو بے بنیاد اور سیاسی مفاد پرستی ہے۔چیف منسٹر نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق 10400 بسوں کے ذریعہ 1کروڑ عوام استفادہ کررہے ہیں اور آر ٹی سی ملازمین کو اوسط 50000 روپئے ماہانہ تنخواہ حاصل ہورہی ہے مزید اضافہ کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے۔ حکومت حالانکہ عوام کو راحت پہونچانے کئی متبادل انتظامات کا دعوی کر رہی ہے لیکن تہوار کے موقع پر عوام کو بے تحاشہ مشکلات کا ہی سامنا ہے ۔ ہزاروں کی تعداد میں چلائی جانے والی بسوں کے مقابلہ میں چند بسوں کے چلائے جانے سے مسافرین کے ہجوم کو راحت نہیں پہونچائی جاسکی ہے ۔ ملازمین کی یونینوں نے ہڑتال کے صد فیصد کامیاب رہنے کا ادعا کیا ہے اور کہا کہ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے متبادل انتظامات پر جو دعوے کئے جا رہے ہیں وہ بے بنیاد ہیں۔