آر ٹی سی ملازمین کی ہڑتال پر حکومت کا موقف غیر ذمہ دارانہ ، آمرانہ

,

   

ہڑتالی ملازمین سے فوری مذاکرات کرنے اور معاملہ کو حل کرنے کی ہدایت ، تلنگانہ ہائی کورٹ میں مقدمہ

حیدرآباد۔18اکٹوبر(سیاست نیوز) عدالت نے آر ٹی سی ملازمین کی جاریہ ہڑتال پر حکومت کے موقف کو غیر ذمہ دارانہ اور آمرانہ قرار دیتے ہوئے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ عوام سے زیادہ کوئی طاقت ور نہیں ہوسکتا۔ عدالت نے مقدمہ کی سماعت کے دوران فلپائن میں ہونے والی عوامی بغاوت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام سے ہوتی ہے اور عوام حکومت سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔ عدالت نے ریاستی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ ہڑتالی ملازمین سے 19اکٹوبر ہفتہ کے دن صبح 10:30 بجے سے مذاکرات کا آغازکریں اوراندرون تین یوم مذاکرات کو مکمل کرتے ہوئے معاملہ کو حل کرنے کی اقدامات کریں۔عدالت نے ہدایت دی کہ مذاکرات کی مکمل تفصیلات 28اکٹوبر کو آئندہ سماعت کے دوران عدالت میں پیش کی جائیں۔ تلنگانہ ہائی کورٹ میں جاری مقدمہ میں عدالت نے 19 اکٹوبر کے مجوزہ بند کے سلسلہ میں اختیار کئے جانے والی حکمت عملی کے متعلق دریافت کیا اور کہا کہ اب جبکہ تمام خانگی ٹرانسپورٹ نظام بھی آر ٹی سی ہڑتال کی تائید میں بند کا حصہ بن رہا ہے تو حکومت کی جانب سے کیا اقدامات کئے جارہے ہیں اس کی مکمل تفصیلات عدالت کو پیش کرے۔ایڈوکیٹ جنرل مسٹر رامچندر راؤ نے عدالت کو بتایا کہ اگر ملازمین پر امن مارچ منعقد کرتے ہیں تو حکومت کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے آر ٹی سی مالی موقف کے متعلق مکمل رپورٹ آج عدالت میں پیش کی گئی اور گذشتہ دو ہفتوں کے دوران ہڑتال کو ختم کروانے کے اقدامات کے سلسلہ میں یہ ادعا پیش کیا گیا کہ تلنگانہ اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن میں مستقل منیجنگ ڈائیریکٹر کی عدم موجودگی کے سبب ایسا ممکن نہیں ہوسکا

جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اب تک آرٹی سی میں مستقل منیجنگ ڈائیریکٹر کا تقرر کیوں نہیں کیا گیا!عدالت نے ملازمین کے ہیلت کارڈ کو کارکرد بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ ہڑتال سے متعلق مکمل رپورٹ 28 اکٹوبر کو منعقد ہونے والی آئندہ سماعت کے دوران پیش کی جائے۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے حکومت کے رویہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ دو ہفتوں سے ہڑتال کو ختم کروانے کی کوئی پیشرفت نہیں کی گئی ۔ حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 19اکٹوبر کے بند کے دوران عوام کو کسی قسم کی کوئی تکالیف نہ ہوں اس کیلئے حکومت کی جانب سے متعدد اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔عدالت کی جانب سے استفسار پرایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے ہڑتال کو رکوانے کیلئے مذاکرات کا آغاز کیا گیا تھا لیکن مذاکرات کے دوران ہی ملازمین نے ہڑتال کا آغاز کردیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ جب حکومت اتنی طاقتور ہے تو کیوں ہڑتال رکوانے میں کامیاب نہیں ہوپائی !عدالت نے کہا کہ حکومت سے زیادہ طاقتور عوام ہوتے ہیں اس بات کو یاد رکھنا چاہئے اور اگر حکومت کے یہی تیور رہیں گے تو عوامی بغاوت کا عدالت نے خدشہ ظاہر کیا۔ڈویژن بنچ نے کہاکہ عدالت نے ہڑتالی ملازمین کے مطالبات کا جائزہ لیا ہے اور ان مطالبات میں 20 مطالبات ایسے ہیں جن کا تعلق مالیہ سے نہیں ہے اور انہیں قبول کرنے سے حکومت پر مالی بوجھ عائد نہیں ہوگا ان کو فوریقبول کرتے ہوئے مابقی مطالبات پر بات چیت کیلئے ماحول کو ساز گار بنایا جاسکتا ہے۔